اندھی مخالفت اپوزیشن کا سیاسی نظریہ:مودی

0
0

اکیسویں صدی کی یہ تیسری دہائی پوری دنیا کے لئے نئے چیلنجز اور بحران لے کرآئی ہے
یواین آئی

وارانسی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں اپوزیشن پر سیاسی مفاد کی وجہ سے حکومت کے اچھے کاموں کی بھی سراہنا نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اندھی مخالفت،مسلسل خلافت،سخت مایوسی اور منفی سوچ ان کا سیاسی نظریہ ہے۔وارانسی میں یوپی اسمبلی انتخابات میں اپنی آخری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپوزیشن پر ملکی بحران میں بھی سیاسی مفاد تلاشنے کا طنز کستے ہوئے کہا کہ ’جب ہندوستان کی فوج، ہندوستان کے لوگ پیدا شدہ بحران سے لڑتے ہیں تو یہ اس بحران کو اور سنگین بنانے کے لئے اس میں جو جو بھی پریشانیوں پیدا کرسکتے ہیں پوری طاقت سے پیداکرتے ہیں۔ہم نے کورونا بحران میں بھی دیکھا اور آج یوکرین میں پیدا بحران میں بھی ان کے اس رویہ کو محسوس کر رہے ہیں۔اندھی مخالفت،مسلسل خلافت،سخت مایوسی اور تنگ نظری ان کا سیاسی نظریہ بن چکا ہے۔وارانسی کو دیکھ کر پورے پوارنچل میں ترقی کے اعتماد پیدا ہونے کا دعوی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کی یہ تیسری دہائی پوری دنیا کے لئے نئے چیلنجز اور بحران لے کرآئی ہے۔ لیکن اس سخت بحران اوران چیلنجز کو ہم مواقع میں تبدیل کریں گے یہ عزم صرف میرا نہیں ہے، صرف سرکاری کا نہیں ہے یہ عزم وارانسی کا ہے، یوپی کا ہے، ہندوستان شہریوں کا ہے اور اس سے بڑھ کر پورے ملک کا ہے۔اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے ملکی مفاد کے ذریعہ بھی رائے دہندگا کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے اپنے خطاب میں ملکی مفاد کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سات سالوں میں ملکی مفاد،ہندوستانی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے متعدد کام ہورہے ہیں۔ملکی مفاد اس بحران کے دوران میں ملک کی طاقت بن رہا ہے جس کی جتنی اہلیت ہے وہ اسے ملکی مفاد میں صرف کررہا ہے ہندوستان کے خلاف کوئی بات ہوتی ہے تو وہ ہندوستان کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہے۔ اگر پنچایت کے لئے بھی ووٹ کرنا ہے تو ملکی مفاد کو دیکھ کر کرتا ہے۔ یوپی کے لوگوں کے اسی جذبے کو ہم نے اس الیکشن کے ہر مرحلے میں دیکھا ہے۔اور آنے والا مرحلہ اس سے خالی نہ ہوگا۔اپوزیشن بالخصوصی سماج وادی پارٹی(ایس پی بغیر نام لئے )آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا یوپی کے لوگ یوپی کو غنڈہ گری، منچلے، مافیا، بدعنوانی، بھائی۔ بھتیجہ واد، غیر قانونی قبضہ دینے والے خاندانی لوگوں کو پوری طرح سے ناکار چکے ہیں۔ انہوں نے آج اپوزیشن پر ایک نئے انداز سے حملہ کرتے ہوئے کہاان خاندانی لوگوں کی ایک خاص خصلت ہے جو بولتے ہیں وہ کرتے نہیں اور جو نہیں بولتے وہی کرتے ہیں۔ ان خاندانی لوگوں نے اپنے انتخابی منشور میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ فسادات کرائیں گے لیکن اپنے سابقہ پانچ سالوں میں فسادات ہی فسادات کرایا۔غیرقانونی قبضہ، لوٹ کھسوٹ کو ہوا دینا ان کے انتخابی منشور میں نہیں تھا لیکن یہی ان کی سب سے بڑی حصولیابی رہی۔وزیر اعظم نے اپنے میعاد کار میں خالص غریبوں کی فلاح کی نیت کے دعوی کے ساتھ چلائی جانے والی متعدد اسکیمات کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے اپوزیشن کو ہدف تنقید بنایا اور کہا چاہئے کورونا بحران میں لگاتار دو سالوں تک غریبوں کو مفت راشن کی فراہمی ہو چاہئے ماوں بہنوں کی سہولیت کے لئے بیت الخلاء کی تعمیر یا دیگر حکومت کی فلاحی اسکیمات اپوزیشن نے کبھی اس کاا عتراف نہیں کیا بلکہ جب ملک پر کوئی سنکٹ اٹا ہے تو یہ خاندنای لوگوں اس میں بھی سیاسی مفاد ڈھونڈھتے رہتے ہیں۔یہ خاندانی لوگ کے لئے یہی عادت ہے کہ جو دیش کیلئے اچھا ہو وہ ان کو پسند ہی نہیں ہے۔اپوزیشن کے وعدے کو بھی اپنے خطاب میں جگہ دیتیہوئے وزیر اعظم نے کہا آج ایک طرف ڈبل انجن کا ڈبل فائدہ ہے جس کا فائدہ یو پی کا ہر شہری اٹھارہا ہے۔ دوسری طرف خاندانی لوگوں کی محض وعدے و اعلانات ہیں جو کبھی پوری نہیں ہوسکتے۔یہ یوپی اور وارانسی ہے یہاں تو جھوٹ فریب بالکل نہیں چلتا یہ کے لوگوں نے سوچ لیا ہے جو آج یوپی کی سوا کررہے ہیں وہی اپنا کام جاری رکھیں گے۔اور عوام کے اسی اعتماد کو دیکھ کر میں نے ایک ایک انٹرویو میں کہا تھا یہ الیکشن ’پرو ان کمبینسی‘ ہے اور عوام خود ہی باہر نکل کر اس حکومت کی واپسی کا پرچم بلند کررہی ہے۔کورونا سے لے کر کاشی تک، باندہ سے لے کر بہرائچ تک ڈبل انجن کی حکومت ہی ہی ہنکار ایک ایک شہری کررہا ہے۔ پورا یوپی بغیر تقسیم ہوئے متحد ہوکر کہہ رہا ہے آئے گی تو بی جے پی ہی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا