یہ کس کالہوہے کون مرا؟

0
29

پلوامہ میںسیاسی کارکن کی ہلاکت ، 2 پولیس اہلکار زخمی
کسی نے اپنایانہیں؛محبوبہ مفتی نے کانگریسی کہاتوجی اے میرنے پی ڈی پی کارکن کہہ دیا!
تو چلیں اسے نیشنل کانفرنس کارکن کے بطوربلایا جائے:عمرعبداللہ
کے ایم این

سرینگر؍؍راجپورہ پلوامہ میں بدھ کو اُس وقت سنسنی پھیل گئی جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے ایک سینئر سیاسی کارکن غلام نبی پاٹل کی گاڑی پر شدید فائرنگ کی،جس کے نتیجہ میں غلام نبی پاٹل ازجاں اور ان کے 2ذاتی محافظ زخمی ہوگئے۔جبکہ اس ہلاکت کے بعد ایک مرتبہ پھرصورتحال’یہ کس کالہوہے کون مرا‘جیسی ہوگئی کیونکہ پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ غلام نبی پاٹل کا تعلق کانگریس سے تھا جبکہ پردیش کانگریس کے مطابق مہلوک سیاسی کارکن پی ڈی پی سے وابستہ تھے۔وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مائیکرو بلاگنگ وئب سائٹ ٹویٹر پراپنے تعزیتی پیغام میںکہا’’میں سینئر کانگریس لیڈر جی این پاٹل کی ہلاکت کی مذمت کرتی ہوں اور غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں‘‘۔ جبکہ پردیش کانگریس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا’’پی ڈی پی کارکن کی ہلاکت قابل مذمت ہے اور سماج کے ہر ایک طبقہ کو ایسے واقعات کی مذمت کرنی چاہئے‘‘۔اس دوران سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پی ڈی پی اور کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں پارٹیاں جی این پاٹل کو اپنارُکن تسلیم نہیں کرنا چاہتی ہیں تو چلیں اسے نیشنل کانفرنس کارکن کے بطوربلایا جائے۔پولیس ذرائع نے کشمیر میڈیا نیٹ ورک کو بتایا کہ بدھ کے روز دن دہاڑے نامعلوم اسلحہ بردار راجپورہ چوک پلوامہ میںنمودار ہوگئے اور یہاں سے گزررہی سینئر سیاسی کارکن غلام نبی پاٹل کی گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے شدید فائرنگ کی۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ جس وقت نامعلوم اسلحہ برداروں نے گاڑی پر حملہ کیا، اُس وقت غلام نبی پاٹل اپنے 2ذاتی محافظوں کے ہمراہ گاڑی میں سوار تھے ۔اسلحہ برداروں کی فائرنگ کے نتیجہ میں جی این پاٹل اور ان کے دونوں محافظین ایس پی اوز امتیاز احمد زرگر اور بلال احمد میرزخمی ہوگئے۔اگرچہ تینوںکو خون میںلت پت فوری طوراسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی تاہم جی این پاٹل اسپتال پہنچائے جانے کے دوران راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھے۔دن دہاڑے فائرنگ کے نتیجے میں راجپورہ چوک میں افراتفری پھیل گئی اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے۔حملے کے فوراً بعد پولیس اور فورسز نے علاقے کو محاصرہ میںلیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی، جس کے دوران لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی ۔تاہم اس دوران کسی کو گرفتار کئے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیںہوئی ہے۔غلام نبی پاٹل ڈانگرپورہ شادی مرگ کے رہنے والے تھے اورجونہی ان کی میت ان کے آبائی گھر پہنچائی گئی تو وہاںکہرام مچ گیا۔وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے جی این پاٹل کی ہلاکت پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے سماجی وئب گاہ ٹویٹر پر تحریر کیا’’میںسینئر کانگریس لیڈر جی این پاٹل کے کنبہ کے ساتھ تعزیت اور یکجہتی کا اظہار ہوں،جنہیں جنگجوؤں نے راجپورہ میں ابدی نیندسلادیا‘‘۔سینئر سیاسی کارکن پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا’’ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے کچھ ہوا ہے اور نہ ہوگالیکن ایک اور کنبہ کورنج وغم میںمبتلاکردیا‘‘۔ادھرکانگریس نے بھی ’’سینئر پی ڈی پی کارکن‘کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔جموںوکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان نے بدھ کو جاری کئے گئے بیان میں جی این پاٹل پر حملے کو’’شرمناک اور بزدلانہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت ویکجہتی کااظہارکیا۔بیان میں کہا گیا ہے’’پردیش کانگریس پی ڈی پی کارکن کی ہلاکت کی پُرزور الفاظ میںمذمت کرتی ہے۔ہلاکت چاہے کسی بھی صورت میںہو،انتہائی قابل مذمت ہوتی ہے اور سماج کے ہرایک طبقہ سے وابستہ لوگوںکو اس کی مذمت کرنی چاہئے‘‘۔ ادھرسابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پی ڈی پی اور پردیش کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مائیکروبلاگنگ وئب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا’’کتنے دکھ کی بات کی ہے کہ پاٹل صاحب،ایک سیاسی کارکن کو جنگجوؤں نے ابدی نیند سلادیا ااور پی ڈی پی اور کانگریس دونوں اسے اپنی پارٹی کاکارکن تسلیم نہیںکررہے ہیں۔اگر کوئی بھی پارٹی(پی ڈی پی یا کانگریس)اسے اپنا رکن تسلیم نہیں کرناچاہتی ہے تو چلیں اسے نیشنل کانفرنس کا کارکن بلایا جائے تاکہ اس کی موت ضائع نہ ہوجائے‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا