نابالغ ملزم عدالت میں پیش

0
25

سماعت کی اگلی تاریخ 7 مئی مقرر
یواین آئی

جموں ؍؍ضلع کٹھوعہ میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے دل دہلانے والے آٹھ سالہ کمسن بچی کی عصمت دری اور قتل واقعہ کے نابالغ مگر کلیدی ملزم کو بدھ کے روز ضلع کورٹ کٹھوعہ میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ اے ایس لانگے کی عدالت میں پیش کیا گیا اور اس کے خلاف مقدمے کی سماعت جیونائل جسٹس ایکٹ کے تحت شروع کردی گئی۔ نابالغ ملزم کو ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان چہرے پر نقاب پہناکر عدالت لایا۔ اگرچہ عدالت کے احاطے میں موجود نامہ نگاروں نے نابالغ ملزم سے بات کرنے کی کوششیں کیں، تاہم ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے ملزم کے اردگرد دائرہ بناکر کسی بھی نامہ نگار کو اس سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔ عدالتی ذرائع نے بتایا کہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے استفسار پر نابالغ ملزم نے بتایا کہ اسے کرائم برانچ پولیس کی طرف سے عدالت میں دائر کی گئی چالان کی کاپی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے بعد سی جے ایم نے سماعت کی اگلی تاریخ 7 مئی مقرر کردی۔ واضح رہے کہ نابالغ ملزم کو چھوڑ کر باقی 7 ملزمان کو 16 اپریل کو پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سنجیو گپتا کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ان ملزمان نے جج موصوف کے سامنے اپنے آپ کو بے گناہ بتاتے ہوئے نارکو ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) کرانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ ملزمان کے وکلاء ایڈوکیٹ انکور شرما اور اے کے ساونی نے جج سنجیو گپتا کو بتایا تھا کہ کرائم برانچ پولیس کو چالان پیش کئے ہوئے ایک ہفتہ ہوگیا ہے لیکن ملزمان کو 490 صفحات پر مشتمل تفصیلی چالان کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اس پر جج موصوف نے کرائم برانچ کو ہدایت دی تھی کہ تمام ملزمان کو عدالت میں دائر شدہ تفصیلی چالان کی کاپیاں دی جائیں۔اس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے مقدمے کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کی تھی۔ عدالتی ذرائع نے بتایا کہ نابالغ ملزم کی ضمانت کی عرضی کو گذشتہ روز چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے مسترد کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم نے کم عمر ہونے کی بناء پر ضمانت مانگی تھی، لیکن سی جے ایم نے اس ضمانتی عرضی کو مسترد کیا۔ کرائم برانچ پولیس نے نابالغ ملزم کے خلاف 10 اپریل کو ایک الگ چالان عدالت میں پیش کیا تھا۔ چالان کے مطابق کٹھوعہ واقعہ کے سرغنہ سابق سرکاری افسر اور مندر جہاں کمسن بچی کو یرغمال بناکر رکھا گیا تھا، کے نگران سانجی رام کے کہنے پر نابالغ ملزم نے کمسن بچی کو اغوا کیا اور مندر تک پہنچایا اور اس کے ساتھ عصمت دری کا آغاز کیا۔ نابالغ ملزم واقعہ کے سرغنہ سانجی رام کا بھتیجا ہے۔ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولیس نے گذشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔ کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا