یواین آئی
نئی دہلیکشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے آج اس رپورٹ کو مبنی بر اغراض قرار دیا اور کہا کہ اس کے تعلق سے کسی تشویش کی مطلق ضرورت نہیں کیونکہ انسانی حقوق کے تعلق سے ہندستانی فوج کاریکارڈ دو ٹوک درست اور واضح ہے ۔ جنرل راوت نے سائبر ٹیک انڈیا2018 سیمینار کے افتتاحی اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میں نہیں سمجھتا کہ ہندستانی فوج کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں کچھ بولنے کی ضرورت ہے ۔ یہ سب پر واضح ہے ، کشمیر کے عوام پر بھی ۔بین الاقوامی برادری بھی اس ریکارڈ سے آگاہ ہے ۔ اسلئے میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں اس رپورٹ کے بارے میں کسی تشویش میں مبتلا ہونا چاہئے ۔ ایسی بعض رپورٹیں مبنی براغراض ہوتی ہیں”۔ فوجی سربراہ نے مزیدکہا کہ ”ہندستانی فوج کا انسانی حقوق کا ریکارڈ پوری طرح واضح ہے ”۔ قبل ازیں وزارت امور خارجہ بھی اس رپورٹ کو غلط، رجحان ساز اور مبنی بر اغراض قرار دے کر مستردکرچکی ہے ۔ وزارت نے یہ بھی جاننا چاہا تھا کہ ایک غلط تاثرقائم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر غیر مصدقہ اطلاعات کو چن چن کر جمع کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔