یہ دو تین لوگوں کا ہندوستان نہیں ہے: راہل

0
0

کہاہمیں تبدیلی لاکر اسے سب کا ہندوستان بنانا ہے
یواین آئی

بڈوانی؍؍کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے آج کہا کہ یہ دو تین لوگوں کا ہندوستان نہیں ہے، ہمیں تبدیلی لاکر اسے سب کا ہندوستان بنانا ہے۔مسٹر گاندھی نے ضلع کے راج پور میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔ ملک کے کچھ صنعت کاروں کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صرف دو تین لوگوں کا ہندوستان نہیں ہے۔ ہمیں تبدیلی لانی ہے اور اسے سب کے لیے ہندوستان بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ذات پات کی مردم شماری سے گھبراتی ہے، لیکن مدھیہ پردیش اور مرکز میں حکومت بنانے کے بعد ہم ذات پات کی مردم شماری کرائیں گے، تاکہ ہر طبقے کی تعداد معلوم ہو سکے اور انہیں ان کی آبادی کے مطابق حصہ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن ذات پات کی مردم شماری کے اعداد و شمار ا?جائیں گے، ہندوستان میں ایک نئی کہانی لکھی جائے گی۔کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ایم ایل اے کے بجائے صرف آئی اے ایس اور آئی پی ایس حکومت چلاتے ہیں۔ کل ملاکر 53 افسران پورے بجٹ کی رقم تقسیم کرتے ہیں، جن میں سے صرف ایک او بی سی اور دو قبائلی ہیں۔ او بی سی افسر 100 روپے میں سے صرف 33 پیسے اور قبائلی افسر 70 پیسے تقسیم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے لڑا کر نفرت پھیلاتی ہے، جبکہ وہ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبت کی دکان کی بنیاد انصاف ہے۔ یہ دکان تب نہیں کھلے گی جب تک آپ اس شامل نہ ہوں۔ویاپم کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ اس سے ایک کروڑ لوگوں کا نقصان ہوا اور تعلیم کا انفراسٹرکچر ہی تباہ کردیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش میں ایم بی بی ایس سے پٹواری تک کی سیٹیں بیچی جاتی ہیں۔ اور یہ بے روزگاری، مہنگائی اور کرپشن میں سرفہرست ہے۔انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں بے روزگاری کی بڑی وجہ یہ ہے کہ صرف بڑے صنعت کاروں کی مدد کی جاتی ہے۔ جی ایس ٹی اور نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے چھوٹی صنعتیں بند ہوگئیں، جس کی وجہ سے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں حکومت بنانے کے بعد ہم نے 25 لاکھ کسانوں کے قرض معاف کیے، لیکن بی جے پی کے لوگوں نے صنعت کاروں کے ساتھ مل کر حکومت چھین لی۔کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ قبائلیوں کو جنگل میں رہنے والے کہتے ہیں، تاکہ جنگلات کے خاتمے کے بعد انہیں وہاں سے ہٹایا جا سکے۔ دوسری طرف کانگریس نے قبائلیوں کو زمین کا پہلا اور حقیقی مالک مانتے ہوئے، پی ای ایس اے قانون اور دیگر بل لانے کے ساتھ ساتھ گرام سبھا کو بھی مضبوط کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ہندی پر زور دیتی ہے تاکہ قبائلی پیچھے رہ جائیں، جبکہ وہ کہتے ہیں کہ ہندی اور انگریزی دونوں کا مطالعہ کریں، تاکہ ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک میں بھی فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں الیکشن جیتنے کے بعد ہم نے اپنے وعدے پورے کیے جس کی وجہ سے ہمیں چاول کی اچھی قیمت ملی اور لوگ اب اپنے کھیت بیچنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں دھان 3200 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے دستیاب ہے۔ کسان کو پیسہ ملے گا تو وہ چھوٹے دکانداروں پر خرچ کرے گا اور معیشت مضبوط ہوگی۔ ہم نے چھتیس گڑھ میں کسانوں کے لیے جو کیا، وہی ہم مدھیہ پردیش میں بھی وہی کرنا چاہتے ہیں۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ہزاروں کسان خودکشی کر تے ہیں جبکہ چھتیس گڑھ میں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ کیونکہ وہاں بڑے صنعتکار نہیں بلکہ کسان، مزدور اور نوجوان خوش ہیں۔ اس اجلاس میں ضلع بڈوانی کے علاوہ کچھ دیگر اضلاع کے امیدوار اور لوگ بھی موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا