پنجاب کے گورنر مقننہ کے منظور شدہ زیر التواء بل پر فیصلہ کریں: سپریم کورٹ
یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے جون میں منعقدہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو آئینی طور پر درست قرار دیتے ہوئے جمعہ کے روز گورنر بنواری لال پروہت کو زیر التواء بل پر جلد فیصلہ لینے کی ہدایت دی اور کہا کہ گورنر اسمبلی کے اجلاس کے جواز پر کوئی شک نہیں کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ گورنر کے پاس جون میں منعقد ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے جواز پر شک کرنے کی کوئی آئینی بنیاد نہیں ے۔بنچ نے 19 اور 20 جون کو منعقدہ اسمبلی کی خصوصی نشست کو اس سال مارچ میں منعقد ہونے والے بجٹ اجلاس کی توسیع قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کو ‘منظوری کے لیے پیش کیے گئے بل پر فیصلہ لینے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔’بنچ نے کہا کہ جون میں ایوان کا اجلاس بلانا پنجاب اسمبلی کے طریقہ کار اور کام کاج کے رول 16 کے دائرہ کار میں ہے۔پنجاب حکومت کی طرف سے پیش ہوئے، سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے دلیل دی کہ گورنر نے جون میں اجلاس منعقد کرنے کے اسپیکر کے فیصلے کے جواز پر شک کیا۔اس پر بنچ نے پوچھا، ”گورنر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ پنجاب میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس سے خوش نہیں ہیں۔ کیا ہم پارلیمانی جمہوریت ہی برقرار رہیں گے؟بنچ نے کہا کہ ریاستی مقننہ کے اجلاس پر شکوک پیدا کرنے کی کوئی بھی کوشش جمہوریت کے لیے انتہائی خطرناک ہوگی۔بنچ نے کہا، "یہ غور کرنا چاہیے کہ جمہوریت کی پارلیمانی شکل میں، حقیقی طاقت عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہوتی ہے۔ گورنر ریاست کا برائے نام سربراہ ہوتا ہے جس کا تقرر صدر جمہوریہ کرتے ہیں۔