یونیفارم سیول کوڈ: اپنی اپنی صفیں درست کر لیں

0
0

عارف شجر
حیدرآباد، (تلنگانہ)8790193834
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوں تو ہمارے ملک کے آئین پر سبھی مکتبہ فکر کے لوگوں کو یقین اور اعتماد ہے ،ملک کی آزادی سے لے کر اب تک اسی آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے سبھی لوگ پر امن طور سے اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن جب سے ملک میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے تب سے آئین میں ترمیم کرنے سے لے کر آئین کا حوالہ دیتے ہوئے اقلیتی طبقوں خصوصی طور سے مسلمانوں کو ہر محاذ پر ذہنی اذیت دی جا رہی ہے یہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی مذہبی، ثقافتی، اور روایتی قوانین کو ختم کرنے کی سازشیں بھی رچی جا رہی ہیں۔ مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ بی جے پی کے سینئر قائدین ملک کے ایک طبقہ کو خوش کرنے اور ووٹ بینک کی سیاست کرنے کے لئے ملک کے ایک طبقہ کو حراساں کر رہے ہیں تاکہ انہیں اقتدار کی کرسی با آسانی مل سکے۔ اب جب کہ 2024 کا عام انتخابات نزدیک ہے تو ایسے میں بی جے پی کو یکساں سیول کوڈ کا راگ چھیڑنا ہی تھا کیوں کہ بی جے پی کے پاس ہندو مسلم کرنے کا کوئی مدعا بچا ہی نہیں ہے اس لئے موقع بہتر سمجھ کر پی ایم مودی نے کھلے منچ سے یو سی سی کا راگ آلاپ دیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بھوپال میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی وکالت کرتے ہوئے ایک بار پھر ملک میں اس معاملے پر بحث چھیڑ دی ہے۔ بھوپال میں پارٹی کے بوتھ ورکرس کی میٹنگ میں پی ایم مودی نے کہا کہ ملک دوہرے نظام کے ساتھ کیسے چلے گا۔ وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد سیاست شروع ہو گئی ہے۔ کانگریس سمیت کئی پارٹیوں نے اس پر سوال اٹھائے ہیں۔دو ہفتے قبل لاء کمیشن نے اس معاملے پر عوامی اور مذہبی تنظیموں سے رائے طلب کی تھی۔ اس کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ دریں اثنا، وزیر اعظم مودی کے بیان نے اس معاملے کو بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔منگل کو بھوپال میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں یو سی سی پر لوگوں کو بھڑکا رہی ہیں۔ ایک ہی گھر میں دو قانون کیسے ہو سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ بھی بار بار یو سی سی لانے کوکہہ چکی ہے لیکن اپوزیشن جماعتیں ووٹ بینک کے لیے اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ یو سی سی کا ذکر آئین میں بھی ہے۔ بتا دیں کہ
یونیفارم سول کوڈ یعنی یو سی سی کا مطلب ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے ہر شہری کے لیے یکساں قانون ہونا چاہے، مذہب یا ذات سے قطع نظر۔ یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے تمام مذاہب کے لیے ایک قانون ہوگا۔ شادی، طلاق، گود لینے اور جائیداد کی تقسیم کے معاملات میں تمام مذاہب پر ایک ہی قانون لاگو ہوگا۔یہ مسئلہ کئی دہائیوں سے سیاسی بحث کا مرکز رہا ہے۔ جن سنگھ کے دنوں سے یو سی سی حکمراں بی جے پی کا ترجیحی ایجنڈا رہا ہے۔ بی جے پی اقتدار میں آنے پر یو سی سی کو نافذ کرنے کا وعدہ کرتی رہی ہے ۔وہیں دوسری جانب مسلم اسکالروںکا کہنا ہے کہ اس سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہوگی اور انفرادی قوانین کو ہر مذہبی برادری کی صوابدید پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں واضح کر دیا ہے کہ یکساں سیول کوڈ قطعی منظور نہیںہے انہوں نے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ سب اس کی مخالفت کریں۔
’’لا کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ یکساں سول کوڈ (UCC) کے موضوع پر عوامی اظہار خیال کے لیے رائے طلب کی گئی ہے۔ جس کا مقصد شادی، طلاق، وراثت، گود لینے، وغیرہ جیسے معاملات سے متعلق مذہبی، ثقافتی، اور روایتی قوانین کو ختم کرنا ہے۔ اس پس منظر میں، ملک کے باشندوں کی جانب سے مضبوط احتجاج درج کرانا ضروری ہے تاکہ لا کمیشن پر یہ واضح ہو جائے کے بھارت کے شہریوں کو یکساں سول کوڈ منظور نہیں اور نہ ہی یہ ضروری ہے اور نہ ہی مطلوب ہے . یہ بھی کوشش ہے کہ لا کمیشن کو یہ سمجھ میں آ جائے کہ ہدایتی اصولوں کا آرٹیکل 44 بنیادی اصولوں سے براہ راست متصادم ہے اس لئے اس آرٹیکل کو حذف ہو جانا چاہیے۔‘‘
دوسری جانب آل انڈیا مجلس اتحاالمسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے یو سی سی نافذ کرنے کے معاملے میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی ایم نریندر مودی کو نشانہ بنایا ہے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’ "نریندر مودی نے طلاق ثلاثہ، یکساں سول کوڈ اور پسماندہ مسلمانوں پر کچھ تبصرے کیے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مودی جی اوباما کے مشورے کو ٹھیک سے نہیں سمجھ سکے ہیں۔”
اسد الدین اویسی نے مزید لکھا، "مودی جی، مجھے بتائیں، کیا آپ "ہندو غیر منقسم خاندان” (HUF) کو ختم کریں گے؟ اس کی وجہ سے ملک کو ہر سال 3064 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ایک طرف تو آپ پسماندہ مسلمانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں اور دوسری طرف آپ کے پیادے ان کی مساجد پر حملہ کر رہے ہیں، ان کی نوکریاں چھین رہے ہیں، ان کے گھروں کو بلڈوز کر رہے ہیں، لنچنگ کے ذریعے قتل کر رہے ہیں اور ان کے ریزرویشن کی مخالفت کر رہے ہیں۔”انہوں نے کہا کہ اگر آپ مختلف اصولوں کی بات کرتے ہیں تو صرف متحدہ ہندو خاندان کو ٹیکس کیوں دیا جا رہا ہے، کیا یہ آئین کے برابری کے حق کے خلاف نہیں؟ اسلام میں شادی ایک معاہدہ ہے، مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔”اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے پی ایم مودی پر جم کر برستے ہوئے کہا ہے کہ، "آپ کی حکومت نے غریب مسلمانوں کا وظیفہ ختم کر دیا ہے۔ اگر پسماندہ مسلمانوں کا استحصال ہو رہا ہے تو آپ کیا کر رہے ہیں؟ پسماندہ مسلمانوں کے ووٹ مانگنے سے پہلے، آپ کے کارکنان گھر گھر جا کر معافی مانگیں کہ آپ کا ترجمان اور ایم ایل اے نے ہمارے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔پی ایم پر حملہ جاری رکھتے ہوئے اویسی نے کہا، "پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے مودی جی نے کہا ہے کہ تین طلاق پر پابندی ہے، مودی جی کو پاکستان کے قانون سے اتنی ترغیب کیوں مل رہی ہے؟ آپ یہاں تین طلاق کے خلاف ہیں۔” لیکن اس سے زمینی سطح پر کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ خواتین کے استحصال میں مزید اضافہ ہوا ہے، ہم ہمیشہ سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ سماجی اصلاح قانون سے نہیں ہوگی، اگر قانون بنانا ہے تو ان مردوں کے خلاف بنائیے جو شادی کے بعد بھی بیویوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں ۔
بہر حال! اس سچائی سے انکار نہیںکیا جا سکتا کہ پی ایم مودی نے یکساں سیول کوڈ کا راگ آلاپ کر عوام کو الجھانے کا کام کیا ہے یعنی ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی مسلمانوں کے بیچ یہ خوف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یکساں سیول کوڈ کے نافذ ہونے سے انکا سب کچھ چھین جائے گا۔ حالانکہ جب تک ڈرافٹ نہیں بن جاتا ابھی اس معاملے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا لیکن یہ بات تو صاف ہو گئی ہے کہ یکساں سیول کوڈ کے نٖفاذ سے مسلمانوں کے مذہبی، ثقافتی، اور روایتی قوانین ختم ہو جائیں گے۔ اب دیکھنا یہ ضروری ہے کہ یکساں سیول کوڈ کا راگ صرف عام الیکشن تک ہی ہے یا پھر عام الیکشن سے قبل ہی اسکا نفاذ ہو جائے گا۔ اپوزیشن قائدین کی اگر مانیں تو یہ صرف اور صرف چناوی ہتھکنڈہ ہے انتخابات ختم ہو جانے کے بعد سب ٹھنڈے بستے میں چلا جائے گا۔ اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ ویسے بھی 2024 میں پی ایم مودی وزیر اعظم نہیں بن پائیں گے اور انکا اس طرح کا ملک کے لوگوں کو حراساں کرنے والا منصوبہ پر پانی پھیر جائے گا۔ یہ صرف ایک طبقہ کو خوش کرنے کے لئے اٹھایا گیا ایشو ہے اگر نریندر مودی کی نیت صاف ہو تی تو اسکا نفاذ بہت پہلے ہی کر چکے ہوتے اب جبکہ عام انتخاب کے صر ف چھ ماہ ہی بچے ہیں اور اسطرح کا ایشو لا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔
ختم شد

 

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا