ڈاکٹر عبدالمجید بھدرواہی
اچانک دل نے چاہا کہ آج اتوار ہے دفتر بھی نہیں جاناہے ۔ کیوں نہ باہر لان میں دو کرسیاں لگاکر ادرک کی چائے پئیں گے پھر یہاں پر ہی ظہرانہ بھی کھائیں گے ۔ میں ابھی اہلیہ کو اپنی یہ خواہش بتانے ہی والاتھاکہ اُس نے ادھر سے بھی یہی بات بولی کہ اس کا بھی ادرک کی چائے سے شروع کرکے لان میں وہیں پر پہنچ کر ہمارے من سے یک بارگی میں ایک ہی بات نکل اس پر ہم کھلکھلا کرہنسے ۔ انسان کو معلوم نہیں ہوتاہے کہ کب وہ کیا بات اللہ سے مانگے اور وہ بات کب اللہ منظور کرے۔
اس لئے انسان کو اللہ سے دعامانگتے رہنا چاہئے اور کبھی بھی ناامید نہیں ہوناچاہئے ۔
بات آئی گئی
اسی طرح کچھ مہینوں بعد میرے دل میں بغیر کسی وجہ کے خیال آیا کہ کاش کسی دن صبیحہ سے اچانک ملاقات ہوتی تو کتنا مزدہ آتا۔ پرانی یادیں تازہ ہوتیں۔
صبیحہ میری ہم جماعت تھی۔ وہ بہت دل کش اور جاذب نظر شکل وصورت کی مالکہ تھی۔ خوش اخلاق اور خوش لحن تھی۔ صاف ستھری عادات کی مالکہ تھی۔ گھنٹوں اس کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے بعد بھی مجھ اکتاہٹ نہیں ہوتی تھی۔ دل کرتاتھاکہ وہ اور گھنٹوں بولتی رہے ۔ مجھے بڑا لطف اور سکون ملتا تھا۔
ہم دونوں کالج سے یونیورسٹی تعلیم میں اکٹھے رہے ۔ اکٹھے اپنے گھروں کو جانا کنٹین ، لائبریری میں رہنا ۔ ایک دوسرے کو کتابیں اور نوٹس ادلا بدلی کرتے۔
یونیورسٹی سے فارغ ہونے سے قبل ایک دوسرے ساتھ شادی کے عہد وپیمان کئے ۔
ہم دنوں خوشی خوشی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد ااپنے اپنے گھروں کو لوٹے ۔
فیصلہ یہ ہوا تھا کہ نتیجہ کے اعلان کے بعد دونوں اپنے اپنے والدین کو اس شادی کے فیصلے آگہ کریں گے اور ان کو ہمارے اس فیصلہ پر ہاں کہنے کے لئے مطمئن کریں گے ۔
شادی کے بندھن میں بندھ جانے کا پورا پورا یقین تھا۔ پھر دونوں اطراف کچھ ایسے حادثات رونما ہوئے کہ شادی کا معاملہ ٹھنڈا پڑتے پڑتے گہری کھائی میں دفن ہوگیا ۔ بات آئی گئی۔
صبیحہ کی کسی اور جگہ شادی ہوگئی اور میری ایک دوسری جگہ ہوئی۔
صبیحہ خوش ہے یانہیں کچھ کہانہیں جاسکتاکیونکہ کبھی ملاقات ہی نہ ہوئی نہ خط وکتابت سے اورنہ کبھی فون پر بات ہوئی۔
مگر میں اپنی شادی سے بہت خوش ہوں میری اہلیہ بہت خوب صورت ہے ۔ بہت پرکشش ہے ۔ میرے والدین کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتی ہے۔ بچوں کو اچھی تربیت دیتی ہے۔ وہ محکمہ تعلیم میں لیکچرر رہی ہے ۔ وہاں اس کے Colleges اور طالبات اس کی بہت عزت کرتے تھے ۔ وہ جس جس کالج میں تعینات رہی وہاں کا سٹاف اس کی قسم نہیں کھاتے ہے ۔
مختصر مجھے اس کی طرف سے کوئی شکایت نہیں وہ میرا ہر طرح خیال رکھتی ہے۔ اللہ اس کو صحت کاملہ اور ایمان دے ۔ آمین۔
خیر اللہ نے میری یہ دعا بھی ادرک کی چائے کی طرح سن لی
ہوا یوں کہ اس دن بھی اتوار تھا۔گھر کاکام کرنے والا لڑکا بازارس ے کچھ سودا سلف لانے گیا تھا ۔
اچانگ گیٹ پر بیل بجی۔ میں تیزتیز قدموں سے گیٹ کھولنے کے لئے نکلا ۔ میں ایک لمحہ کے لئے سکتے میں چلاگیا۔ مشکل سے اپنے آپ کو جھنجھوا اور سنبھالا۔ یکدم صبیحہ کی شکل یاد آئی۔ یہ صبیحہ ہی تھی ۔ اری آپ ! میں نے حیران ہوکر کہا۔
میرا منہ کینڈے کے منہ کی طرح کھلے کا کھلا رہ گیا ۔
وہ قریباً۴۰ سال بعد ملی۔
ہر چیز بدلی بدلی تھی۔ سر کے بال سفید ہوچکے تھے ۔ آگے کے دو اینٹ گر چکے تھے ۔ کمر تھوڑی بہت خم آلودہ تھی۔ چال بھی بہت زیادہ بدل چکی تھی۔
اتنی تبدیلیوں کے باوجود میں اس کو ایک لمحہ کے بعد پہچان گیا ۔
خوش آمدید۔Welcome میڈم میری خوش بختی
کون ہے؟
اندر بلاؤ
ہاجرہ نے ہماری مختصرسی گفتگو سن کر بولا
آئیے اندر
ہاجرہ اندر ہی ہے
میری سہیلی کا نام ہاجرہ ہے۔
نہیں ۔ مجھے جلدی ہے ۔ صبیحہ بولی
یہ چاند اس طرف کیسے نکلا؟
میں نے پوچھا
دراصل میرے بیٹے ارمغان کی شادی ہے اوراس کالونی میں میری سہیلی رہتی ہے۔ میں ان کو خود ہی دعوتی کارڈ دینے کے لئے نکلی۔ کیونکہ ان سے ملاقات کئے ہوئے کافی عرصہ ہوگیا تھا۔
اس سے ادھر ادھر کی گپ سشپ کے بعد معلوم ہوا کہ آپ بھی اسی کالون میں رہتے ہیں ۔ سوچا آپ سے مل کر پرانے زخم کو ایک بار چھیڑ کرتازہ کروں۔
میں نے تین چار خالی کارڈ ساتھ رکھے تھے کہ اگر کوئی واقف کار اچانک راستہ میں مل جائے تو وہیں ان کا نام لکھ کران کو دے دو ۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ سے یوں ملاقات ہوگی۔
آپ کا یہاں کا پتہ ملا تو آپ کا نام لکھ کر آپ کو خود دینے چلی آئی
بوہت اچھا کیا آپ کا بہت بہت شکریہ
میں نے صبیحہ کہا
میں نے ہاجرہ اور صبیحہ کا تعارف ایک دوسرے سے کیا۔ یہ صبیحہ ہے ۔ میری کالج اور یونیورسٹی کی ہم جماعت اور یہ میری اہلیہ ہاجرہ ہے ۔ جن کو میں اکثر کہتا ہوں۔
تو اب سے پہلے ستاروں میں بس رہی تھی کہیں
تجھے زمین پر اتارا گیاہے میرے لئے
آپ کی یہی باتیں اور شعر وشاعری اور آپ کو بھولنے نہیں دیتی۔ صبیحہ بولی
اچھ میں چلتی ہوں۔ صبیحہ نے کہا
نہیں بالکل نہیں۔ہاجرہ نے زور دے کر کہا
آپ پہلی بار آئی ہیں۔ اییس کیسے جانے دوں ہاجرہنے مزید کہا کس کی شادی ہے ؟ہاجرہ نے پوچھا بیٹھے ارمغان کی شادی ہے وہ حیدر آباد میں ایک MNCمیں اچھی پوسٹ پر ہے ۔
شہاب صاحب کی لڑکی ناہدہ سے شادی قرار پائی ہے۔ بہت اچھا خاندان ہے ۔ لڑکی بھی سلیقہ مند ہے انجینئر ہے۔
8825051001