ہندوستان کے شمسی مشن آدتیہ ون کی روح رواں نگار شاجی

0
0
محمد اعظم شاہد
۹ چندریان سوم کی کامیابی کے بعد ہندوستان کی خلائی تسخیر Space Research   کا سفر نئی امیدوں اور نئی اُمنگوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اسرو نے 2 ستمبر کو سورج کی جانب اپنا خلائی مشن آدتیہ۔ ایل ون روانہ کیا، یہ سیٹالائٹ سورج کے اس مدار پر چکر لگائے گا جہاں کشش ثقل کا اثر کم ہوتا ہے، سورج کے مدار کے ارد گرد جملہ پانچ لاگ رینج پوائنٹس ہیں، آدتیہ ایل ون لاگ رینج پوائنٹ کے اطراف مدار Orbit میں چکر لگائے گا، یہ وہ رینج ہے جہاں سے سورج کو گرہن یا کسی بھی رکاوٹ کے بغیر دیکھا جاسکتا ہے۔ زمین سے اس کا فاصلہ ڈیڑھ ملین کلو میٹر ہے۔ سورج کی روشنی میں تین لاکھ کلو میٹر فی سکینڈ کی رفتار سے زمین تک آٹھ منٹ بیس سکینڈ میں پہنچتی ہے۔
واضح رہے کہ اسرو کا یہ چار سو کروڑ کی لاگت کا سولار یعنی شمسی پروجیکٹ شمسی مطالعہ کی غرض سے روانہ کیاگیا ہے، جو دُنیا کا اپنی نوعیت کے اعتبار سے چوتھا پروجیکٹ ہے۔ ایک سو پچیس دن پر مشتمل یہ پروجیکٹ سورج سے زمین پر مرتب ہونے والے ماحولیاتی، موسمیاتی اور دیگر متعلقہ امور کی جانکاری فراہم کرے گا۔ سمجھا جا رہا ہے کہ یکے بعد دیگرے ہندوستان اپنی خلائی تحقیق تسخیر کی کامیابیوں کے توسط سے دُنیا کے سوپر پاور کی صف میں شامل ہوجائے گا، جو اپنی انفرادی سائنسی ترقی کے باعث امتیازی مقام کا حامل بن جائے گا۔
یہاں یہ حقیقت لائق تحسین ہے کہ ہندوستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں مقامی (ہندوستانی) سائنسدانوں کی تجرباتی تحقیق کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوتی رہی ہے۔ ہندوستانی سائنس دانوں نے امریکہ کے ناسا یا پھر کسی اور ملک میں اپنی بے مثل صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ میڈیکل سائنس اور انجینئرنگ کے شعبے میں بھی ہندوستان نے مقامی اور عالمی سطح پر بھی اپنے لیے منفرد شناخت قائم کرلی ہے۔ بیرونی ممالک میں ہندوستانی سائنسدانوں کے لیے مالی فائدے کے کئی مواقع میسر ہیں، مگر وطن پرست، ہونہار اور اختراع پسند ہندوستانی سائنس دانوں کا اپنے وطن عزیز ہندوستان ہی میں رہ کر یہاں کے سائنسی پروجیکٹوں میں اپنی صلاحیتوں کا کارگر استعمال کرکے وطن کی عظمت میں اضافہ کا باعث بنے رہنا لائق صد تحسین ہے۔
 چندریان سوم کے کامیاب پروجیکٹ میں دیگر ہم وطنوں کے ساتھ مسلم سائنسدانوں اور انجینئرس کی ٹیم بھی شامل رہی، جس کا تذکرہ مین اسٹریم میڈیا میں نہیں کے برابر رہا۔ خوشی کی بات ہے کہ ان پروجیکٹوںکی ٹیم میں باصلاحیت مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل رہی ہے۔
شمسی مشن آدتیہ ایل ون کی ڈیزائننگ جس میںپولار سیٹالائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی) کی اس 59 ویں اُڑان کی پروجیکٹ ڈائرکٹر مسلم خاتون خلائی سائنسدان نگار شاجی ہیں۔ آپ کا تعلق تملناڈو کے ضلع تینکاسی سے ہے۔ الیکٹرک اور الیکٹرانک انجینئرنگ کمیونی کیشن میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے بعد سال 1987میں آپ اسرو سے وابستہ ہوگئیں، اس ادارے میںکئی پروجیکٹوں اور سیٹالائٹ مشن میں خدمات انجام دیتے ہوئے آدتیہ ایل ون شمسی مشن کی تیاری میں وہ تقریباً آٹھ سال سے کام کر رہی تھیں، سورج کا خلائی مطالعہ کرنے والے ہندوستان کے اس پہلے مشن کا آغاز کرکے محترمہ نگار شاجی نے خلائی تحقیق کے سفر میں تاریخ رقم کردی ہے۔ آپ کے ساتھ معاونین میں کئی ایک خواتین سائنسدانوں کی کاوشیں بھی شامل ہیں۔
آندھرا پردیش کے اسرو کے ستیش دھون سیٹالائٹ سینٹر سے آدتیہ ایل ون کا سفر شروع ہوا ہے۔ اس اُڑان اور لانچ کی کامیابی پر نگار شاجی نے اپنے خیر خواہ، صلاح کار اور ممتاز خلائی سائنسدان پروفیسر یو آر راؤ کی حوصلہ افزائی کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ تملناڈو کے سینگونائی قصبہ میں ایک کسان شیخ میران اور ان کی بیوی زیتون بی کے گھر پیدا ہونے والی نگار شاجی نے ریاست تملناڈو کی اس روشن وراثت کا نام روشن کیا ہے، جہاں سے ہندوستان کے خلائی مشن کو کئی سائنسدان بشمول ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نصیب ہوئے ہیں۔ چندریان سوم کے پروجیکٹ ڈائرکٹر ویرا متھویل کا تعلق بھی تملناڈو ہی سے ہے، بنگلور میں مقیم نگار شاجی کے شوہر بھی انجینئر ہیں، جو خلیجی ملک میں برسرروزگار ہیں، اور ان کا بیٹا بھی ہالینڈ میں بطور سائنسدان اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔
بالخصوص ان فرقہ پرستوں کوجو ملک کے مسلمانوں کو اپنی فرقہ پرست اور تنگ نظری کی عینک سے دیکھتے ہیں، انہیں نگار شاجی اور دیگر مسلم انجینئرس اور سائنسدانوں کی ہندوستانی خلائی مشن میں خدمات کو دیکھنا ہوگا، اگر نہ بھی دیکھ پائیں تو اسکولوں میں چند مقامات پر اب جس طرح نیا فرقہ پرست رجحان مسلم طلبا کے ساتھ تعصب پسندی، جانبدارا نہ رویہ، ہے۔ اسے ختم کرنا ہوگا، کیوںکہ یہی طلبہ آنے والے کل میں ہندوستان کا مستقبل ہوں گے اور نگار شاجی کی طرح ملک کا وقار پوری دُنیا میں بڑھائیں گے۔
azamshahid1786@gmail.com  cell: 9986831777
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا