ہندوستان کا کامیاب نظم و نسق، جمہوری ملکوں کے لیے ایک مثال:پروفیسر رومکی باسو

0
0

شعبۂ نظم و نسق عامہ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح
لازوال ڈیسک

حیدرآباد؍؍ہندوستان کا کامیاب انتظامی نظم و نسق ، ملک کی جمہوری روایات میں مخفی ہے اور یہ نظم دنیا بھر کے جمہوری ملکوں کے لیے ایک بہترین مثال پیش کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر رومکی باسو نے کیا۔ جو شعبۂ نظم و نسق عامہ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس کلیدی خطبہ پیش کر رہی تھیں۔ وہ مرکز برائے عوامی پالیسی و حکمرانی، نئی دہلی کی صدر ہیں۔ ’’ہندوستان میں نظم و نسق اور ترقیاتی محرکات‘‘ کے موضوع پر منعقدہ اس سمینار میں کلیدی خطبہ کے دوران پروفیسر رومکی نے مزید کہا کہ ہندوستان کا 75 سالہ انتظامی نظم و نسق کا سفر ملک کی معاشی، سائنسی اور تکنیکی ترقی کے ساتھ پسماندہ طبقات کے مفادات کو مربوط کرنے اور قومی تعمیر میں عوامی شمولیت کو یقینی بنانے کا چیلنج رہا۔
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر وسیم الرحمن، اسسٹنٹ کمشنر انکم ٹیکس آئی آر ایس نے بھی افتتاحی اجلاس کو مخاطب کیا اور اس بات کی وکالت کی کہ بہتر عوامی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے عوامی منتظمین کو مثبت بنیادی کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے اس سمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ہمارے ملک ہندوستان نے ہر صدی میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا کیا ہے۔ 1747 میں بنگال کا بدترین قحط پڑا۔ 1857 ء میں انگریزوں کے خلاف آزادی کی پہلی لڑائی لڑی گئی اور 1947 میں ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کیا۔ پروفیسر عین الحسن کے مطابق اب ضرورت ہے کہ ہم اپنے ملک کو اگلی صدی کے چیلنج کے لیے تیار کریں۔ دوستی کی راہیں ہموار کریں۔ مساویانہ ترقی کو یقینی بناتے ہوئے ایک ساتھ آگے بڑھیں۔
اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنس کی ڈین پروفیسر فریدہ صدیقی نے بھی شعبۂ نظم و نسق عامہ کی اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کو مخاطب کیا اور کہا کہ سماج میں امیر اور غریب، شہری اور دیہاتی اور صنفی خلیج کا بڑھنا ایک تشویشناک عمل ہے، جس کا حل نکالا جانا ضروری ہے۔ ان کے مطابق دیہی علاقوں میں صرف 37 فیصدی خواتین انٹرنیٹ کا استعمال کرتی ہیں اور ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے اس خلاء کو پُر کرنے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں افتتاحی تقریب کے آغاز میں شعبۂ نظم و نسق عامہ کے صدر اور سمینار کے کنوینر ڈاکٹر سید نجی اللہ نے سمینار کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور کہا کہ اس دو روزہ سمینار کے انعقاد کا مقصد ملک بھر سے ماہرین تعلیم، منتظمین اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے تاکہ وہ نظم و نسق عامہ کے نظریہ اور اس کی بہتر عمل آوری کے حصول کی سمت پیش رفت جائزہ لیں اور تجاویز پیش کریں۔ سمینار کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر احمد رضا نے سبھی مندوبین کا خیر مقدم کیا۔ شیخ الجامعہ نے اس موقع پر سمینار کے موضوع پر طبع شدہ سووینئر کا رسم اجراء انجام دیا۔ ڈاکٹر سدھانشو چندرا، اسسٹنٹ پروفیسر، لیگل اسٹڈیز نے شکریہ کے فرائض انجام دیئے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا