ہندستان کے چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی تجویز نہ لائیں:بھیم سنگھ

0
38

لازوال ڈیسک
جموںسینئر وکیل ، اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایگزیکٹو چےرمےن اور لندن یونیورسٹی سے گریجویٹ پروفےسر بھےم سنگھ نے ہندستان کی سپریم کورٹ میں اپنے ساتھی وکلا سے اپیل کی ہے کہ وہ ہندستان کے چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی تجویز نہ لائیں، جیسا کہ قومی پریس میں وسیع پیمانے پر خبریں شائع ہورہی ہیں۔پروفےسربھےم سنگھ 1973 سے سپریم کورٹ میں وکالت کر رہے ہیں اور عام زندگی میں متاثر ہ لوگوں کو انصاف دلا نے کے لئے مفاد عامہ کی عرضےوں کے ذرےعہ ان کی پیروی کر رہے ہیں، تاکہ ہر شخص کو حق و انصاف مل سکے۔پروفےسر بھےم سنگھ، جموں و کشمیر کے ایک معروف سیاسی کارکن بھی ہیں، جو عام آدمی کو حق و انصاف دلانے کے لئے سڑکوں سے سپریم کورٹ تک برسوں سے قانونی جنگ لڑتے آئے ہیں۔ ان کی عرضےوں کے تعلق سے ہندستان کے متاثر ہ لوگ اچھی طرح سے واقف ہیں۔پروفےسر بھےم سنگھ نے سیاستدانوں اور ممبران پارلیمنٹ سے پرزور اپیل کی کہ وہ ہندستان کے چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی تجوےز پیش کرنے کا ارادہ چھوڑ کر کوئی دوسرا راستہ اختےارکرےں، جس سے سپریم کورٹ پرلوگوں کا اعتماد قائم رہے۔ سپریم کورٹ کے ججوں کا احترام ہی پورے عدالتی نظام کا احترام ہوگا۔ پروفےسر بھےم سنگھ نے کہا کہ وہ کسی خاص مثال کو اس موضوع میں شامل نہےں کرنا چاہتے، لیکن سےاستدانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ نئی سوجھ بوجھ کے ساتھ عدالتی نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات کرےں، جس سے ہندستان کے آئینی ڈھانچے پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔پروفےسر بھےم سنگھ نے کہا کہ اس طرح سپریم کورٹ کے کسی ایک جج کے خلاف مواخذے کی تجوےز لانا ہندستانی جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ایک جج کی توہین ملک کے پورے عدالتی نظام کی توہین ہوگی ۔پروفےسر بھےم سنگھ نے کہا کہ ایڈوکیٹ کنبے اور اراکےن پارلیمنٹ کو اس معاملہ پر سنجیدگی کے ساتھ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ ملک کی ثقافت، تہذیب اور جمہوریت پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا