’’ہم چاہیں تو ہندوستان کے حالات بدل سکتے ہیں‘‘

0
89

قیصر محمود عراقی

ہندوستان بھر میں انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور اب الیکشن کا وقت جن جن صوبوں میں جوں جوں قریب آرہا ہے، جلسے کیے جارہے ہیں جن میں تمام سیاسی جماعتیں عوام کو سبز باغ دکھا کر رام کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماعوام کو بے روزگاری اور مہنگائی کو جڑ سے ختم کرنے ، گیس گھر گھر تک پہنچانے ، علاج اور تعلیم مفت فراہم کرنے کے سہانے خواب دکھانے میں مصروف ہیں۔ ہر جماعت کی سوشل میڈیا ٹیم بھی اپنے لیڈر کو فرشتہ اور مخالف جماعت کے لیڈر کو انتہائی غلط انسان ثابت کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ ہر حلقے میں سیاسی نمائندے کچھ دنوں سے خود کو شریف اور نیک ثابت کر نے کیلئے اپنے علاقے کے عوام کی خد مت بھی کرنے لگے ہیں، مندر اور مسجد کے چکر بھی کاٹ رہے ہیں، مزاروں پر حاضری بھی دے رہے ہیں، اس کے ساتھ ہی مریضوں کی عیادت بھی کررہے ہیں، کمزوروں ، محتاجوں اور ضعیفوں کے کام بھی آرہے ہیںاور ہر وہ کام کررہے ہیںجس سے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرکے ووٹ لیا جاسکے۔ یہ سلسلہ الیکشن کے دن تک یوں ہی چلتا رہیگا، ہر سیاسی جماعت کے نمائندے کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس عوام کے تمام مسائل کا حل ہے، لہذا ووٹ اسے ہی دیا جائے کیونکہ وہ منتخب ہوکر چٹکی بجاتے ہی تمام مسائل کا فوری حل نکال لے گا، یعنی تمام تر کوششوں ، دعوئوںاور وعدوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ عوام ان کے بہکاوے میں آجائے اور انہیں ووٹ دیکر اقتدار کی خوبصورت چڑیا ان کی مٹھی میں قید کر دیں، پھر یہ جو چاہیں کریں۔
ان حالات میں ووٹرزتذبذب کا شکار ہیںکہ ووٹ کس کو دیںاور کس کو نہ دیں؟ اور اگر کسی کو دیں تو کیوں دیں؟ بات در اصل یہ ہے کہ ہمارے یہاں انتخاباتِ معاملہ بھی عجیب ہے۔ ووٹ لینے والے سیاست داں اپنے پرُ کشش نعروں ، بلند بانگ دعوئوں ، خواب ناک انتخابی منشور اور ہیجان انگیز انتخابی مہم کی دھماچوکڑی کے ذریعہ عوام کے ووٹوں سے اقتدار حاصل کرلیتے ہیں اور عوام ہوش میں اس وقت آتے ہیں ، جب مہنگائی کا جن بے قابو ہوجاتا ہے، غریب دن بدن غریب اور امیر دن بدن امیر ہوتا جاتا ہے، شہروں اور دیہات میں ترقیاتی کاموں کیلئے ملنے والا فنڈ سیاسی نمائندے ہڑپ کرجاتے ہیں، حکمران ملک وعوام کی دولت لوٹ کر بیرون ملک اپنے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کیلئے منتقل کردیتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ عوام ہوش میں آتے ہی سیاسی نمائندوں کو برا بھلا بولتے ہیں لیکن اس وقت بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے، کیونکہ پانچ سال تک اب کچھ نہیں ہوسکتا ۔ ان حالات کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیںکیونکہ ہم خود ہی ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیںجن کے نزدیک صرف اور صرف اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں، اپنے مفادات کی خاطر یہ لوگ کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں۔ ایسے میں اگر عوام سمجھ داری کا دامن تھامتے ہوئے ووٹ ملک سے مخلص افراد کو دیں تو بہت سے مسائل کا چھٹکارا مل سکتا ہے۔ ووٹ کی شکل میں ہر شہری کے پاس طاقتور اختیار ہے ، جس کے ذریعہ کرپٹ اور نااہل حکمرانوں سے انتقام لیا جاسکتا ہے۔ ہم اپنے اس اختیار کا استعمال کرکے نہ صرف اپنی بلکہ اپنے ملک اور عوام کی بھی تقدیر بدل سکتے ہیں۔
قارئین حضرات!اب عوام کو اپنی سوچ بدلنا ہوگی، اگر عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت کا صحیح معنوں میں اندازہ ہے تو عوام کو اپنے ووٹ کی عزت کروانی ہوگی، کیونکہ عوام کے ووٹ کے ذریعہ ہی بہت کچھ بدل سکتا ہے، اس لئے لوگوں کو اب سمجھنا ہوگا کہ الیکشن کا چاند بن کر آپ کے علاقے یا محلے میں نظر آنے والی امیدوار سے بھرپور انتقام لینے کا وقت آگیا ہے۔ اپنی محرومیوں کا جائزہ لیں، درپیش مشکلات اور پریشانیوں پر ایک نگاہ ڈالیں اور انتخاب کے دن عید کا چاند بن کر آنے والے نام نہاد نمائندوں کو اپنے ووٹ کے ذریعے یکسر مسترد کریں، اس بات عوام کو رائے دہی کے وقت کسی دبائو، رنگ ونسل ، ذات برادری اور ہندو مسلم کی بنیاد کی بجائے قابلیت اور اہلیت کی بنیاد پر نمائندے چننا ہونگے، ایسے لوگوں کو لانا ہوگا جو عوام الناس کی حقیقی نمائندگی کرسکیں، جن کے پاس عوامی مسائل کا ٹھوس حل موجود ہو ، جن کا منشور الفاظ کے گورکھ دھندوں کے بجائے قابل عمل حکمتِ عملی کا غمازہو۔ آپ کو بخوبی یہ احساس کرنا ہوگا کہ آپ کا ووٹ ملک کیلئے کتنا اہم ہے، آپ کی ذرا سی غفلت کتنے بھیانک نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔ گذشتہ دس برسوں میں حکومت کی کارکردگی دیکھیںتو ہندوستان کی تاریخ میں سوائے ہندو مسلم اور مندر مسجد کے کچھ نہیں کیا گیا، بلکہ صحت ، تعلیم اور روزگار جیسی سہولیات میں ہمارا ملک سب سے پیچھے اور بدعنوانی میں آگے آتا جارہا ہے۔ دنیا کے کرپٹ ترین سیاستدانوں کی فہرست میں ہندوستانی سیاست داں کا پہلا نمبر ہے، غربت ، قحط ، ماحولیاتی آلودگی، ناخواندگی کی کمی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
آپ ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حالات کو سامنے رکھیں اور آئندہ ہونے والے انتخابات کے بارے میں سوچیں، آپ کے پاس ہندوستان کی قسمت بدلنے کا سنہری موقع ہے، آپ کے پاس ووٹ کی طاقت موجود ہے جس کے ذریعہ آپ ایسے حکمرانوں کا انتخاب کرسکتے ہیں جو دولت کے پجاری نہ ہوںبلکہ ملک اور عوام کے بارے میں سوچیں، جو عوام کے مسائل اور پریشانیوں کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جن کے بیرون ملک اثاثے نہ ہوںاور جن کا جینا مرنا اپنے ملک اور عوام کے ساتھ ہو۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب ذات برادری اور رنگ نسل سے بالاتر ہوکر نظریئے کو ووٹ دیں، کبھی بھی کسی کی باتوں میں آکر ووٹ نہ دیں بلکہ اپنے دل ودماغ کو استعمال کرکے اپنے حکمرانوں کا انتخاب کریں۔ کبھی چند پیسوںیا الیکشن کے دن ایک پلیٹ بریانی کی خاطر اپنا ضمیر نہ بیچیں، ووٹ ڈالنے کا عمل صرف پانچ سکنڈ کا ہے، لیکن اس کے نتائج پانچ سال برداشت کرناپڑتے ہیں۔اگر ووٹ سوچ سمجھ کر اچھے اور ملک وعوام کے ساتھ مخلص نمائندے کو دیا تو پانچ سال اس کے مثبت اثرات سے مستفیض ہوسکیں گے اور اگر ووٹ ڈالنے کا فیصلہ غلط کیا تو پورے پانچ سال ملک اور عوام کو اس کے منفی اثرات بھگتنا پڑینگے۔ آج ہم سب ملکر اگر اپنے ضمیر کی آواز سن کر ووٹ کا صحیح استعمال کرینگے تو وہ دن دور نہیں کہ جب امیر اور غریب کا ایک ہندوستان ہوگا۔ یاد رکھیں ہمارا ووٹ عوام کی امانت ہے اور اس امانت کو اسی شخص کے سپرد کرنا ہے جو اس کا اہل ہو۔

کریگ اسٹریٹ،کمرہٹی،کولکاتا۔۵۸
موبائل:6291697668

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا