ہم جُداہوگئے!جموں وکشمیر دو علیحدہ خطوں میں تقسیم

0
0

لیفٹیننٹ گورنرس گریش چندر مرمو اور رادھا کرشنا ماتھر نے حلف اٹھایا؛ 106 مرکزی قوانین اور آئین ہند کی 9 آئینی ترامیم نافذ
یواین آئی

سرینگر؍؍ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست (جموں وکشمیر) جمعرات کو جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت باضابطہ طور پر دو حصوں میں منقسم ہوکر ‘یونین ٹریٹری آف جموں وکشمیر’ اور ‘یونین ٹریٹری آف لداخ’ میں تبدیل ہوگئی۔ اس دوران جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر اور لداخ کے لیہہ میں منعقد ہونے والی دو الگ الگ تقاریب میں گریش چندر مرمو اور رادھا کرشنا ماتھر نے بالترتیب ‘جموں وکشمیر’ اور ‘لداخ’ نامی یونین ٹریٹریز کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ انہیں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے حلف دلایا۔راج بھون سری نگر کے خوبصورت لانز میں منعقد ہونے والی تقریب حلف برداری میں چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو کو عہدے کا حلف دلایا۔ قبل ازیں لداخ کے لیہہ میں منعقدہ ایک سادہ تقریب میں جسٹس گیتا متل نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر راھا کرشنا ماتھر کو عہدے کا حلف دلایا۔ حلف برداری کی دونوں تقاریب میں سول، پولیس اور فوج کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔ تاہم مرکزی حکومت کے کسی بھی وزیر نے تقاریب میں شرکت نہیں کی۔ اس کے علاوہ چنندہ میڈیا اداروں سے وابستہ صحافیوں کو ہی تقاریب کو کور کرنے کے لئے مدعو کیا گیا۔ حلف بردارری کے مقامات کے اندر و باہر اور اس کی طرف جانے والی سڑکوں پر سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے تھے۔عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر رادھا کرشنا ماتھر نے نامہ نگاروں کے ساتھ اپنی مختصر بات چیت کے دوران کہا کہ ہر ایک سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘میں ابھی اپنی ترجیحات پر بات نہیں کرسکتا۔ ترقیاتی پروگرام پہلے سے موجود ہیں جن سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔ آپ کو ہر ایک سے بات کرنی چاہیے۔ آپ کے یہاں دو کونسل ہیں، یہاں دانشور طبقہ ہے، ہمارے یہاں عام لوگ ہیں، ان کو بتانا چاہیے وہ کیا چاہتے ہیں۔ ہماری ترجیحات ان کے مطالبات کے عین مطابق ہوں گی’۔لیفٹیننٹ گورنرس کی حلف برداری کی تقاریب کے موقعے پر جہاں وادی کشمیر میں جاری غیر اعلانیہ ہڑتال 88 ویں دن میں داخل ہوگئی وہیں لداخ کے مسلم اکثریتی ضلع کرگل میں جمعرات کو تیسرے دن بھی ہڑتال رہی۔ کرگل میں 31 اکتوبر کو ‘یوم سیاہ’ کے طور پر منایا گیا۔ کرگل میں مختلف جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم ‘جوائنٹ ایکشن کمیٹی’ کا الزام ہے کہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیے جانے کے ساتھ ہی کرگل کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، وہ نا انصافیوں کو فوراً سے پیشتر ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔اگرچہ سالانہ دربار مو کے تحت جموں وکشمیر میں سبھی ‘مو دفاتر’ سری نگر میں بند ہوچکے ہیں، تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق حلف برداری کی تقریب کو سری نگر میں اس لئے منعقد کیا گیا کیونکہ مرکزی حکومت بتانا چاہتی تھی کہ کشمیر اب مکمل طور پر ہندوستان کے ساتھ ضم ہوچکا ہے۔جموں وکشمیر ہندوستان کے ساتھ الحاق کے 72 سال بعد دو حصوں میں تقسیم ہوکر دو یونین ٹریٹریز میں تبدیل ہوگیا ہے۔ ریاست کے آخری ڈوگرہ مہاراجہ، مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر 1947 کو ہندوستان کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے تھے اور ہندوستان کی طرف سے اپنی فوجیں ایک روز بعد یعنی 27 اکتوبر کو سری نگر میں اتاری گئی تھیں۔جموں وکشمیر ریاست کے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل ہوجانے کے ساتھ ہی یہاں 106 مرکزی قوانین اور آئین ہند کی 9 آئینی ترامیم نافذ العمل ہوگئے ہیں۔ ان میں تعلیم کا حق، بزرگ شہریوں کے فلاح و بہبود سے متعلق ایکٹ 2001، اقلیتوں کے لئے قومی کمیشن ایکٹ، خواتین، بچوں و معذور افراد کی فلاح سے متعلق ایکٹ، پنچایتی راج سے متعلق آئین ہند کی 73 ویں اور 74 ویں ترامیم قابل ذکر ہیں۔جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے مطابق مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں 107 رکنی قانون سازیہ ہوگی یعنی یہاں اسمبلی کے انتخابات ہوں گے۔ تاہم مرکز کے زیر انتظام لداخ میں قانون سازیہ نہیں ہوگی۔ قانون کے مطابق 31 اکتوبر سے جموں وکشمیر میں پولیس اور امن و قانون کی بھاگ ڈور مرکز کے ہاتھ میں ہوگی تاہم زمین سے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے کا حق منتخب حکومت کو ہوگا۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا مشترکہ ہائی کورٹ ہوگا۔20 اضلاع پر مشتمل ‘یونین ٹریٹری آف جموں وکشمیر’ کی آبادی ایک کروڑ 22 لاکھ 58 ہزار 433 ہے جبکہ ‘یونین ٹریٹری آف لداخ’ جو کہ دو اضلاع پر مشتمل ہے، کی آبادی 2 لاکھ 90 ہزار 492 ہے۔ جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تبدیل کئے جانے کے ساتھ ہی ‘ریڈیو کشمیر’ کا نام بدل کر ‘آل انڈیا ریڈیو’ ہوگیا۔ ڈوگرہ راج سے لاگو رنبیر پینل کوڈ کے بدلے اب سی آر پی سی استعمال ہوگا۔ علاوہ ازیں متعدد ریاستی کمیشن بشمول ہیومن رائٹس کمیشن ختم کئے گئے اور ریاستی وقف بورڈ کی جگہ اب مرکزی وقف بورڈ نے لے لی۔قانونی ماہرین کے مطابق جموں وکشمیر ہندوستان کی پہلی ریاست ہے جس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقے بنایا گیا ہے۔ ملک کی آئین کی دفعہ تین میں پارلیمنٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ دو یونین ٹریٹریز کو ملاکر ایک ریاست بنا سکتا ہے۔ جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تبدیل کئے جانے کے ساتھ ہی ملک کی ریاستوں کی تعداد کم ہوکر 28 پر آگئی ہے تاہم مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تعداد بڑھ کر نو ہوگئی ہے۔بتادیں کہ مرکزی حکومت نے رواں برس پانچ اگست کو جموں وکشمیر کے حوالے سے دو بڑے فیصلے لئے جن کے تحت ریاست کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے گئے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ وادی کشمیر میں ان فیصلوں کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال جاری ہے جو جمعرات کو 88 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات بند ہیں، تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل معطل ہے، اس کے علاوہ ریل خدمات بھی بند ہیں۔ علاقائی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے بیشتر لیڈران نظر بند ہیں۔ تاہم لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر عائد پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔جموں وکشمیر کو باضابطہ طور پر یونین ٹریٹریز میں تبدیل کرنے کے لئے 31 اکتوبر کو اس لئے چنا گیا تھا کیونکہ یہ آنجہانی سردار ولبھ بھائی پٹیل کا یوم پیدائش ہے۔ اس دن کو ملک میں ‘قومی یوم یکجہتی’ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار پٹیل کو 560 سے زائد راجواڑوں کو ہندوستان کے ساتھ ملانے کا اعزاز حاصل ہے۔دریں اثنا جموں وکشمیر ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک جنہوں نے یہاں مرکزی حکومت کے ہر ایک فیصلے کو من و عن لاگو کراویا، کو گوا ٹرانسفر کیا گیا ہے۔ 73 سالہ ستیہ پال ملک سیاسی ماضی رکھنے والی شخصیت ہیں۔ گورنر جموں وکشمیر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل مسٹر ستیہ پال 30 ستمبر 2017 سے سال 2018 کے 21 اگست تک بہار کے گورنر تھے۔ وہ اس دوران چند ماہ تک اڑیسہ کے قائم مقام گورنر بھی رہے تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا