حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی باغی امیدواروں کے کھلے عام میدان میں اترنے سے پریشان
یواین آئی
شملہ؍؍ہماچل پردیش میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے باغی امیدواروں کے کھلے عام میدان میں اترنے سے اس پہاڑی ریاست کے سرد ماحول میں انتخابی پارا بڑھ رہا ہے۔بی جے پی کے باغی کرپال پرمار نے کچھ دن پہلے ایک کلپنگ کا پردہ فاش کیا ہے جس کی انہوں نے خود تصدیق کی ہے کہ یہ خود وزیراعظم کی طرف سے بنائی گئی تھی۔مسٹر پرمار نے کہا کہ انہوں نے مسٹر مودی سے کہا کہ اگر انہیں دودن پہلے یہ فون آیا ہوتا تو وہ دوڑ سے باہر ہوسکتے تھے۔ انہوں نے کہا، "میں اب بھی انتخابی مہم چلا رہا ہوں اور جیت رہا ہوں کیونکہ بی جے پی امیدوارکا فتح پور اسمبلی میں اپنا کوئی ووٹ بینک ہی نہیں ہے۔” انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اشارہ دیا کہ وہ انتخابی میدان سے باہر ہوجائیں۔ کال سے معلوم ہواکہ مسٹر پرمار نے ٹیلی فون کال کو ‘بھگوان کا حکم’ کہا۔انہوں نے کہا کہ یہ فون کال موصول ہونے کے باوجود بھی وہ نہیں ہٹیں گے کیونکہ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ بی جے پی ہیڈکوارٹر سے آئے کال سے پتہ چلا ہے کہ یہ باغیوں کو پرسکون کرنے کے لیے کیا گیا تھا لیکن یہ انھیں نامزدگی واپس لینے پر مجبور نہیں کر سکا۔ مسٹر پرمار کو کلپ میں یہ بات کرتے ہوئے سنا گیا ہے کہ پچھلے 15 برسوں سے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے ذریعہ ان کی بری طرح توہین کی جا رہی ہے۔بی جے پی فتح پور اسمبلی حلقہ سے کثیر الجہتی مقابلے میں پھنسی ہوئی ہے کیونکہ وزیر جنگلات راکیش پٹھانیا کو دو باغی امیدواروں مسٹر پرمار اور عام آدمی پارٹی کے امیدوار راجن سشانت (سابق بی جے پی ایم پی) کا سامنا کررہے ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی پارٹی کارکن تلک راج اور موجودہ کانگریس ایم ایل اے بھوانی سنگھ پٹھانیا بھی مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ مسٹر پٹھانیا نے اپنے والد سوجان سنگھ پٹھانیا کے انتقال کے بعد حال ہی میں ہوئے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔