لیفٹیننٹ گورنر نے سری نگر میں تین روزہ اَمرت کلا اُتسو کا اِفتتاح کیا،موسیقی، رقص اور ڈرامے کا فیسٹول ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی یاد میں منایا جاتا ہے
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج سری نگر کے ٹیگور ہال میں سنگیت ناٹک اکادمی نئی دہلی اور جموںوکشمیر اکیڈیمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجزکے زیر اِنعقاد تین روزہ اَمرت یوا کلا اُتسو کا اِفتتاح کیا۔اُنہوں نے کہا کہ موسیقی ، رقص اور ڈرامے کا فیسٹول ہندوستان کی آزادی کے 75سال کی یاد میں منایا جاتا ہے۔اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں سنگیت ناٹک اکادمی اور جموںوکشمیر اکیڈیمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجز کی کوششوں کو سراہا۔اُنہوں نے کہا کہ مختلف ریاستوں اور یوٹیز کے نوجوان فن کاروں کو اَپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقعہ مل رہا ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ موسیقی ، رقص ، تھیٹر محض آرٹ کی شکلیں نہیں ہیں بلکہ یہ وہ چابیاں ہیں جو زندگی کے اِمکانات کی تمام راہیں کھول دیتی ہے۔‘‘اُنہوں نے کہا ’’ فن کار ملک کے حقیقی خزانہ اور فخر ہیں اور ان کے پاس جو دولت ہے است کسی مادی دولت کے برابرنہیں کیا جاسکتا ۔ آرٹ کی مختلف شکلوں میں کوئی وجود کی جھلک دیکھ سکتا ہے اور زندگی کے صوفیانہ راستے کا اِدراک کرسکتا ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے کئی فرقوں ، رسوم و رواج ، مذہب ، ثقافت ، زبان ، سماجی نظام کو اِتحاد کی مالا میں باندھنے او ردُنیا کے کونے کونے میں اس کی خوشبو پھیلانے میں فن کاروں کی بے پناہ خدمات کا اعتراف کیا۔اُنہوں نے کہا،’’ ہماری ثقافت کی سب سے بڑی خصوصی اس کا تسلسل ہے ۔ دُنیا کی بہت سی ثقافتیں، تہذیبیں یا تو معدوم ہو چکی ہیں یا وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہو چکی ہیں۔تاہم تمام چیلنجوں اور حملوں کے باوجودہندوستانی ثقافت نہ صرف پروان چڑھ رہی ہے بلکہ اس کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے اِفتتاحی تقریب میں ہندوستان کی بھرپور ثقافتی میراث کو نوجوان پود تک پہنچانے کے لئے کی جانے والی مسلسل کوششوں کا اشتراک کیا۔اُنہوں نے کہا،’ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں اَمرت یوا کلا اُتسو سماجی کی اُمنگوں کی عکاسی کرتا ہے اور نوجوان پود کو اَمرت کال کے سفر میں ایک نئے جوش ، نئے خواب اور قوم کی تعمیر کے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہماری ثقافت کی سب سے بڑی طاقت کثرت میں وحدت ہے ۔ اِس تنوع کو مضبوط کرنے کے لئے ریاستوں ، ثقافتوں ، زبانوں ، فن کاروں ، نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے وزیر اعظم نے ’’ ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘‘ کا مشن شروع کیا تھا۔اُنہوں نے کہا ،’’ مجھے واقعی فخر ہے کہ ملک کی مختلف ریاستیں قریب آ گئی ہیں، جغرافیائی فاصلے ختم ہو گئے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کے کھانے کی عادات، ثقافت، زبان اور طرزِ زندگی میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں کی ثقافت ایک ساتھ مل کر مضبوط، متحرک اور ناقابل یقین ہندوستان بناتی ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ سائنس اور موسیقی کے درمیا ن ٹھیک توازن رکھنا ہوگا ، تب ہی معاشرے کا شعور کھلے گا ، تب ہی قوم ترقی کرسکے گی۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ معاشرے کا ذہن اور شعور دونوں فن سے پیدا ہوتے ہیںاور شعور شاعری، موسیقی اور فن کی مختلف شکلوں میں گہرائی تک سرایت کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ معاشرہ چاہے کتنا ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہو، آرٹیفیشل انٹلی جنس ہماری زندگی کو کس حد تک متاثر کر رہی ہے، یہ فن کے بغیر نامکمل رہے گا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جب ایسے فن کار اُٹھتے ہیں او رامرت یوا کلا اُتسو جیسے پروگرام سے دِلوں کو جوڑنے لگتے ہیں تو ان کی سخاوت ، ان کی برداشت، ان کی انسان دوستی ، کفایت شعاری ، ایثار و قربانی اور روحانی مشق قوم کی تیز رفتار ترقی میں حصہ اداکرتی ہے اور دُنیا کی کوئی طاقت اِس طرح کے معاشرے کی خوشحالی اسے روک نہیں سکتی ۔لیفٹیننٹ گورنر نے جموںوکشمیر کے پرانے دست کاریوں جیسے نمدا کے حیاء کے لئے جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کی کوششوں اور کاریگروں کی تربیت کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔چیئرپرسن سنگیت ناٹک اکادمی ڈاکٹر سندھیا پوریچا نے جموںوکشمیر کے فن اور ثقافت کو فروغ دینے کے لئے اکادمی کی کوششوں کا اشتراک کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ سنگیت ناٹک اکادمی ملک بھر میں بانڈہ پاتھر پر ورکشاپ کا اِنعقاد کرے گی۔اِس موقعہ پر ڈی آئی جی سجیت سنگھ ، سیکرٹری جموںوکشمیر اکیڈیمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجزبھارت سنگھ منہاس ، سنگیت ناٹک اکادمی راجو داس ، معروف فن کار ، نامور شہری اور نوجوان موجود تھے۔