گورنروں کی طرف سے بلوں کی منظوری میں مبینہ تاخیر

0
0

سپریم کورٹ غور کرے گی،نوٹس جاری،تین ہفتوں کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت
یواین آئی

نئی دہلیسپریم کورٹ نے کیرالہ اور مغربی بنگال کے گورنروں کی طرف سے بلوں کو منظوری دینے میں مبینہ تاخیر کا الزام لگانے والی دونوں ریاستوں کی حکومتوں کی درخواستوں پر جمعہ کو متعلقہ گورنروں کے ایڈیشنل چیف سکریٹریوں کو نوٹس جاری کرکے انہیں تین ہفتوں کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے دونوں ریاستی حکومتوں کی مختصر دلیلیں سننے اور درخواستوں پر غور کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد آج یہ حکم دیا۔
کیرالہ اور مغربی بنگال کی حکومتوں نے کئی بلوں کو مہینوں تک زیر التوا رکھنے یا تو انہیں منظوری دینے سے انکار کرنے یا انہیں صدر کے غور کے لیے محفوظ رکھنے کے دونوں گورنروں کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں۔بنچ نے کیرالہ اور مغربی بنگال حکومتوں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکلاءکے کے وینوگوپال اور اے ایم سنگھوی کے مختصر دلائل کو سننے کے بعد کہا، "جواب تین ہفتوں کے اندر داخل کیا جائے اور ریاستوں کی طرف سے ایک مشترکہ نوٹ بھی پیش کیا جائے.”
مسٹر وینوگوپال نے کہا کہ عدالت کو اس معاملہ پر رہنما خطوط وضع کرنے کی ضرورت ہے کہ گورنر کب صدر کو بلوں کو واپس بھیج کرصدر کو بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ گورنر کو وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کب بلوں کو منظوری دینے سے انکار اور کب انہیں صدر کو بھیج سکتے ہیں۔ ملک کے مختلف گورنروں کے ذہنوں میں ابہام ہے کہ بلوں کی منظوری کے حوالے سے ان کے پاس کیا اختیارات ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ فی الحال (کیرالہ میں) اس معاملے کے آٹھ میں سے دو بل 23 ماہ تک زیر التواءرکھے گئے ہیں۔ ایک کو 15 ماہ، دوسرا 13 ماہ اور دیگر کو 10 ماہ کے لیے زیر التوا رکھا گیا۔ یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ گورنروں میں کنفیوڑن ہے اور وہ بلوں کو زیر التواءرکھتے ہیں۔ یہ آئین کے خلاف ہے۔
مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوئے مسٹر سنگھوی نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ جب بھی عدالت کیس کی سماعت کرتی ہے کچھ بلوں کو منظوری دے دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا۔آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی اپنی درخواست میں کیرالہ حکومت نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے کیرالہ کے گورنر کے بھیجے گئے سات بلوں میں سے چار کی منظوری روکنے کی کارروائی یا نظر ثانی کے اقدام کو چیلنج کیا ہے۔کیرالہ حکومت نے صدر کو بل بھیجنے کے گورنر کے اقدام کو بھی چیلنج کیا ہے۔ حکومت نے دلیل دی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی بل مرکز اور ریاستی تعلقات سے متعلق نہیں ہے اور اس کے لیے صدر کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔مغربی بنگال حکومت نے اپنی درخواست میں گورنر سے 2022 سے آٹھ بلوں پر کارروائی نہ کرنے پر سوال اٹھایا ہے۔ حکومت نے گورنر کو اپنے سکریٹری کے ذریعے ان بلوں کو ایک مخصوص وقت کی حد کے اندر نمٹانے کی ہدایت دینے کی مانگ کی۔ حکومت نے کہا کہ گورنر بل کا فوری طور پر نپٹارہ کریں۔درخواست کے مطابق گورنر کو آرٹیکل 200 کی شق کے مطابق مناسب وقت کے اندر ‘جلد از جلد’ کارروائی کرنی چاہیے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا