”گرفتاری، ریمانڈ اور ضمانت سے متعلق بی این ایس ایس کی متعلقہ دفعات “

0
0

منصفانہ اور تیز سماعت کو یقینی بنانے میں ٹرائل ججوں کے کردارپرجموںوکشمیر جوڈیشل اکیڈیمی کا دو روزہ تربیتی پروگرام کا اِنعقاد
لازوال ڈیسک

جموںچیف جسٹس ( قائم مقام ) جموں و کشمیر ہائی کورٹ اور لداخ اور سرپرست اعلیٰ جموںوکشمیر جوڈیشل اکیڈیمی جسٹس تاشی ربستن کی سرپرستی اور جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی کی گورننگ کمیٹی کے چیئرپرسن اور ممبران کی رہنمائی میں جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی نے”گرفتاری، ریمانڈ اور ضمانت سے متعلق بی این ایس ایس کی متعلقہ دفعات منصفانہ اور تیز سماعت کو یقینی بنانے میں ٹرائل ججوں کے کردار ( جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ضمانت دی گئی )“ کے بارے میں جموں کیمپس جانی پور میں دو روزہ تربیتی پروگرام کا اِنعقاد کیا جس میں صوبہ جموں میںجوڈیشل اَفسران ( سینئر اور جونیئر ڈویژن) اور ٹرینی سول جج ( جونیئر ڈویژن) نے فزیکل اور بذریعہ ورچیول موڈ حصہ لیا۔
اِس تربیتی پروگرام کا اِفتتاح جج جموں و کشمیر ہائی کورٹ اور لداخ جسٹس راہل بھارتی نے جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی کی گورننگ کمیٹی کے ممبر کی حیثیت سے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے جج جسٹس اتل شری دھرن کی موجودگی میں کیا۔جسٹس راہل بھارتی نے اپنے تعارفی کلمات میں ایک اطالوی مجسمہ ساز مائیکل اینجلو کا حوالہ دیا جس نے ایک بار کہا تھا کہ پتھر کے ہر بلاک کے اندر ایک مجسمہ ہوتا ہے اور مجسمہ ساز کا کام اسے بے نقاب کرنا ہوتا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ہر فرد کے وقار کو یقینی بنانا ہندوستان کے آئین کی تمہید کا بنیادی حصہ ہے اور اُنہوں نے کہا کہ قانونی چارہ جوئی کرنے والوں کے تئیں حساس ہونے سے ہم معاشرے کی ترقی کرسکتے ہیں۔ اُنہوںنے حقیقی زندگی کی مختلف مثالیں پیش کیں اور اس بات کا اعادہ کیا کہ کسی بھی ادارے کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ نہیں ہوتی ہے جبکہ ہم جو کچھ بھی دیتے ہیں وہ اگلی نسل تک پہنچ جاتا ہے جس سے اِدارے کی ترقی ہوتی ہے ۔
اُنہوں نے شرکا ¿ سے بھی بات چیت کی اور ریمانڈ مسترد کرنے سمیت ریمانڈ کے مقصد کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ اُنہوں نے شرکا ¿ کو مشورہ دیا کہ وہ غیر فعال سامعین کے بجائے فعال رہیں کیوں کہ ٹرائل کے دوران کسی فرد کی انفرادیت داو ¿ پر لگ جاتی ہے۔جسٹس اَتل شری دھرن نے پہلے سیشن کی صدارت کی۔اُنہوںنے اپنے اِفتتاحی کلمات میں مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس عقیل قریشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،” ججوں کی کوئی ذاتی خواہش نہیں ہوتی ہے اور آپ کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔“اُنہوںنے گرفتاری اور ریمانڈ کی دفعات کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے میں ٹرائل ججوں کے کردار اور ذمہ داریوں پر تبادلہ خیال کیا اور آزادانہ طور پر ریمانڈ دینے سے پہلے ایسی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کی ضرورت کا جائزہ لیا اور افسر کو گرفتار کرنے کے دعوﺅں کو محض خوشخبری کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
اُنہوں نے مجسٹریٹوں کے مختلف اختیارات اور فرائض پر بات کی۔ اُنہوں نے جوڈیشل افسران پر زور دیا کہ وہ عدالتی نقطہ نظر اپنائیں اور قانون کے مطابق انصاف کیا جائے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ تیز رفتار ٹرائل ایک بنیادی حق ہے جو آئین کے آرٹیکل 21 کے وسیع تر دائرے اور مواد میں مضمر ہے۔جسٹس شری دھرن نے مزید کہا کہ مذکورہ آرٹیکل ہر شخص کو بنیادی حق دیتا ہے کہ وہ قانون کے ذریعے مقرر کردہ طریقہ ¿ کار کے علاوہ اپنی زندگی یا آزادی سے محروم نہ رہے اور اس طرح طے شدہ طریقہ ¿ کار کو ایسے شخص کے جرم کے تعین کے لئے مناسب وقت کے اندر ٹرائل کے اختتام کو یقینی بنانا چاہئے۔ یہ سیشن انتہائی اِستفساری تھا اوراُنہوں نے موضوع کے مختلف پہلوو ¿ں کو روشناس کیا۔رجسٹرار رولزجموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ راجندر سپرو نے دوسرے سیشن میں گرفتاری، ریمانڈ اور ضمانت سے متعلق بھارتیہ شہری سرکشا سنہتا 2023 (بی این ایس ایس) کی دفعات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ اُنہوں نے پولیس اور عدالتی تحویل میں ریمانڈ سے متعلق مختلف اصولوں اور شرکا ¿ کے فائدے کے لئے ترمیم شدہ دفعات پر تبادلہ خیال کیا۔اُنہوں نے خصوصی مقدمات جیسے خواجہ سرا،، 6 برس یا اس سے کم عمر کے بچے کی ماں وغیرہ قانونی چارہ جوئی کے لئے اِختیار کی جانے والی مختلف ریمانڈ کی دفعات پر تبادلہ خیال کیا۔ اُنہوں نے وضاحت کی کہ بی این ایس ایس کی دفعہ 479 جو سی آر پی سی کی دفعہ 436 اے کا جوابی حصہ ہے۔ڈائریکٹر جموں و کشمیر جوڈیشل اکیڈمی وائی پی بورنی جو ریسورس پرسن کی حیثیت سے دوسرے دن سیشن کی صدارت کریں گے، نے دو روزہ تربیتی پروگرام کی نظامت کے فرائض اَنجام دی۔تمام سیشن بہت اِستفساری ہے جس کے دوران تمام شرکا ¿ نے فعال طور پر حصہ لیا اور اپنے تجربات، مشکلات کا اِشتراک کیا اور موضوع کے مختلف پہلوو ¿ں پر بھی گفتگو کی ۔ اُنہوں نے متعدد سوالات بھی اُٹھائے جن کا ریسورس پرسنوں نے تسلی بخش جوابات دئیے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا