گجرات میں سیاسی صورت حال!

0
0

محمد اکرم ظفیر
مشرقی چمپارن،بہار .رابطہ: 7250130884

چیف الیکشن کمشنر اچل کمار جیوتی نے 182سیٹوں والے گجرات اسمبلی انتخاب کا اعلان کردیا.دو مرحلے میں ہونے والے چناؤ کی گنتی 18 دسمبر کو ہوگی.اس اعلان کے بعد سے گجرات کی سیاست میں بڑھ ر ہی ٹھنڈی کے بیچ گرماہٹ سی پیدا ہوگئی ہے. ایک دوسرے پہ الزام در الزام و زبانی حملے شروع ہوگئے ہیں.22 سال تک اقتدار کی کرسی سے انڈین نیشنل کانگریس کو دور رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے اس بار گجرات انتخاب بڑے امتحان سے کم نہیں ہے. مودی لہر کو درکنار کرتے ہوئے پٹیل برادری جس کی ریاست میں مجموعی طور پہ 15 فیصد آبادی ہے جو اپنے بل پہ جیسے چاہیں اقتدار کی کرسی پہ برا جمان کرسکتے ہیں اور درجنوں حلقوں میں ان کی طوطی بولتی ہے. یہی وجہ ہیکہ بی جے پی کے 22 سالہ اقتدار میں اس برادری کا بڑا رول رہا ہے اور بی جے پی اسے ووٹ بینک کے طور پہ استعمال کررہی تھی. لیکن اس بار پٹیل برادری نے اپنا مزاج بدل لیا ہے اور ریزویشن کی مانگ کو لے کر کانگریس کو ووٹ دینے کا من بنارہی ہے. بی جے پی سے الگ ہوئے نیکھل سیوانی نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جب کہ او بی سی سے تعلق رکھنے والے اپیش ٹھاکر نے راہل کے ساتھ کھل کر سامنے آچکے ہیں جن کی برادری کا 110 سیٹوں پہ اثر ہے. اس کے ساتھ ہی دلت برادری نے بھی راہل کا ہاتھ تھام قدم سے قدم ملاکر آگے بڑھنے میں مستقبل کو تابناک دیکھ رہے ہیں.کل تک جس ذات کے ووٹوں کی طاقت سے بھارتیہ جنتا پارٹی اِتراتی تھی آج وہ اس قدر بی جے پی سے خفا ہے کہ ریلیوں میں کرسیاں خالی خالی نظر آرہی ہیں،اشتہارات پھاڑے جارہے ہیں،اپنے ہی گھر سے بے دخل کرنے کی ہوا چل پڑی ہیں ،مخالف نعرے لگائے جارہے ہیں اور دوری بنارہے ہیں. اْنہیں اپنے پالے میں کرنے کے لیے بی جے پی نے گجرات ماڈل کا نعرہ دیا ہے،وزیر اعظم نریندر مودی نے اکتوبر میں پانچ سے زائد جلسے کرکے عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اب  دلتوں کے لیے ہمدردی جتاتے ہوئے مرد آہن سردار بلبھ بھائی پٹیل کے یوم پیدائش پہ پٹیل برادری کو خوش کرنے کے لیے بی جے پی نے ملک بھر میں بڑے بڑے جلسے کیے اور نام لیے بغیر الزامات کی بوچھار لگائے. راہل گاندھی نے بھی پوری طرح کمرکس کر میدان میں اتر چکے ہیں. 25 ستمبر سے گجرات میں دن رات ایک کرکے ٹوئیٹر پر مودی کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں.وہ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کے اگرگجرات میں بی جے پی کو مات دے دیا تو کمر ٹوٹ جائے گی اور دیگر ریاستوں میں آسانی کے ساتھ شکست دی جا سکتی ہیں. جبکہ بی جے پی کے  یہ چناؤ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے. اس بار سفر کانٹے دار ہے اسی لیے پھونک پھونک کر قدم رکھ رہی ہے اور کچھ  لیڈران اس مخالف ہوا کو دیکھ کر انکا دماغی توازن بگڑ چْکا ہے .ہاردک پٹیل نے پانچ مانگوں میں سے چار مانگ پوری کرنے کی شرط پر کانگریس کی حمایت کا اعلان کردیاہے.جس سے بی جے پی کی بے چینی اور بڑھ گئی ہیں.  چیف الیکشن کمشنر اچل کمار جیوتی نے 182سیٹوں والے گجرات اسمبلی انتخاب کا اعلان کردیا.دو مرحلے میں ہونے والے چناؤ کی گنتی 18 دسمبر کو ہوگی.اس اعلان کے بعد سے گجرات کی سیاست میں بڑھ ر ہی ٹھنڈی کے بیچ گرماہٹ سی پیدا ہوگئی ہے. ایک دوسرے پہ الزام در الزام و زبانی حملے شروع ہوگئے ہیں.22 سال تک اقتدار کی کرسی سے انڈین نیشنل کانگریس کو دور رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے اس بار گجرات انتخاب بڑے امتحان سے کم نہیں ہے. مودی لہر کو درکنار کرتے ہوئے پٹیل برادری جس کی ریاست میں مجموعی طور پہ 15 فیصد آبادی ہے جو اپنے بل پہ جیسے چاہیں اقتدار کی کرسی پہ برا جمان کرسکتے ہیں اور درجنوں حلقوں میں ان کی طوطی بولتی ہے. یہی وجہ ہیکہ بی جے پی کے 22 سالہ اقتدار میں اس برادری کا بڑا رول رہا ہے اور بی جے پی اسے ووٹ بینک کے طور پہ استعمال کررہی تھی. لیکن اس بار پٹیل برادری نے اپنا مزاج بدل لیا ہے اور ریزویشن کی مانگ کو لے کر کانگریس کو ووٹ دینے کا من بنارہی ہے. بی جے پی سے الگ ہوئے نیکھل سیوانی نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جب کہ او بی سی سے تعلق رکھنے والے اپیش ٹھاکر نے راہل کے ساتھ کھل کر سامنے آچکے ہیں جن کی برادری کا 110 سیٹوں پہ اثر ہے. اس کے ساتھ ہی دلت برادری نے بھی راہل کا ہاتھ تھام قدم سے قدم ملاکر آگے بڑھنے میں مستقبل کو تابناک دیکھ رہے ہیں.کل تک جس ذات کے ووٹوں کی طاقت سے بھارتیہ جنتا پارٹی اِتراتی تھی آج وہ اس قدر بی جے پی سے خفا ہے کہ ریلیوں میں کرسیاں خالی خالی نظر آرہی ہیں،اشتہارات پھاڑے جارہے ہیں،اپنے ہی گھر سے بے دخل کرنے کی ہوا چل پڑی ہیں ،مخالف نعرے لگائے جارہے ہیں اور دوری بنارہے ہیں. اْنہیں اپنے پالے میں کرنے کے لیے بی جے پی نے گجرات ماڈل کا نعرہ دیا ہے،وزیر اعظم نریندر مودی نے اکتوبر میں پانچ سے زائد جلسے کرکے عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اب  دلتوں کے لیے ہمدردی جتاتے ہوئے مرد آہن سردار بلبھ بھائی پٹیل کے یوم پیدائش پہ پٹیل برادری کو خوش کرنے کے لیے بی جے پی نے ملک بھر میں بڑے بڑے جلسے کیے اور نام لیے بغیر الزامات کی بوچھار لگائے. راہل گاندھی نے بھی پوری طرح کمرکس کر میدان میں اتر چکے ہیں. 25 ستمبر سے گجرات میں دن رات ایک کرکے ٹوئیٹر پر مودی کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں.وہ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کے اگرگجرات میں بی جے پی کو مات دے دیا تو کمر ٹوٹ جائے گی اور دیگر ریاستوں میں آسانی کے ساتھ شکست دی جا سکتی ہیں. جبکہ بی جے پی کے  یہ چناؤ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے. اس بار سفر کانٹے دار ہے اسی لیے پھونک پھونک کر قدم رکھ رہی ہے اور کچھ  لیڈران اس مخالف ہوا کو دیکھ کر انکا دماغی توازن بگڑ چْکا ہے .ہاردک پٹیل نے پانچ مانگوں میں سے چار مانگ پوری کرنے کی شرط پر کانگریس کی حمایت کا اعلان کردیاہے.جس سے بی جے پی کی بے چینی اور بڑھ گئی ہیں.ایک طرف بی جے پی نے ھندوتوا ووٹوں کو متحد کرنے اور گجرات ماڈل کا نعرہ دے کر جلسے کررہے ہیں تو کانگریس نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو لے کر بی جے پی کو گھیر رہی ہے.قارئین کرام!! گجرات انتخابات بی جے پی کے لیے وقار کی بات ہے تو کانگریس کے لیے برسوں بعد واپسی کااچھا موقع ہے.اگر لوگوں کے یہی رجحانات ریے تو پھر بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہار سے کوئی روک نہیں سکتا.ابھی کچھ کہنا جلد بازی ہوگی. وقت کیا کروٹیں لیتا ہے اس کے لیے تھوڑا انتظار.

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا