گاندربل میں ایوش محکمہ کی غفلت شعاری

0
0

مریضوں میں تقسیم ہونے والی مفت ادویات بغیر استعمال کے کوڑے دان کی نظر
مختار احمد
گاندربل؍؍مرکزی سرکار نے مختلف امراض اور بیماریوں کی روکتھام اور علاج کے لئے سال 2014/15 میں قومی آیوش مشن کی مرکزی اسپانسرڈ اسکیم سال شروع کی گئی۔ اگرچہ مرکزی سرکار نے پہلے اس سکیم کی منظوری سال 2021/22 تک دی تاہم اس کی مقبولیت اور مانگ کو دیکھکر سال 2025/26 تک اس کے تسلسل کو منظوری دی ہے۔ اس سکیم کا فائدہ پہنچانے کے ملک بھر میں اس کے الگ سے سنٹر قائم کئے گئے جہاں ڈاکٹروں اور پیرا مڈیکل اسٹاف کے ساتھ ساتھ مریضوں کے لئے مفت ادویات بھی مہیا رکھی گئی۔
ضلع گاندربل میں بھی اس اسکیم کے تحت تقریبا23 سنٹر قائم کئے گئے جہاں 23 ڈاکٹروں کے علاوہ پیرا مڑیکل سٹاف اور بھاری مقدار میں مفت ادویات بھی رکھی گئی اگرچہ اس سکیم کو لیکر مرکزی سرکار اور یوٹی سرکار کافی سنجیدہ ہے اور اس کے لئے فنڈس بھی واگزار کئے جاتے ہیں تاہم المیہ یہ ہے کہ ضلع میں اس سکیم کو لیکر محکمہ کچھ سنجیدہ نہیں ہے محکمہ کے پاس جو ادویات مریضوں کو دینے کے لئے لائی جاتی ہے افسوس کا عالم ہے کہ اس کو بغیر استعمال کے ہی ضائع کیا جاتا گاندربل کے ملہ شاہی باغ میں قائم محکمہ دیہی ترقی کی طرف سے سیگریگیشن جہاں کوڈا کرکٹ جمع کیا جاتا ہے ایوش کی طرف سے مریضوں کو دئے جانے والے مخلتف اقسام کی دوائیاں بوریوں میں بھر کر پھینک دیا گیا ہے جس میں سے کئی دوائیاں ابھی ایکسپائر بھی نہیں ہوئی ہیں جن کی معیاد کی تاریخ 2026 تک ہے تاہم محکمہ نے بغیر استعمال کے اس دوائی کو کوڑے میں پھینکا ہے اگرچہ زائیدمیاد ادویاد کو ضائع کرنے کے لئے ایک لائح عمل ہوتا ہے تاہم محکمہ نے اس کو بالائے طاق پر رکھکر اس دوائی کو کھلے میں پھینکا ہے۔
اس حوالے سے جب نمائدے نے نوڈل آفسر ایوش گاندربل ڈاکٹر مشتاق احمد پائیر سے رابطہ کیا تاہم اْنہوں نے بتایا کہ وہ چند دنوں کے لئے چھٹی پے ہیں لیکن اْنہوں نے معاملے کی حساسیت کو دیکھ کر یقین دلایا کہ محکمہ اس کی تحقیقات کرے گا اور جو بھی اس میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کاروائی ہوگی۔تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اس حوالے سے ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ صوبائی انتظامیہ کو بھی نوٹس لیکر کاروائی عمل لانی ہوگی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا