کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی تیسری درخواست مسترد، عدالت نے عرضی گزار کی سرزنش کی

0
128

نئی دہلی، // دہلی ہائی کورٹ نے ایکسائز پالیسی گھوٹالہ سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند عام آدمی پارٹی (آپ) کے کنوینر اروند کیجریوال کو دہلی کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ کے عہدے سے ہٹانے کے مطالبے کرنے والی تیسری پی آئی ایل (مفاد عامہ کی درخواست ) کو بھی پیر کو مسترد کر دیا گیا۔
جسٹس سبرامنیم پرساد کی سنگل بنچ نے عام آدمی پارٹی کے سابق ممبر اسمبلی سندیپ کمار کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرضی گزار نے اسے اپنی ‘ذاتی تشہیر’ کے لیے دائر کیا تھا۔ ان مشاہدات کے ساتھ، ہائی کورٹ نے وارننگ بھی جاری کی اور کہا، ’’آپ (درخواست گزار) پر بھاری جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔‘‘
ہائی کورٹ نے اس سے قبل 4 اپریل اور 28 مارچ کو اسی طرح کی پی آئی ایل کو مسترد کر دیا تھا۔
4 اپریل کو قائم مقام چیف جسٹس منموہن سنگھ اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی ڈویژن بنچ نے ‘ہندو سینا’ کے صدر وشنو گپتا کی عرضی پر غور کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ یہ لیفٹیننٹ گورنر یا صدر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ تاہم، عدالت نے تب ریمارک کیا تھا کہ اس معاملے میں یہ مسٹر کیجریوال کا ذاتی فیصلہ ہوگا کہ انہیں چیف منسٹر کے طور پر برقرار رہنا چاہئے یا نہیں۔
بنچ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’کبھی کبھی ذاتی مفاد کو قومی مفاد کے ماتحت کرنا پڑتا ہے، لیکن یہ ان کا (کیجریوال) ذاتی فیصلہ ہے۔‘‘
بنچ نے کہا تھا کہ وہ صرف یہ کہہ سکتی ہے کہ عدالت اس معاملے پر فیصلہ نہیں کر سکتی۔ اس معاملے میں کوئی فیصلہ کرنا دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر یا ملک کے صدر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
بنچ نے مزید کہا "ہم کیسے اعلان کر سکتے ہیں کہ حکومت کام نہیں کر رہی ہے؟ لیفٹیننٹ گورنر اس بارے میں فیصلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہیں (لیفٹیننٹ گورنر) کو ہماری رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ان کو مشورہ دینے والے کوئی نہیں ہیں۔ انہیں جو بھی کرنا ہے وہ قانون کے مطابق کریں گے۔‘‘
عدالت کے اس موقف پر درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔
عرضی گزار نے تب کہا تھا کہ اب وہ اس معاملے کو لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے اٹھائیں گے۔
4 اپریل سے پہلے 28 مارچ کو ہائی کورٹ کی اسی بنچ نے دہلی کے رہائشی سوجیت سنگھ یادو کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ معاملے کی جانچ کرنا ایگزیکٹو اور صدر جمہوریہ کا کام ہے۔ عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
مسٹر یادو، جو خود کو کسان اور سماجی کارکن بتاتے ہیں، نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا تھا کہ مالی گھوٹالے کے ملزم مسٹر کیجریوال کو وزیر اعلیٰ جیسا عوامی عہدہ پر فائز رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر کیجریوال کو مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ یکم اپریل کو خصوصی عدالت نے انہیں 15 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔
ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی ایکسائز پالیسی 2021-2022 (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا) کے ذریعے کروڑوں روپے کے ناجائز منافع کے کلیدی سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔
مرکزی تفتیشی ایجنسی نے 15 مارچ کو بھارت راشٹر سمیتی کی رہنما کے۔ کویتا اور مسٹر کیجریوال کو گرفتار کر لیا تھا۔ دونوں عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی 2021-2022 کی تشکیل اور نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ایک مجرمانہ مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ آپ کے کئی سرکردہ لیڈران بشمول مسٹر کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، ایم پی سنجے سنگھ، نے غیر قانونی فائدہ حاصل کرنے کی ‘سازش’ رچی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے مسٹر سنگھ کو 2 اپریل کو ضمانت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں ضمانت کی اجازت دی تھی اور متعلقہ خصوصی عدالت کو ضمانت کی شرائط طے کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس حکم کے پیش نظر راؤز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو تہاڑ جیل سے مشروط رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے بعد انہیں 4 اپریل کی رات رہا کر دیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا