کیجریوال کو راحت نہیں، سپریم کورٹ کا سی بی آئی کو نوٹس

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی مبینہ گھوٹالہ کیس میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی طرف سے کی گئی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی اوراسی مقدمے میں وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی ضامنت کی دو الگ الگ عرضیوں پر بدھ کو نوٹس جاری کیا وزیراعلیٰ کیجریوال نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے 5 اگست کو اپنی درخواست کو مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھویان کی بنچ نے ان کی درخواستوں پر متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد سی بی آئی کو (دونوں درخواستوں پر) اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 23 اگست کو کرے گی۔
بنچ کے سامنے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کا موقف پیش کرتے ہوئے دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ دائر کیس میں تین مواقع پر عبوری ضمانت دی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی بی آئی کے ذریعہ کیجریوال کی گرفتاری تقریباً پہلے سے طے شدہ تھی کیونکہ یہ توقع تھی کہ ای ڈی کیس میں انہیں ضمانت مل جائے گی اور جیل سے رہا کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ جب یواے پی اے جیسے سخت التزام والے کیس میں ضمانت دی جا سکتی ہے تو بدعنوانی کے معاملے میں عبوری ضمانت کیوں نہیں دی جا سکتی۔
مسٹر سنگھوی کے ان دلائل کا بنچ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ جسٹس کانت نے بنچ کی طرف سے کہا، "وہ عبوری ضمانت منظور نہیں کرنے جارہی ہے۔” بنچ کے اس موقف کے بعد مسٹر سنگھوی نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی صحت سے متعلق مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے اگلی سماعت کے لیے قریب کی تاریخ طے کرنے کی درخواست کی۔ اس کے بعد بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 23 اگست کو کرے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے 12 اگست کو اس معاملے کی جلد سماعت کا اشارہ دیا تھا۔ سینئر وکیل مسٹر سنگھوی اور چندر ادے سنگھ سے اس کیس سے متعلق ایک درخواست ای میل کے ذریعے بھیجنے کو کہاتھا۔ دونوں وکلاء نے ‘خصوصی تذکرہ’ کے دوران کیجریوال کا موقف پیش کرتے ہوئے ان کی عرضی کو فوری طور پر درج کرنے کی درخواست کی تھی۔
دہلی ہائی کورٹ نے کیجریوال کے خلاف مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ درج کیس منسوخ کرنے اورضمانت کے لئے دائر ان کی درخواستیں 5 اگست کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انہوں نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ جسٹس نینا بنسل کرشنا کی سنگل بنچ نے اپنا حکم سناتے ہوئے کہاتھا کہ سی بی آئی کے پاس وزیراعلیٰ کیجریوال کو گرفتار کرنے کے لئے کافی قانونی بنیاد تھی۔ جسٹس کرشنا نے کہا تھا، ’’یہ نہیں کہا جا سکتا کہ گرفتاری بغیر کسی معقول وجہ کے کی گئی‘‘۔
اس کے بعد ہائی کورٹ نے میرٹ پر کیس میں کوئی فیصلہ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دے دی۔ سنگل بنچ نے ضمانت کی درخواست پر کہا تھا کہ درخواست گزار کو نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی آزادی ہے۔ سنگل بنچ کے سامنے سی بی آئی نے دلیل دیتے ہوئے کہاتھا کہ ملزم کیجریوال بدعنوانی کے اس معاملے میں ‘اْکسانے والے’ ہیں اور ان کے خلاف اس معاملے میں واضح ثبوت موجود ہیں۔
ای ڈی نے 21 مارچ کو اور سی بی آئی نے 26 جون 2024 کو ملزم وزیر اعلی کیجریوال کو گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے کیس میں مارچ سے عدالتی حراست میں بند ملزم وزیر اعلی کیجریوال کو عدالت کی اجازت کے بعد 25 جون کو پوچھ گچھ اور 26 جون کو گرفتار کیاتھا۔اسی دن سی بی آئی کی درخواست پر خصوصی عدالت نے انہیں تین دن کے لیے اس مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد خصوصی عدالت نے ہفتہ 29 جون کو انہیں 12 جولائی تک عدالتی حراست میں بھیج دیا، جسے عدالت نے بڑھا دیا۔ سی بی کی جانب سے آئی ایف آئی آر درج نہ کی جاتی تو کیجریوال اب تک جیل سے رہا ہو چکے ہوتے۔
سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے دائر کیس میں 12 جولائی کو کیجریوال کو عبوری ضمانت دی تھی۔ اس سے قبل لوک سبھا انتخابات کے دوران بھی انہیں آخری ضمانت دی گئی تھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا