کٹھوعہ واقعہ:ملزمان کے وکیل نے زہراُگلا

0
30

جموں میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی کال دی
یواین آئی

جموں؍؍وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کے آٹھ میں سے پانچ ملزمان کے وکیل انکور شرما نے ایک اور متنازعہ بیان داغتے ہوئے جموں کے ہندؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور دیگر املاک مسلمانوں کو فروخت نہ کریں اور مسلمان گوجر بکروالوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ان سے دودھ اور اس سے بننے والی اشیاء خریدنا بند کریں۔ سوشل میڈیا کی ویب سائٹس پر سات منٹ طویل ایک ویڈیو گشت کررہا ہے جس میں انکور شرما کو ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران یہ متنازعہ باتیں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ انکور شرما نے کٹھوعہ واقعہ کا چالان عدالت میں پیش ہونے کے دن سے اب تک کئی متنازعہ بیانات دیے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرائم برانچ کی تحقیقات کی سربراہی ایک خاتون افسر (ڈپٹی ایس پی شیوتامبری شرما) کررہی تھیں اور اس کیس پر کام کرنا اس کی ذہانت سے باہر تھا۔ انکور شرما نے اس کے بعد ایک اور متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ جموں میں ڈیموگرافی کی تبدیلی کے خلاف مقامی لوگوں کے اندر ناراضگی پیدا ہورہی تھی اور اس ناراضگی کو ختم کرنے کے لئے آٹھ سالہ کمسن بچی کو مہرہ بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں کی ہندو اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کے لئے مختلف اسلامی تنظیمیں جموں میں مسلمانوں کو جموں کے ہندو اکثریتی علاقوں میں زمین خریدنے کے لئے پیسے دیتی ہیں۔ ان کا اشارہ ظاہری طور پر جموں میں زمین خریدنے والے کشمیریوں کی طرف تھا۔ انکور شرما نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تازہ ویڈیو میں ہندؤں کے ایک اجتماع سے مخاطب ہوکر کہا ہے ’مسلمان سمجھتے ہیں کہ ہندو کمزور ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ہم کمزور نہیں ہیں‘۔ انکور شرما نے کٹھوعہ کے ملزمان کے حق میں ترنگا ریلی نکالنے والے ’ہندو ایکتا منچ‘ کی سراہنا کرتے ہوئے کہا ہندؤں سے کہا کہ وہ مسلمان گوجر بکروالوں کا بائیکاٹ کریں۔ انہوں نے کہا ’ہندؤں کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ گوجر بکروالوں سے کوئی چیز بالخصوص دودھ اور اس سے بننے والی اشیاء نہیں خریدیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’گوجر بکروال مالی طور پر مضبوط نہیں بننے چاہیے۔ اگر وہ مالی طور پر مضبوط بن گئے تو وہ ہماری زمینیں خریدیں گے‘۔ بتادیں کہ انکور شرما نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی دو عرضیاں دائر کر رکھی ہیں جن میں انہوں نے جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو شہر بدر کرنے اور جموں وکشمیر کے مسلمانوں کو ملنے والی اقلیتی مراعات کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔ انکور شرما نے گذشتہ روز ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر الزام لگایا کہ وہ فرقہ پرستی پر مبنی اسلامی فاشزم اور ’اسلام کے پھیلاؤ‘ کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ انکور شرما کے مطابق جموں کی ہندو اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کے لئے مختلف اسلامی تنظیمیں جموں میں ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ لوگوں کو جموں کے ہندو اکثریتی علاقوں میں زمین خریدنے کے لئے پیسے دیتی ہیں۔ ان کا اشارہ ظاہری طور پر جموں میں زمین خریدنے والے کشمیریوں کی طرف تھا۔ واضح رہے کہ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولیس نے گذشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔ کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا