کٹھوعہ معاملے میں بڑاخلاصہ،ملزم کا اقبال جرم

0
51

سانجھی رام کا اعتراف جرم ، کہا : بیٹا کو بچانے کیلئے بچی کا کیا تھا قتل
لازوال ڈیسک

جموںکٹھوعہ میں آٹھ سال کی معصوم بچی سے ریپ اورقتل معاملے میں بڑاخلاصہ ہواہے۔معاملے کی جانچ کررہی پولس کا کہناہے کہ ملزموں میں سے ایک ملزم سانجھی رام نے قتل کی بات قبول کرلی ہے۔پوچھ تاچھ کے دوران سانجھی رام نے بتایاکہ اسے بچی کے اغوا کے چاردنوں بعد ریپ کی بات معلوم ہوا اورآبروریزی میں اپنے بیٹے کے شامل ہونے کاپتہ چلا۔اس کے بعد اس نے بچی کاقتل کرنے کا فیصلہ کیا۔جانچ کرنے والو ں نے بتایاکہ 10جنوری کواغوا بچی سے اسی دن سب سے پہلے سانجھی رام کے نابالغ بھتیجے نے ریپ کیا تھا۔سانجھی رام کواس واقعہ کی جانکاری 13جنوری کوملی جب بھتیجے نے اپنا گناہ قبول کیا۔سانجھی رام نے جانچ کرنے والوں کوبتایاکہ اس نے ’دیوی استھان‘ میں پوجا کی اوراپنے بھتیجے کوگھرپرسادلے جانے کوکہا، لیکن وہ دیرکرتارہا۔اس کے بعد غصے میں اسے پیٹ دیا۔ پیٹنے کے بعد کے بعدنابالغ نے سوچاکہ شایداس کے چاچا کولڑکی سے ریپ کرنے کی بات پتہ چل گئی ہے اوراس نے خودہی ساری بات قبول کرلی۔ نابالغ نے اپنے چچازادبھائی وشال(سانجھی کا بیٹا) کوبھی اس معاملے میں پھنسایا اورکہاکہ دونوں مندرکے اندربچی سے ریپ کیا۔ یہ جاننے کے بعدسانجھی رام نے فیصلہ کیا کہ بچی کوماردیا جانا چاہئے، جس سے وہ اپنے بیٹے تک پہنچنے والے ہرسراغ کومٹاسکے۔ساتھ ہی گھومنتوکمیونٹی کوبھگانے کے اپنے مقصدکوبھی حاصل کرسکے۔اسکے بعد 14جنوری کوسانجھی رام نے بچی کا قتل کردیا۔وہ بچی کومارنے کے بعد اسے ہیرانگرنہرمیں پھنکنا چاہتاتھا، لیکن گاڑی کا انتظام نہیں ہونے کے باعث اسے پھراسی ’دیوی استھان‘ میں واپس لے آیاجس کا سانجھی رام خدمت گزارتھا۔بعد میں بچی کی لاش 17جنوری کوجنگل سے برآمدہوئی تھی۔ جانچ کرنے والوں نے بتایاکہ سانجھی نے اپنے بھتیجے کوجرم قبول کرنے کیلئے تیار کرلیا تھا لیکن بیٹے وشال کواس سے دوررکھا اوربھروسہ دیاتھا کہ اسے ریمانڈہوم سے جلدباہرنکال لے گا۔ عیاں رہے کہ اس معاملے میں نابالغ کے علاوہ سانجھی رام ، اسکے بیٹے وشال اورپانچ دیگرکوملزم بنایاگیاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا