کٹھوعہ سانحے کیخلاف وہائٹ ہائوس کے سامنے احتجاجی ریلی

0
0

حکومت ہندسمجھ لے معصوم بچی کیساتھ کی گئی بربریت جیسے سانحات کومعاف نہیں کیاجاسکتا:مقررین

  • لازوال ڈیسک
    واشنگٹن؍؍ہندوستان کی تاج کہلانے والی ریاست جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ معصوم کے قتل و عصمت دری نے نہ صرف جنوبی ایشیا بالکہ پوری دنیا کے لیڈران و عام انسانوں کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ۔واضح رہے آٹھ سالہ معصوم کو اغوا کرنے کے بعد نشہ دیا گیا ،اجتماعی عصمت دری کی گئی اور آخر میں قتل کر دیا گیاکیونکہ دنیا کی عظیم جمہوریت میں وہ ایک مسلمان تھی۔اس سلسلہ میں سیکریٹری جنرل ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم ڈاکٹرغلام نبی فائی نے واشنگٹن میںوہائٹ ہائوس کے سامنے ایک بڑی ریلی سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم کی عصمت دری کو دہشت پھیلانے کیلئے ایک ہتھیار کے طور ہپر استعمال کیا گیا تاکہ نہ صرف معصوم بالکہ اس کا پورا طبقہ ڈر کے مارے کٹھوعہ سے نکل جائے۔اس موقع پر مظاہرین نے پلے کارڈ تھامے ہوئے ’جسٹس فار آصفہ،نو جسٹس نو پیس،کٹھوعہ ریپ سٹین آن انڈین ڈیموکریسی،ویک اپ ویک اپ۔یو این ویک اپ‘جیسے نعرے بلند کئے۔فائی نے اس ضمن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گٹررس کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میںآٹھ سالہ معصوم کی اجتماعی عصمت دری اور قتل ایک ہولناک سانحہ ہے اور مطالبہ کیا تھا کہ اس میں قصورواروں کو کے خلاف کاروائی اور انصاف فراہم کیا جائے۔فائی نے سیکریٹری جنرل کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندوستان کو واضح پیغام بھیجا جائے کہ اس طرح کے سانحات کو معاف نہین کیا جانا چاہئے ۔اس دوران صدر کشمیری امریکن کونسل پروفیسر امتیاز نے کہا کہ آٹھ سالہ معصوم کا معاملہ ایک واحد معاملہ نہیں ہے بالکہ کشمیر میں دس ہزار خواتین کی عزت کی خلاف ورزی کی گئی ۔ان تمام معاملات کو دوبارہ شروع کرنا چاہئے اور بین الاقوامی تنظیم اس کی تحقیقات کرے۔انہوں نے اس ضمن میں کنن پوش پورہ سانحہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سات سال سے ستر سال تک کی عمر کی خواتین عصمت دری کی گئی۔ان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے سابق ایڈوائزر سرادر صور خان نے کہا کہ معصوم کا قتل دنیا کی طاقتوں کیلئے آنکھیں کھولنے والا ہونا چاہئے ۔انہوں نے یو ایس انتظامیہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاک حکومتوں اور کشمیری لیڈرشپ کو مسئلہ کشمیر کا حل کرنے کیلئے تیار کیا جائے ۔یہاں ڈاکٹر ظفر نوری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حق خود ارادیت کا ہے جو بھارت پاک کے مابین طے ہوا تھا ۔وہیں ڈائریکٹر کامن گرائونڈ یو ایس اے ڈاکٹر ذوالفقار کاظمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حق خود ارادیت کے حق کے انکار نے دونوں پڑوسی ممالک کو نیوکلر تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا ہے اور کشمیر میں پر امن احتجاج پر بھی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے پر امن ماحول کا مطالبہ کیا ۔اس دوران ڈاکٹر ایم اے دھر نے پر امن ماحول کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں میں امید کا خاتمہ ہوا ہے ۔نوجوانوں میں وہم پایا جا رہا ہے جو تباہی کی وجہ بن سکتا ہے ۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے جنوبی ایشیا میں امن کیلئے تعاون کی اپیل کی۔ان کے ساتھ ساتھ سردار آفتاب روشن خان نے کشمیری لیڈر شپ کو سیاسی فعال میں حصہ لینے سے روک لگانے کیلئے ہندوستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جو حقوق کی پامالی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ کشمیر میں غصہ سے بھری عوام کو جواب دیا جائے۔یہاں شمشاد بیگم نے کشمیر میں ہندوستانہ فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کی مچال دیتے ہوئے کہا کہ 1990ء؁ سے ہندوستانی افواج عصمت دری،آتش زنی اور تباہی میں مائل ہے اور ریاستی بربریت و دہشت گردی سے ایک لاکھ اموات ہوئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں معصوموں کی اموات کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔حمید ملک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی قانونی خواہشات طاقت کی بنیاد پر پسی جا رہی ہیں۔اس موقع پر خالد فہیم نے کہا کہ کشمیر سات لاکھ افواج ارتکاب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کو متاثر ہوا ہے ۔سرادر زاہد خان نے کہا کہ آٹھ سالہ معصوم کے معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے نہیں ہونی چاہئے بالکہ ایک غیر جانبدار اجنسی کے حوالے ہونی چاہئے تاکہ انصاف مل سکے۔ اس دوران ڈاکٹر اے آر میر نے کہا کہ بھارت پاک کے مابین ٹینشن کی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔انہوں نے امید جتائی کہ بھارت پاک اور کشمیری لیڈرشپ کے مابین بات چیت سے مسئلہ کا حل ہوگا۔وہیں سرادر زبیر خان نے کہا کہ کشمیر میں ہوئی خونریزی سے پوری دنای واقف ہے اور بس صرف اس کی مذمت کرنا باقی ہے۔حشام خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق نے فراہم کرنے سے کشمیر نیوکلر اور میزائل کا افزائش بنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہلی اور اسلام آباد کے امن کے طریقے سے بہتر نتائج نہیں آسکتے جب تک کشمیری لیڈر شپ کو اس میں شامل نہ کیا جائے۔ان کے ساتھ ساتھ سردار ظریف خان نے حریت رہنمائوں کی مکمل خانہ نظر بندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔یہاں شفیق شاہ نے حالیہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت ساری زندگیاں ختم ہو چکی ہیںاور وہ بھی ہندوستان کی ضد سے۔اس موقع پر سردار روشن کان نے تقریب فرائض انجام دئے اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا جو اپنے رفقاء اور خاندانوں کے ساتھ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے آئے تھے۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا