کٹھوعہ سانحہ پر خدمت خلق سوسائٹی کے ریاستی چیئرمین ڈاکٹر شیراز نے کیا برہمی کا اظہار کیا

0
0

فرقہ وارانہ سوچ کی مذمت کی ،کہا دپیکا سنگھ رجاوت کو سکیورٹی فراہم کی جائے
لازوال ڈیسک
جموںجموں و کشمیر خدمت خلق سوسائٹی کے ریاستی چیئرمین ڈاکٹر شیراز میر نے کٹھوعہ سانحہ کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہو ے کہا کہ میں بارایسوسی ایشن جموں،ہندوایکتامنچ اوردیگرحمایتیوں کی غلیظ ذہنیت پر لعنت بھیجتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف پوری دنیا کے اندر لوگ معصوم کے لیے انصاف کی مانگ کر رہے ہیں وہاں دوسری طرف بی – جے – پی ٍکے وزراءاور سلاتھیہ جیسے گندی سوچ رکھنے والے لوگ حق اور انصاف کے راستہ میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی دورا ن انہوں نے حکومت سے معصوم کی عصمت ریزی وقتل معاملہ کی تحقیقات کی چارج شیٹ درج کرانے میں کرائم برانچ کاراستہ روک کرروڑے اٹکانے والے اورملزمان کی حمایت کرنے والے کٹھوعہ اورجموں کے وکلاءکے خلاف سخت قانونی کارروائی اورملزمان کوسزائے موت دینے کی مانگ بھی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کتنی شرمناک بات ہے کہ آٹھ سالہ معصوم بچی کی عصمت ریزی اورقتل کیس میں وکلاءلو گ ملزمان کی حمایت میں کھڑے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر شیراز میر نے سخت الفاظ میں اس بات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بارایسوسی ایشن جموں کی ہڑتال ہندوستان کی تاریخ کاسیاہ ترین دن تھا اور اس قسم کا واقعہ شاہد ہندستان کی تاریخ میں پہلا واقعہ ہو گا۔انہوں نے کہاکہ وکلاءکوکم ازکم یہ خیال رکھناچاہئے تھاکہ اس کیس کی تحقیقات کی نگرانی عدالت عالیہ کررہی ہے لیکن اس کے باوجودمعاملہ کوفرقہ وارانہ بنیادپردیکھ کرتحقیقات کے عمل میں دشواریاںپیداکرنے کی کوششیں کی۔ انہوں نے متاثرہ کی وکیل دیپکا سنگھ رجاوت کوبارایسوسی ایشن کے صدرکی دھمکیوں پربھی تشویش کااظہارکیا۔انہوں نے کہاکہ انسانیت سوزواقعے کوسیاسی اورفرقہ وارانہ رنگ دینے کےلئے ہندوایکتامنچ کاقیام عمل کرکے ملزمان کوبچانے کےلئے ترنگاا±ٹھاکر ریلیاں نکالنے والوںکے خلاف جھنڈے کی توہین کامعاملہ درج کیا جاناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ متاثرہ کوانصاف دلانے کی بجائے ملزمان کوبچانے کےلئے بارایسوسی ایشن اوردیگرفرقہ پرستوں کی انسانیت مخالف مہم موجودہ سماج کےلئے لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے آخر میں حکومت سے اپیل کی ہے کہ وکیل دیپیکا سنگھ رجاوت کو مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ آزادانہ طریقے سے معصوم کے انصاف کے لئے لڑ سکےں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا