کوڑے دان

0
0
یاسر فاروق، راول  پنڈی
چھلکے سبزی، کیلوں کے
اترے پتے بیلوں کے
ڈالو مجھ میں یہ سامان
میں حاضر ہوں کوڑے دان
لے کے کچھ بھی کھاؤ تم
کچرا نہ پھیلاؤ تم
چپس کے پیکٹ ہوں یا پان
میں حاضر ہوں کوڑے دان
کچرا لیتا ہوں سنبھال
میں بیماری کی اک ڈھال
کام مرا کتنا آسان
میں حاضر ہوں کوڑے دان
خالی ڈبے مجھ میں گم
کوڑا جو بھی ڈالو تم
آپ کی خدمت میں ہر آن
میں حاضر ہوں کوڑے دان
حاضر میں جب بھی مقصود
ہر جانب ہی میں موجود
چڑیا گھر، اسکول یا لان
میں حاضر ہوں کوڑے دان
چھوٹی سی یہ نظم کہی
میری یہ فریاد ہی تھی
یاؔسر کب لکھا دیوان
میں حاضر ہوں کوڑے دان
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا