کووڈ کے ٹیکے سے متعلق سپریم کورٹ میں پٹیشن، ضمنی اثرات کی تحقیقات کا مطالبہ

0
67

عرضی کوویشیلڈ مینوفیکچرر کی جانب سے برطانیہ میں ویکسین کے مضر اثرات کو تسلیم کرنے کی خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد دائر کی
مرکزی حکومت کو ہندوستانی شہریوں کی حفاظت اور صحت کے معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر نپٹانا ہوگا:عرضی گزار
یواین آئی

نئی دہلی؍؍کورونا کی خوفناک بیماری کی رو تھام کے لئے تیارکردہ کوویشیلڈ ویکسین کے مضر اثرات کی جانچ کرانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست میں کوویشیلڈ ویکسین کی جانچ کے لیے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ڈائریکٹر کی صدارت میں طبی ماہرین کی ایک کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ وشال تیواری نے یہ عرضی کوویشیلڈ مینوفیکچرر کی جانب سے برطانیہ میں ویکسین کے مضر اثرات کو تسلیم کرنے کی خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد دائر کی ہے۔ یہ عرضی 2021 میں زیر التواء مفاد عامہ کی ایک درخواست کے پیش نظر دائر کی گئی ہے۔وشال تیواری نے اپنی درخواست میں دلیل دی ہے کہ انہوں نے مرکزی حکومت کو ویکسین معاوضہ کا نظام قائم کرنے اور ان شہریوں کے لیے ویکسین معاوضہ کی ادائیگی کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے جو کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ویکسینیشن لگانے کے نتیجے میں شدید معذور ہو گئے ہیں اور جو مر چکے ہیں۔
اس پر دلائل دیتے ہوئے درخواست گزار نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے حفاظت کی یقین دہانی پر کووڈ۔ 19 ویکسین مہم کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو کوویشیلڈ ویکسین دی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کووڈ ویکسین لینے کے بعد دل کا دورہ پڑنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ – کووڈ 19 ویکسین لینے کے بعد اچانک بیہوش ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، یہاں تک کہ نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ’’اب کوویشیلڈ کے ڈویلپر کی طرف سے برطانیہ کی ایک عدالت میں دائر دستاویزات کے بعد ہم ہندوستان میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو دی جانے والی اس ویکسین کے خطرات اور خطرناک نتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اس لئے حکومت کو اس کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ہندوستانی شہریوں کی حفاظت اور صحت کے معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر نپٹانا ہوگا تاکہ مستقبل میں ہندوستانی شہریوں کی صحت اور زندگی کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔فارماسیوٹیکل کمپنی اور ویکسین تیار کرنے والی اسٹرا زینیکا نے کہا ہے کہ اس کی اے زیڈ ڈی 1222 ویکسین کووڈ۔ 19 کے خلاف (جو کہ کوویشیلد کے طور پر ہندوستان میں لائسنس کے تحت تیار کی گئی تھی) پلیٹلیٹس کی کم تعداد کی وجہ سے اور’’انتہائی نایاب‘‘معاملات میں خون کے لوتھڑے بننے کا سبب بن سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹرا زینیکا نے ویکسین اور تھرومبوسس کے درمیان تھرومبوسائٹوپینیا سنڈروم ( ٹی ٹی ایس ) کے درمیان تعلق کو تسلیم کیا، جو کہ ایک طبی حالت ہے۔ اسٹرا زینیکا کا ویکسین فارمولہ کوویشیلڈ بنانے کے لیے پنے میں مقیم ویکسین بنانے والے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا ( ای آئی آئی ) کو کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران لائسنس دیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر "ہائی کورٹ (برطانیہ میں) میں 51 کیسز دائر کیے گئے ہیں، متاثرین اور غمزدہ رشتہ داروں نے £100 (برطانیہ پاؤنڈ) ملین تک ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا