کشمیر میں سیکورٹی چیکنگ کا سلسلہ اچانک تیز آٹو رکشوں کی کھڑکیاں اکھاڑنے کا سلسلہ بھی شروع

0
0

یواین آئی

سرینگروادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز نے نجی و مسافر گاڑیوں کی تلاشیاں لینے اور ڈرائیوروں و مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کا سلسلہ اچانک تیز کردیا ہے۔ خاص طور پر موٹر سائیکلوں کو روک کر اِن کے کاغذات چیک کئے جاتے ہیں اوران پر سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے علاوہ ان سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ اس دوران گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے آٹو رکشوں کی کھڑکیاں اکھاڑنے کی مہم شروع کردی ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے شہر میں مختلف مقامات پر ناکے بٹھائے ہیں جہاں گاڑیوں اور ان میں سوار مسافروں اور ڈرائیوروں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ ایک ناکہ تاریخی لال چوک کے نذدیک واقع بڈشاہ چوک پر بٹھایا گیا ہے۔ اس ناکے پر تعینات سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار ہفتہ کے روز گاڑیوں کو روک کر ان کی تلاشی لیتے ہوئے نظر آئے۔ سیکورٹی فورسز کو آٹو رکشوں کی کھڑکیاں اکھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ ناکے پر تعینات ایک سیکورٹی فورس عہدیدار نے یو این آئی کے نامہ نگار کو بتایا ’ہمیں آٹو رکشوں کی کھڑکیاں ہٹانے کے احکامات ملے ہیں۔ ہم نے صبح سے درجنوں آٹو رکشوں کی کھڑکیاں نکالی ہیں‘۔ ایسے ہی ناکے پرتاب پاک، بتہ مالو میں فائر اینڈ ایمرجنسی ہیڈکوارٹرس کے باہر، کرن نگر اور پائین شہر میں بھی بٹھائے گئے ہیں۔ ان ناکوں پر تعینات سیکورٹی فورس اہلکاروں کو بھی گاڑیوں اور مسافروں کی تلاشی لینے میں مصروف دیکھا گیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے مختلف اضلاع کو سری نگر سے جوڑنے والی سڑکوں پر درجنوں ناکے بٹھائے گئے ہیں۔ ان ناکوں پر بالخصوص موٹر سائیکلوں کو روکا جاتا ہے اور ان کے کاغذات چیک کرنے کے علاوہ ان کو چلانے والوں سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ موٹر سائیکلوں کے کاغذات اور ان کو چلانے والوں سے پوچھ گچھ کا سلسلہ اس لئے شروع کیا گیا ہے کیونکہ شہر (سری نگر) میں سیکورٹی فورسز پر حالیہ حملے موٹر سائیکلوں پر سوگوار جنگجوو¿ں کی طرف سے انجام دیے گئے۔ انہوں نے بتایا ’متعلقہ علاقوں کے سینئر پولیس عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ موٹر سائیکلوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے متحرک ہوجائیں۔ ان کا (موٹر سائیکلوں) کا غلط استعمال روکنے کے لئے ہی ان کے کاغذات اور ان کے چلانے والوں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ‘۔ ائرپورٹ روڑ پر سفر کرنے والے متعدد شہریوں نے بتایا کہ انہوں نے گذشتہ چند روز کے دوران ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو کئی ایک مقامات بالخصوص پیر باغ میں پولیس ہیڈکوارٹرس کے باہر اور حیدرپور بائی پاس پر موٹر سائیکلوں کو روک کر ان کے کاغذات چیک کرنے اور ان کو چلانے والوں سے پوچھ گچھ کرنے میں مصروف دیکھا۔ بتایا جارہا ہے کہ 14 جون کی شام کو سرکردہ صحافی شجاعت بخاری کو قتل کرنے والے افراد بھی موٹر سائیکل کے ذریعہ ہی پریس کالونی سری نگر پہنچے تھے۔ پولیس نے اس حوالے سے تین مشتبہ موٹر سائیکل سواروں کی تصویریں بھی جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ 15 جون کو شیرین باغ کرن نگر میں ڈینٹل کالج کے نذدیک ریاستی پولیس کی ایک پارٹی پر فائرنگ کرنے والے حملہ آوروں نے بھی مبینہ طور پر موٹر سائیکل کا ہی استعمال کیا تھا۔ اس حملے کا زخمی ہیڈکانسٹیبل حبیب اللہ جمعہ کے روز دم توڑ گیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا