کسی ڈیلی ویجر یا نیڈ بیس پر کام کرنے والے کی جاں ضائع ہونے سے دکھ ہوتا ہے پی ڈی ڈی محکمہ میں سدھار لانے کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت /چیف انجینئر

0
66

اے پی آئی
سر ینگرریاست خاصکر وادی کشمیر میں بجلی نظام کو چست درست مستحکم بنانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے چیف انجینئر پی ڈی ڈی نے نیڈ بیس اور ڈیلی ویجروں کی ترسیلی ہائی ٹنشن لائنوں ،ٹرانسفارمروںکی مرمت کے دوران جانی ضائع ہونے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیلی ویجر اور نیڈ بیس پر کام کرنے والے سیفٹی بیلٹ (احتیاطی تدابیر ) کا استعمال نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں ،برق رو کی چوری سب سے بڑا گناہ ہے اور جس صارف کا ضمیر زندہ ہے وہ کبھی بھی بجلی کا غلط استعمال نہیں کریگا۔ اے پی آئی کے ساتھ انٹر ویوں کے دوران محکمہ پی ڈی ڈی کے چیف انجینئر قاضی ہشمت نے شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ہائی ٹینشن لائن کی مرمت کے دوران ایک ڈیلی ویجر کی جان ضائع ہونے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کا نظام اگر چہ چست اور درست رکھنے کی بھ رپور کوشش کی جا رہی ہے تاہم وادی کے صارفیین نے نظام ایسا بنا یا ہے کہ ہفتے میں کئی بار ترسیلی ،ہائی ٹینشن لائنوں اور ٹرانسفارمروں کی مرمت کرنا ضروری بن گیا ہے ۔ صارفین نے جو ایگریمنٹ محکمہ کے ساتھ کیا ہے اس کے مطابق وہ بجلی استعمال نہیں کر رہے ہیں بلکہ ایگریمنٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے کے باعث نظام میں نقص پیدا ہونا لازمی ہے ۔چیف انجینئر نے کہا کہ محکمہ میں ڈلی ویجروں اور نیڈ بیس پر کام کرنے والوں کی تعداد حد سے زیادہ ہے اور مستقل نوکریاں حاصل کرنے کی پاداش میں وہ مستقل ملازمین سے بازی لے جانا چاہتے ہیں اور اس دوران وہ احتیاطی تدابیر کا خیال نہیں رکھ پا رہے ہیں ۔ انہوںںے کہا کہ جہاں کئی بھی ڈیلی ویجر یا یگولر ملازم کی جاں ضائع ہوئی اور تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آگئی کہ ملازم نے سیفٹی بیلٹ کا استعمال نہیں کیا تھا ۔ چیف انجینئر نے کہا کہ محکمہ پی ڈی ڈیک میں کام کرنے والے درجہ چہارم ملازمین ،ڈلی ویجروں کو تربیت دی جا تی ہے تاکہ انپنی خدمات انجام دینے کے دوران وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہو جائے ۔ چیف انجینئر نے کہا کہ تربیت میں وسعت لانے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ جن ریگولر ملازمین کی جانیں مرمت کے دوران ضائع ہو تی ہیں ان کے نزدیکی رشتہ دار کو ایس آر او¿ 43کے تحت کنبے کے ایک فرد کوسرکاری نوکری ضرور دی جا تی ہے تاہم نیڈ بیس اور ڈیلی ویجروں کیلئے ایسی کوئی اسکیم نہیں ہے پھر بھی انہیں ایکسگریشیاءکی رقم دی جا تی ہے ۔ خبر رساں ادارے کے ساتھ گفتگو کے دوران پیی ڈی ڈی کے چیف انجینئر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کبھی تال میل نہ ہونے کی وجہ سے بھی حادثات رونما ہو تے ہیں اور محکمہ میں تعینات ڈیلی ویجروں اور مستقل ملازمین کی یا تو جانیں ضائع ہو تی ہیں یا وہ زخمی ہو تے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ سدھار لانے کی ضرور رت ہے اور دورِ جدید میں اس طرح کے واقعا ت رونما نہ ہو۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا