ترتیب کار: ڈاکٹر انیس صدیقی
مبصر: رفیق جعفر (پونے)
دُنیا کی ہر مستند زبانوں کے قلم کاروں کی ڈائریکٹریوں کی اشاعت کا رواج بہت پرانا ہے۔جدید دور میں ڈائریکٹریز قرطاس پر کم سوشل میڈیا کے اسکرین پر زیادہ نظر آنے لگی ہیں۔اُردو زبان میں کم ہی سہی ہر دور میں اس کی اشاعت عمل میں آتی رہی ہے۔یہ کام ملک گیر سطح پر کم ریاستی سطح پر زیادہ ہوا ہے۔ یہ حوالہ جاتی کام وقت ِضرورت کام آتا ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی زیر تبصرہ ڈائریکٹری ہے، جسے گلبرگہ (کرناٹک)کے نامور محقق و معلم ڈاکٹر انیس صدیقی نے مرتب کیا ہے۔اس کے ناشر ڈاکٹر معاذ الدین خان رجسٹرار کرناٹک اُردو اکادمی بنگلورو ہیں۔ عرض ناشر عنوان کے تحت ڈاکٹر صاحب کی تحریرکا اقتباس ملاحظہ فرمائیے؛
” سال 23۔2022کے متعین کردہ پروگراموں میں ایک اہم پروگرام”کرناٹک کے اُردو قلم کاروں کی ڈائریکٹری ” کی اشاعت کا بھی تھا۔مجھے خوشی ہے کہ ڈاکٹر انیس صدیقی نے تفویض کردہ ڈائریکٹری کی ترتیب و تدوین کی ذمہ داری کو بہ حسن و خوبی پورا کیا۔چنانچہ کرناٹک کے 235 اردو قلم کاروں کے سوانحی کوائف مع تصاویر پر مشتمل کرناٹک کے اُردو قلم کاروں کی ڈائریکٹری کی پہلی جلد آپ کے ہاتھوں میں ہے۔اس کی دوسری جلد کی اشاعت کی جانب بھی ہماری توجہ رہے گی۔”
289 صفحات پر مشتمل ڈیمائی سائز میں چھپی،اس مجلد ڈائریکٹری کا ہمہ رنگی سرورق کرناٹک کے نقشے پر مشتمل ہے۔اور پس منظر کی خطاطی اس کے حُسن میں اضافہ کرتی ہے۔پشت کی مصوری بھی سونے پر سہاگہ ہے۔قاری اسے دیکھتے ہی کھول کر پڑھنے پر مچل اُٹھتا ہے۔اندر کے صفحات میں جملہ حقوق،سن اشاعت،صفحات،تعداد،صفحہ ساز،سرورق کی تفصیل درج ہے۔ایک صفحہ پر ڈائریکٹری کے صلاح کاروں ڈاکٹر معاذالدین خان،محمد اعظم شاہد،افتخار احمد شریف اور مبین احمد زخم کے نام ہیں۔اس سے لگتا ہے کہ یہ ٹیم ورک ہے۔ بہ ہرحال ان سب کے تعاون سے ڈاکٹر انیس صدیقی نے اسے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیاہے۔اب عرض مرتب عنوان کے تحت جو مضمون ہے اس کا اقتباس ملاحظہ فرمائیں؛
”اس پہلی جلد میں کرناٹک کے 235قلم کاروں کے کوائف مع تصویر شامل ہیں،بہت ممکن ہے کہ اس پہلی جلد میں کئی اردو قلم کاروں کے نام شامل ہونے سے رہ گئے ہوں گے۔ ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے، جن تک میری رسائی نہیں ہوپائی اور بیش تر ایسے ہیں جنھوں نے میری درخواست کو متعدد بار یاد دہا نیوں کے باوجود خود دراعتنا نہیں سمجھا،دوسری جلد میں ان کی شمولیت کو یقینی بنانے کی سعی کی جائے گی۔”
ڈاکٹر انیس صدیقی کے بیان میں سچائی نظر آتی ہے۔اس طرح کے تحقیقی کا موں میں ایسا ضرور ہوتا ہے۔کام ہوجانے کے بعد شکایتوں کے دفاتر کھول د یئیجاتے ہیں۔یہ میں اس لیے عرض کررہا ہوں کہ کچھ ایسے ہی تجربوں سے میں بھی گذرا ہوں۔ بہ ہرحال اس ضمن میں مجھے یہ کہنا ہے کہ دوسری جلد کی تیاری کے لیے اسی ڈائریکٹری کے آخر میں برائے نمونہ، نام وکوائف کی تفصیل پرمشتمل ایک فارم شائع کیاگیا ہے، اسے پر کرکے اکاڈمی میں داخل کردیں۔ان شائاللہ شمولیت لازمی طور پر ہوگی۔
جدید طور طریق سے مزین اس ڈائریکٹری کی اشاعت معیاری کہی جائے گی۔قیمتی آرٹ پیپر کے ہر ورق کو Artisticطریقے سے سجایا گیا ہے۔ڈی ٹی پی کی بے عیبی اور رنگوں کی چمک کی وجہ سے ورق ورق دیدہ زیب ہے۔ لفظوں کے فائونٹس واضح ہیں، جسے ہرعمر کا قاری آسانی سے پڑھ سکتا ہے۔
اس ڈائریکٹری کی اُردو حلقوں میں یقیناً پذیرائی ہوگی۔اسکول،کالج اور یونی ورسٹیوں کے کتب خانوں میں اس کو محفوظ کرنے کی کامیاب کوشش اکاڈمی کرے تو یہ ایک ایسا کام ہو گا، جومستقبل کے اسکالرس کے کام آئے گا۔کرناٹک اُردو اکاڈمی کے رجسٹرار اور ڈائریکٹری کے مشیران ومرتب کو میری طرف سے مبارکباد۔اس ڈائریکٹری کے حصول کے لیے دفتر کرناٹک اردو اکادمی،تیسری منزل، کے ایم ڈی سی بھون، ایس سی روڈ، شیشادری پورم، بنگلور سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔