کاہرہ سے ٹانٹہ سڑک کی خستہ حالت کاذمہ دار کون؟

0
0

 

 

 

محمد یاسین ماگرے
ڈوڈہ،جموں

کسی بھی علاقے کی ترقی اور خوشحالی اس جدید دور میں وہاں کے لئے رابطہ امور کی سہولیات پر منحصر ہوتی ہے۔اس علاقے یا خطے میں انسان جانا پسند نہیں کرتا جہاں کے لیے راستہ اور رابطہ میسر نہیں ہوتاہے۔ اگرچہ کسی بھی علاقہ جات میں سڑک کی تعمیر میں بہتری نہ ہو تو شاید کبھی بھی ترقی کے کام جنم نہیں ہو سکتا ہے۔یہ اس علاقے کی داستان ہے جو تین پنچایتوں پر مشتعمل ہے۔ کاہرا تا درمن روڈ جس کو 2007میں تعمیر کیا گیا تھا۔ضلع ڈوڈہ کی چند پرانی تعمیر شدہ سڑکوں میں شمار ہوتی ہے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں انقلابی نوعیت کی ترقیاتی تبدیلی خاص طور پر امور و مرور یا آمدورفت کے ذرائع رونما ہوئے ہیں۔تو علاقوں میں آباد ہوئے لوگوں کے لیے بہترین زندگی گزارنے میں اسانی فراہم ہو سکتی تھی۔اس سلسلے میں مقامی باشندہ فاروق احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ کے لئے عرصہ دراز پہلے اس سڑک کی تعمیر بھی مکمل ہوئی جوکہ تقریبا تیرا کلو میٹر تک اس کی بلیک ٹاپنگ بھی ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس سڑک کی روز افزوں بگڑتی حالت پر غور نہیں کیا گیا اور نہ ہی ٹوٹے پھوٹے گھڈوں کی مرمت کی گئی۔ آج اس سڑک کی خستہ اور شکستہ حالی ہر ایک شخص کو یہ کہنے پر مجبور کرتی ہے کہ یہ کسی خاص سوچی سمجھی سازش اور لاپرواہی سے ہو رہا ہے۔اس سلسلے میں بی ڈی سی کاہرہ نے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاہرا کے علاوہ دیگر ملحقہ علاقہ جات کی عوام بالخصوص اور باہر سے آنے والے لوگ آئے دن اس سڑک کی بدحالی سے سخت پریشان ہیں۔

اب جبکہ کاہرہ ہر دن ترقی کے اعتبار سے اپنی غیر معمولی حیثیت کو پورے کرنے میں ڈوڈہ ہی نہیں بلکہ پوری ملک میں شہرت اختیار کر رہا ہے کیونکہ یہ سڑک کرلہ ٹاپ جو کہ ایک سیاحتی مقام ہے، اس کے ساتھ بھی جوڑی جا ئی گئی وہیں یہاں آنے والے سیاحوں کو اس طرح کی زبوں حالی کی وجہ سے یہاں آنے کے بعد پچھتانا پڑتا ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کو گھنٹوں کی دلخراش مسافت قدرتی مناظرسے لطف اندوز ہونے کیلئے طے کرنا پڑتی ہے اور یہاں کا ترقیاتی منظر نامہ دیکھنے کے بعد پچھتاوہ ہوتا ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مقامی انتظامیہ یہاں کی زمینی صورتحال سے بخوبی واقف ہے۔ لیکن نہ جانے کن وجوہات کی بناء پراس طرف عدم توجہی اور لیت و لعل سے کام لیاجا رہا ہے۔اس سڑک کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور یہ سڑک عوام کے لئے ایک مصیبت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہاں کے لوگوں کی زندگی کا سلسلہ تھم سا جاتا ہے کیونکہ ہر موسمی صورتحال میں آمد و رفت میں مشکلات کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈا سے اپیل کی وہ فوری طور اس علاقے کا جائزہ لیں اور انے والے وقت میں ان سڑکوں کی بہتری کو لے کر کام شروع کریں۔انہوں نے امید کی کی یونین ٹیریٹری کی اس ماحول میں شاید سڑکوں کے حال کو بہتر کیا جا سکتا تھا لیکن انتظامیہ کی لاپرواہی سڑک کی بہتری میں ناکام رہ رہی ہے۔اس سلسلے میں مقامی اور سماجی کارکن رفاقت میر کا کہنا ہے کہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے میں انتظامہ ناکام رہی ہیں۔انہوں نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سڑک کی کشادگی اور مرمت کی جائے۔انہوں نے مزید کہاکہ کاہرا ٹانٹہ درمن روڈ تاریخی اہمیت رکھتی ہے جو کہ سب ڈویژن کا ہرا میں سب سے بڑا علاقہ مانا جاتا ہے جو ایک طرف یہ سڑک بھدرواہ بھیلسہ وادی کے لیے ایک شارٹ کٹ کے طور پر تعمیر کی گئی تھی اور دوسری طرف اس کو پہاڑی علاقے میں رابطہ سڑک سمجھا جاتا تھا۔جبکہ انہوں نے یہاں ایک بات قابل ذکر تے ہوئے کہاکہ اس علاقے میں بہت سارے واقعات پیش آئے جب بھی کوئی حادثے کی وجہ بنی تو مریضوں کوکندھوں پر اٹھا کر ہسپتال پہنچانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی عورت درد زنی میں مبتلا ہوتی ہے تو اسے بھی کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انتظامیہ کو انے والے وقت میں اس سڑک کو لے کر بہترین اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

ایک اور سماجی کارکن محمد رمضان وانی نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ آزادی کے بعد سے لے کر اب تک کاہرا علاقے کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ زمین کا یہ حصہ عام طور پر دیگر علاقوں سے منقطع رہتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ناسازگار موسم میں ملک اور ریاست کے دارالحکومت اس خطہ ارض سے منقطع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اس خطے کی ترقی شدید متاثرہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابقہ حکومتوں کے سربراہوں اور موجودہ وقت میں بھی کاہرا کے لیے لائف لائن روڈ لنک کی بندش کے حوالے سے بار بار نمائندگی کرنے کے باوجود، اس معاملے میں کوئی ٹھوس کام نہیں کیا گیا جو واضح اشارہ کرتا ہے کہ حکمران اس طرف عدم توجہ ہیں۔یہ یکساں طور پر قابل ذکر ہے کہ تکنیکی انقلاب، معاشی اور سماجی ثقافتی ترقی کے لحاظ سے ترقی پسند تبدیلی کے اس دور میں جب ملک کے تمام علاقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ برابری پر لانا ہوتا ہے، ان سب سے بڑھ کر، سڑک رابطہ اس کے لیے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے اور فوری صورت میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ کاہرا درمن روڈ لنک کی بظاہر قابل رحم حالت مسلسل دردسر ہے۔اس سلسلے میں ڈی ڈی سی کاہرا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایاکہ خراب موسمی حالات کے ساتھ ساتھ کاہرا ٹانٹہ کی 13 کلومیٹر چھوٹی سڑک کی خراب حالت کے پیش نظر پھل اور سبزیوں کے کاشتکار جو اچھے مالی نتائج کی طرف دیکھ رہے ہیں، زمینی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان برداشت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاں کہ ٹانٹہ درمن سڑک کے انتظار میں لوگ پریشان ہے۔پچھلے کئی سالوں سے تعمیر شدہ روڈ کا کام بند پڑا ہوا ہے۔ گورنر انتظامیہ کے پاس اس کے لئے کوئی جواب نہیں ہے۔ کئی بار لوگوں نے ضلع انتظامیہ و گورنر انتظامیہ تک یہ بات پہنچایا ہے۔ مگر ابھی تک روڈ کا کام شروع نہیں ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ چار پنچایتوں کے درمیان ایک ہی سڑک کا رابطہ رکھتے ہیں اور بدقسمتی سے کچھ کلومیٹر کا یہ لنک بھی قابل نقل نہیں۔ سڑک کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے متعلقہ افسران سے بات کی تو انہوں نیاس ضمن میں انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ سڑک کی حالت بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ تارکول بھی بچھایا جائے گا۔حالانکہ یہ کب تک ممکن ہوگا اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔(چرخہ فیچرس)

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا