کابینہ اجلاس:مرکزی ملازمین کے مہنگائی الاؤنس میں چار فیصد اضافہ

0
0

لداخ میں 13 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی کے منصوبے کو منظوری
گندم کی امدادی قیمت میں 150 روپے اور سرسوں کی قیمت میں 200 روپے کا اضافہ
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ حکومت نے مرکزی ملازمین کے مہنگائی الاؤنس اور پنشنروں کو مہنگائی ریلیف میں چار فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں بدھ کو یہاں منعقدہ مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس سلسلے میں ایک تجویز سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے کے لیے مرکزی ملازمین کے مہنگائی الاؤنس اور پنشنرز کی پنشن ریلیف میں چار فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے مرکزی ملازمین کا مہنگائی الاؤنس 42 فیصد سے بڑھ کر 46 فیصد ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر منظور شدہ فارمولے کے مطابق کیا گیا ہے۔مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ اس اضافے سے سرکاری خزانے پر ہر سال 12857 کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔ اس سے 48.67 لاکھ مرکزی ملازمین اور 67.95 لاکھ پنشنرز کو فائدہ ہوگا۔جبکہ حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں 20,773.70 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 13 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبے کے لیے گرین انرجی کوریڈور (جی ای سی) فیز II – بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس) کو منظوری دی ہے۔بدھ کو یہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کی میٹنگ میں اس سلسلہ کی تجویز کو منظوری دی گئی۔میٹنگ کے بعد اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ لداخ میں گرین انرجی کوریڈور (جی ای سی) فیز II – 13 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبے کے لیے انٹر اسٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس) پروجیکٹ کو منظوری دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو مالی سال 2029-30 تک شروع کرنے کا ہدف ہے، جس کی کل تخمینہ لاگت 20,773.70 کروڑ روپے ہوگی۔ اس میں مرکزی مالی امداد (سی ایف اے) پروجیکٹ لاگت کا 40 فیصد ہے یعنی 8,309.48 کروڑ روپے ہے۔مسٹر ٹھاکر نے مطلع کیا کہ لداخ خطے کے پیچیدہ خطوں، منفی موسمی حالات اور دفاعی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ اس پروجیکٹ کے لیے عمل آوری کرنے والی ایجنسی ہوگی۔ اس میں جدید ترین وولٹیج سورس کنورٹر (وی ایس سی) پر مبنی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ ڈی وی سی) سسٹم اور ایکسٹرا ہائی وولٹیج الٹرنیٹنگ کرنٹ (ای ایچ وی اے سی) سسٹم لگائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ لداخ میں پیدا ہونے والی اس بجلی کی ترسیل کے لیے ٹرانسمیشن لائن ہماچل پردیش اور پنجاب سے ہوتی ہوئی ہریانہ کے کیتھل تک جائے گی۔ یہاں اسے نیشنل گرڈ کے ساتھ ضم کیا جائے گا۔ لداخ کو قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے لیہہ کے اس پروجیکٹ سے موجودہ لداخ گرڈ سے ایک انٹرکنکشن کا بھی منصوبہ ہے۔ جموں و کشمیر کو بجلی فراہم کرنے کے لیے اسے لیہہ-آلوسٹینگ-سری نگر لائن سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس پروجیکٹ میں پانگ (لداخ) اور کیتھل (ہریانہ) میں 713 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنوں اور پانچ گیگا واٹ صلاحیت کے ایچ وی ڈی سی ٹرمینلز کا قیام شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ سے لداخ کے خطہ میں بجلی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں ہنر مند اور غیر ہنر مند اہلکاروں کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔ایک اوراہم فیصلے میں حکومت نے سال 2024-25 کے لیے گیہوں کی کم از کم امدادی قیمت میں 150 روپے فی کوئنٹل اور سرسوں کی قیمت میں 200 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آج یہاں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کی میٹنگ میں دال کی کم از کم امدادی قیمت میں 425 روپے، جوار کی قیمت میں 115 روپے اور چنے کی قیمت میں 105 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے ایک پریس کانفرنس میں میٹنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے لیے گیہوں کی قیمت اب 2275 روپے فی کوئنٹل ہوگی۔ اسی طرح سرسوں کی قیمت 5650 روپے، دال 6425 روپے اور چنا 5440 روپے فی کوئنٹل میں دستیاب ہوگا۔مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ جو کی کم از کم امدادی قیمت 1850 روپے فی کوئنٹل اور سورج مکھی کی قیمت 150 روپے فی کوئنٹل بڑھا کر 5800 روپے فی کوئنٹل کر دی گئی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا