ڈاکٹروں کی نا قابل فراموش خدمات

0
0

ڈاکٹروں کی نا قابل فراموش خدمات

سید بشارت الحسن

پونچھ،جموں

 

ڈاکٹربی سی رائے کی یاد میں منایا جانے والا یہ دن ہمارے ڈاکٹروں کی خدمات کی سراہنا ہے۔خاص طور پر پچھلے کئی برسوں میں ڈاکٹروں نے جس طرح ہم وطنوں کی خدمت کی ہے وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔واضح رہے یوم ڈاکٹر ہر سال یکم جولائی کو منایا جاتا ہے اور سال 1991میں پہلی مرتبہ یوم ڈاکٹر منایا گیا۔ اس دن مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر بدھن چندر رائے کو خصوصی خراج عقیدت بھی پیش کیا جاتا ہے جو ملک کے ایک معروف ڈاکٹر بھی تھے۔ڈاکٹر کی خدمات کو سماج کا ہرذی شعور خوب جانتا ہے اور جن کو ڈاکٹروں کی خدمات کے متعلق کوئی جانکاری نہیں تھی انہیں بھی کرونا وائرس جیسی عالمی وبائی مرض نے ایسا درس دیا کہ ان کی نسلیں بھی داکٹروں کی خدمات کو یاد رکھیں گی۔پوری دنیا کی نظریں جب کرونا وائرس کے خاتمے کی جانب تھی کہ اس وبائی مرض سے پوری دنیا کو نجات مل سکے تو اس وقت بھی ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے ہی کی دوائی بناکر مزید جانوں کے نقصان کو بچایا۔ڈاکٹروں کی خدمات کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کیونہ ڈاکٹر مالک حقیقی کی رضاء اور اپنی کاوشوں سے ایک انسان کی جان کو بچا سکتا ہے۔جب پوری دنیا کرونا وائرس جیسی عالمی وبائی مرض کا سامنا کر رہی تھی تو اس وقت انہیں ڈاکٹروں کی خدمات کا مزید مظاہرہ ہوا لیکن اس وقت وطن عزیز کے کئی ہسپتالوں کے اوپر ہوائی خدمات کے ذریعے پھول برساکر ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور ان کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں پر لگام کسنے کیلئے قانون بھی وجود میں آئے تاکہ مریضوں کو ایک نئی زندگی کا سفردینے والے ڈاکٹروں کی خدمات اور ان کا احترام کیا جائے۔

 

امسال بھی ملک میں یوم ڈاکٹر منایا جا رہا ہے اور ڈاکٹروں کی خدمات کو ملک سلام پیش کررہا ہے۔ڈاکٹر ڈے کے موقع پر پورا ملک ان ڈاکٹروں کو بھی خراج عقیدت پیش کر رہا ہے جنہوں نے کرونا وباء کے چلتے فرنٹ لائین پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور زندگی کی آخری سانسوں تک بھی اپنی خدمات میں مائل رہے۔ہر مشکل وقت میں ڈاکٹروں نے فرنٹ لائین پر بطور کرونا وارئرس اپنی خدمات انجام دیں اور جموں و کشمیر میں بھی اس دن پر خصوصیت کے ساتھ ڈاکٹروں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔سماج کو چاہئے کہ جس طرح کرونا کے چلتے ڈاکٹروں کی خدمات کو یاد کیا جاتارہا اسی طرح ہر وقت ان کی خدمات کو یاد رکھتے ہوئے ان کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ یہ ایک ایسا طبقہ ہے جو ہماری بیماریوں کے متعلق ہماری باتوں کو بغور سماعت کرتا ہے اور ہمارا علاج بھی کرتا ہے۔ڈاکٹر ڈے منا کر ان کی خدمات کا عتراف کرنا اچھی بات ہے لیکن انہیں ہر روز احترام اور عزت سے پیش آنا بھی ہمارا فرض ہے اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔جس وقت ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے ان گنت جانوں کا ضیاع ہو رہا تھا اس وقت وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کتنے ہی لوگ ایسے ہوں گے جن کی زندگی کسی بحران سے دوچار ہوئی ہوگی، کسی بیماری یا حادثے کا شکار ہوئی ہوگی، یا پھر کئی بار ہمیں ایسا لگنے لگتا ہے کہ کیاہم کسی اپنے کو کھو دیں گے؟ لیکن ہمارے ڈاکٹرس ایسے مواقع پر کسی فرشتے کی طرح زندگی کی صورت بدل دیتے ہیں، ہمیں ایک نئی زندگی عطا ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹرس نے دن رات محنت کرکے، لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائی ہیں۔ یہ ثواب کاکام کرتے ہوئے ملک کے کئی ڈاکٹروں نے اپنی زندگی بھی نچھاور کردی۔وزیر اعظم نے مزید کہا تھا کہ کرونا سے لڑائی میں جتنے چیلنجز سامنے آئے، ہمارے سائنسدانوں، ڈاکٹروں نے، اتنے ہی حل تلاش کیے،مؤثر دوائیاں بنائیں،ہمارے ڈاکٹرس ہی نے کرونا کے پروٹوکولس بنائے، انہیں لاگو کروانے میں مدد کی۔اس بات کو بھی کبھی نہیں بھولا جا سکتا کہ جب کرونا وائرس کی ویکسین بن کر سامنے آئی تو ملک میں ایک بڑی ویکسینیشن مہم کا آغاز ہو ا لیکن اس وقت جہاں ڈاکٹروں نے دور دراز کے علاقہ جات میں پہنچ کر جہاں اپنی خدمات انجام دیں تو اس دوران انہیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا بھی ہوا کیونکہ اس وقت ویکسین کے متعلق کئی غلط افواہوں نے عوام کو دو مشکلات میں ڈال دیا۔لیکن اس وقت ڈاکٹروں نے اپنی زندگیوں پر کھیل کر بھی لوگوں کی جانہیں بچانے میں ایک قلیدی کرادا ر ادا کیا۔ہمیں ہر حال میں ڈاکٹروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں عزت و احترام سے پیش آنا چاہئے کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے عالمی وبائی مرض کے دوران ہماری خدمات میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔

 

ڈاکٹرس ڈے کے موقع پرڈاکٹروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پونچھ کے مقامی سماجی کارکن انیس الحق کہتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی خدمات کا صلہ دینا ممکن نہیں ہے۔ان کی خدمات کی وجہ سے ہی انسان کئی مہلک بیماریوں کو شکست دیکر ایک نئی زندگی کا آغاز کرتا ہے۔انیس کہتے ہیں ہمیں ڈاکٹروں کی خدمات نہ صرف ان کے قومی دن پر یاد رکھنی چاہئے بالکہ سال بھر ڈاکٹروں کی خدمات کو احترام دینا چاہئے کیونکہ ڈاکٹر ہمیں ہر مشکل وقت میں اپنی قابل داد خدمات سے نوازتے ہیں۔ایک اور سماجی کارکن سید اعجازالحق بخاری کہتے ہیں کہ کرونا وائرس جب اپنی تاب پر تھا ڈاکٹروں نے عوامی مفاد میں جس طرح کی خدمات انجام دیں اس کو یہ سماج کبھی بھلا نہیں سکتا ہے اور اگر یہ سماج کرونا کے دوران ڈاکٹرس کی ان خدمات کا اعتراف نہیں کرتا سماج کوبطومعاشرہ تعمیر ہونے میں ابھی مزید وقت لگتا۔ کرونا وائرس ہو یا کوئی بھی موقعہ ہوڈاکٹروں کی سماج کے تئیں خدمات کو کوئی بھی بھلا نہیں سکتا ہے۔وہیں ڈاکٹروں کے قومی دن کے موقع پر بات کرتے ہوئے محترمہ رقیہ ارشاد نے بتایا کہ طبیب یعنی ڈاکٹر انسانی معاشرے کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ اگر ڈاکٹر نہ ہوں تو انسان بیماریوں میں مبتلا ہو کر اذیت سے پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر معاشرے کے لیے مسیحا بن کر اترا ہے،اس کو خالق نے ید بیضا عطا کرکے انسانی صحت بحال کرنے ایک نازک کام ذمہ لگایا ہے۔رقیہ کہتی ہیں کہ طبیب ہونا بہت بڑی انسانی خدمت ہے جس کا کوئی صلہ کوئی بدلہ نہیں دیا جا سکتا۔

 

قارئین ہمیں سماج کا ایک ذی شعور شخص ہونے کے ناطے ہمیشہ سماجی خدمات انجام دینے والے اس طبقہ کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا چاہئے اور کسی بھی صورتحال میں ان کی جانب سے بتائے گئے پروٹوکولس پر عمل کرتے ہوئے ان کا تعاون کرنا چاہئے۔یہ نہ ہو کہ صرف یکم جولائی کو ہی ان کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور بقیہ سال بھر ان کی خدمات کو انسان بھول جائے کیونکہ یہ وہی ڈاکٹر لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر انسانیت کی خدمت کی اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہینگے۔ایسے میں ہمیں بھی روزانہ ان کا احترام کرنی چاہئے۔(چرخہ فیچرس

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا