چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران کے وفد نے بھوانی سنگھ رکھوال سے ملاقات کی

0
0

نئے کمرشل ایریا کے ساتھ ساتھ رہائشی کالونیوں کے قیام کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں
لازوال ڈیسک
جموں؍؍چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران کے ایک وفد نے اپنے صدر ارون گپتا کی قیادت میں بھوانی سنگھ رکھوال وی سی ،جے ڈی اے سے ملاقات کی ۔اس موقع پر ارون گپتا نے کہاکہ گزشتہ تقریباً ڈھائی دہائیوں سے جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور جے اینڈ کے ہاؤسنگ بورڈ نے کوئی تجارتی علاقہ یا رہائشی کالونی تیار/قائم نہیں کی ہے جس کی وجہ سے جموں میں کمرشل سائٹس کے ساتھ ساتھ رہائشی کالونیوں کی بھی کمی ہے، جہاں ہم رہائش کر سکتے ہیں۔انہوں نے درخواست کی کہ نئے کمرشل ایریا کے ساتھ ساتھ رہائشی کالونیوں کے قیام کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
ارون گپتا نے وی سی جے ڈی اے کو یہ بھی بتایا کہ مقررہ فیس جمع کروانے کے باوجود شیو مارکیٹ ریلوے اسٹیشن پر دکانوں کے لیے لیز ڈیڈ گزشتہ 15 سالوں سے جے ڈی اے کی طرف سے انجام نہیں دیا گیا ہے اور ان لیز ڈیڈز کو بغیر کسی تاخیر کے مکمل کیا جانا چاہیے۔اس کے علاوہ باہو پلازہ کے علاقے میں کچھ کمرشل دکانیں کچھ افراد کو الاٹ کی گئی ہیں لیکن مذکورہ دکانوں کا قبضہ متعلقہ الاٹیوں کو نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی لیز ڈیڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ بغیر کسی تاخیر کے مذکورہ الاٹیوں کے پاس قبضہ دیا جائے اور لیز ڈیڈز کی جائیں۔
ارون گپتا نے کہا کہ پرانے بس اسٹینڈ کی عمارت کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے، ہماری درخواست ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مذکورہ عمارت کی مرمت کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مزید انہوں نے درخواست کی کہ بس اسٹینڈ کے اس علاقے کو ایک نئے کثیر المنزلہ منصوبے کے طور پر تیار کیا جائے اور موجودہ عمارت میں کام کرنے والے موجودہ دکانداروں/ تاجروں کو نئے تعمیر شدہ/ ترقی یافتہ کثیر المنزلہ منصوبے کے دکانداروں کی بحالی کے مشابہ پر دوبارہ آباد کیا جائے تاکہ ان کی روزی روٹی چل سکے۔ اس موقع پر انہوں نے دیگر کئی اہم مسائل کو زیر بحث لایا۔وہیںاجلاس میں اٹھائے گئے؍ زیر بحث مسائل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھوانی رکوال، وی سی جے ڈی اے نے بتایا کہ جے ڈی اے پہلے ہی نئی رہائشی کالونیوں اور نئی تجارتی جگہوں کو تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ذاتی طور پر شیو مارکیٹ ریلوے اسٹیشن کے لیز ڈیڈ کے معاملے کو دیکھیں گے اور اسے حل کریں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا