’’چند کنوارے نوجوانوں سے لی گئی رائے ، کہ دلہن کیسی ہو ؟‘‘

0
0

قیصر محمود عراقی

شادی ایک ایسا مو ضوع ہے جس میں ہر خاص و عام یکساں دلچسپی رکھتا ہے ۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ دلچسپی کی وجوہات اور اس متعلق نقطہ ہا ئے نظر مختلف ہو سکتے ہیں ’’ چاند لے کر ڈھونڈو گے تو ایسی دلہن نہیں ملے گی ‘‘یہ الفاظ ہمیں اکثر اس وقت سننے کو ملتے ہیں جب شادی کے لئے لڑ کے کو لڑکیاں دکھائی جا تی ہیں کچھ کی شادی ہو نہیں رہی ، اس لئے شادی کر تے نہیں تھکتے اور کچھ کر کے پچھتا رہے ہیں اور سب کو شادی شادی کہہ کر ڈرا نے کی کو شش کر تے ہیں اور کچھ کر نے کے بعد پُر سکون زندگی بسر کر رہے ہیں اور ہر وقت یہی کہتے سنے جا تے ہیں کہ ’’اصل زندگی تو شادی کے بعد ہے ‘‘۔
شادی خواہ لڑکی کی ہو یا لڑکے کی جب دلہا یا دلہن کی تلاش کی جا تی ہے تو صحیح معنوں میں جو تے گھس جا تے ہیں ، لیکن چراغ تلے اندھیر ے کے مصداق چاند جیسی دلہن یا دلہا پا نے کی خواہش پوری نہیں ہو پا تی ۔ اس کی بہت سی وجو ہات ہو سکتی ہے ، جیسے کہ اگر لڑ کے والے لڑکی کی تلاش میں نکلتے ہیں تو ان کی خواہش یہ ہو تی ہے کہ لڑکی میں کوئی عیب نہ ہو حتیٰ کہ وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اس دنیا میں کوئی بھی چیز مکمل نہیں ہے سوائے اللہ کی ذات کے ، لیکن اس کے با وجود لڑکے والوں کی ڈیمانڈز کی وجہہ سے آج بہت سی لڑکیاں شادی کی عمر میں یا تو گھر کی دہلیز پر بیٹھی ہیں یا پھر جاب کر کے اپنی زندگی کے سنہرے دن بسر کر رہی ہیں ۔ اس ما دی دور میں ہر لڑکے کی خواہش ہو تی ہے کہ اس کی بیوی ایسی ہو کہ لو گ اس پر رشک کریں یا پھر ایسی ہو کہ جب وہ اس کے برابر کھڑ ی ہو تو لو گ انھیں چاند سورج کی جو ڑی کہہ کر پکاریں ۔
آج کل چونکہ کم وقت میں زیادہ ترقی کر نے کی دورڑ لگی ہو ئی ہے ، ایسے میں لڑکوں کی خواہش ہو تی ہے کہ جس لڑکی سے ان کی شادی ہو وہ نہ صرف پڑھی لکھی ، خوبصورت ہو بلکہ بر سرِ روز گار بھی ہو تا کہ دونوں مل کر جیون کی گاڑی کو آگے بڑھا سکیں ۔ بعض افراد ان سب با توں کو نظر انداز کر کے صرف سادگی پر زور دیتے دکھائی دیتے ہیں ، لیکن جب اپنی باری آتی ہے تو وہ سارے عزم و ارادے بھول جا تے ہیں اور پھر وہی حوروں کی تلاش اور وہی کار کو ٹھی کے مطالبے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ ہم اپنی عام زندگی میں ایسے لڑکوں کو دیکھتے ہیں جو اپنی ہو نے والی بیوی کے روپ میں حسینہ عالم کو دیکھتے ہیں تو وہ کنوارے لڑکے جو فلموں کی چکا چوند میں رہتے ہیں اپنے ارد گرد حسینائوں کا جھر مٹ دیکھتے ہیں ۔ اسی سلسلے میں ہم نے چند کنوارے نوجوانوں سے ان کی رائے لی جو نذر قارئین ہے ۔
میں نے ایک نوجوان سے دلہن کے بارے میں پو چھا تو اس نے کہا کہ جب اُنیس سال کا تھا تو شادی کر نا چاہتا تھا ، میری خواہش تھی کہ ہو نے والی بیوی خوبصورت ، اسما رٹ اور پڑھی لکھی ہو لیکن جوں جو ں انسان میچور ہو جا تا ہے اُسے زندگی کے حقائق کا علم ہو جا تا ہے ، میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ اب میں نے یہ فیصلہ اپنی والدہ پر چھوڑ دیا ہے ، وہی میرے لئے دلہن پسند کرینگی ، حالانکہ امیّ کہتی ہیں کہ تم خود ہی کوئی لڑکی پسند کر لو، لیکن میں نے انھیں بتا دیا کہ یہ ذمہ داری آپ ہی سنبھالیں ، البتہ انھیں یہ بتا دیا کہ مجھے گھریلوقسم کی لڑکی چاہئے جو ہماری خاندانی روایات کو سمجھ سکے اور خود کو ان میں ڈھال لے ، اب دیکھتے ہیں امّی کب ایسی لڑکی ڈھونڈ کر میرے سہرے کے پھول سجاتی ہیں ۔
میں نے ایک دوسرے نوجوان سے دریافت کیا، دلہن کے حوالے سے تو اُس نے بتایا کہ مجھے ایسی لڑکی چاہئے جو سچ بولتی ہو اور شریف ہو ، یہ بات سچ ہے کہ ہمیں اپنے لا ئف پارٹنر میں خوبصورتی نہیں خوب سیرتی دیکھنی چاہئے ایک اور نوجوان نے بتایا کہ میں چاہتا ہو ں کہ میر ی بیوی خوبصورت ہو ، کیونکہ مجھے ساری زندگی اس کے ساتھ رہنا ہے ، اگر بیوی ہی پسند کی نہ ہو تو زندگی میں بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں ۔ اگر میں کسی عام شکل و صورت والی لڑکی سے شادی کر بھی لوں تو اس کے ساتھ انصاف نہیں کر پا ئو نگا اور یہ اس لڑکی کے ساتھ زیادتی ہو گی ، اس لئے میں نے سوچ لیا ہے کہ شادی کسی خوبصورت لڑکی سے ہی کرونگا تاکہ دوسری لڑکیوں پر نظرنہ رکھو ں صرف اپنی بیوی کو ہی دیکھوں ۔
اسی طرح ایک اور نوجوان سے دلہن کے حوالے سے بات کی گئی تو انھوں نے کہا جو بھی نصیب میں ہو گی مل جا ئے گی ،ابھی اس بارے میں سو چا نہیں ہے اسی لئے کچھ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میر ی دلہن کیسی ہو گی ۔ ایک اور لڑکے سے دلہن کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے وہ لڑکی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہو کیونکہ وہ پڑھی لکھی ہو گی تو بچوں کی اچھی تر بیت کر سکے گی ، اس کے علاوہ میں جس لڑکی سے شادی کر ونگا اس کے دانت اور بال بہت خوبصورت ہو نے چاہئے ، وہ دیکھنے میں بھلے خوبصورت نہ ہو لیکن اس کی اسکن فریش ہو نی چاہئے کیونکہ مجھے یہ چیزیں بہت متاثر کر تی ہیں ، میں چاہتا ہو ں کہ میری بیوی جا ذب نظر ہو ، میں چاہتا ہو ں کہ جب وہ مسکرائے تو لگے کہ زندگی میں کوئی کمی نہیں ہے بلکہ ہر طرف خوبصورتی بکھری پڑی ہے ، اس کی مسکراہٹ دیکھ کر میں خوشی خوشی گھر سے نکلوں اور میرا دن بہت اچھا گزرے ، اس کی نیچر ایسی ہو کہ میر ی فیملی میںگھُل مل جا ئے ، جس لڑکی میں یہ سب گُن ہو نگے ، وہی میری دلہن بنے گی ۔
ایک اور شخص سے بات کی تو اس نے اپنی دلہن کے حوالے سے بتایا کہ میرے نزدیک ظاہری حسن معنی نہیں رکھتا ۔ اگر خوبصورتی کی بات کریں تو عورت اللہ کی بنائی ہو ئی سب سے خوبصورت مخلوق ہے ، ہر لڑکی ہی خوبصورت ہو تی ہے ، مجھے دلہن کے رو پ میں ایک مذہبی لڑکی چاہئے جو گھر یلو بھی ہو ، والدین کی عزت کر نے والی ہو اور سب سے بڑھ کر اسے خوش رکھنے کا ہنر آتا ہو۔ مجھے ایسی لڑکیاں بالکل بھی پسند نہیں ہیں جو لڑکے کو والدین سے الگ کرو ا دیتی ہیں ، میرے نزدیک ایسی لڑکیاں خود غرض ہو تی ہیں ۔
المختصر ، شادی کا فیصلہ خوشگوار احساسات رکھنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے چند مشکل ترین فیصلوں میں سے ایک ہے ۔ شادی چونکہ عمر بھر کا معاملہ ہے اس لئے ہر معاشرے میں اس بارے میں فیصلہ کر تے وقت بہت سے پہلوئوں کو سامنے رکھ کر خوب سوچ بچار کی جا تی ہے ۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی شادی شدہ زندگی خوشگوار اور دیر پا ہو تو پھر آپ کو ایسی لڑکی کا انتخاب کر نا چا ہئے جو آپ سے زیادہ پڑھی لکھی اور سمجھدار ہو اور وہ عمر میں آپ سے کم از کم پانچ سال چھوٹی ہو ۔ بر طانیہ کی یو نیور سٹی کے سائنس دانوں نے خوشگوار ازدواجی زند گی کاراز جا ننے کے لئے ایک ہزار سے زائد ایسے جوڑوں پر تحقیق کی جو کم از کم پانچ برس سے خوشگوار شادی شدہ زندگی گذار رہے تھے ، ان جوڑوں میں کبھی طلاق یا کسی بڑے اختلاف کی نو بت نہیں آئی تھی، ان سب جوڑوں کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ مرد لڑکی سے عمر میں کم از کم پانچ سال بڑا تھا اور لڑکی کی تعلیمی قابلیت اپنے جیون ساتھی سے زیادہ تھی ، چنانچہ شادی کا فیصلہ ہمیشہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے ۔
6291697668

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا