جشن بے سود نہیں اور بے بنیاد ہیں ، کام کوئی کرتا ہے اور جشن کوئی مناتا ہے!
ناظم علی خان
مینڈھرپی ڈی پی کارکنان نے پی ڈی پی دفتر مینڈھر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں پی ڈی پی سینئر لیڈر وسیم احمد خان اور پی ڈی پی بلاک سیکریٹری خورشید احمد خان نے نیشنل کانفرس کے کارکنان اور ایم ایل اے مینڈھر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سوموار کو نیشنل کانفرنس کارکنان اور ایم ایل اے مینڈھر نے ڈنہ شاستار میں یونیورسٹی قائم ہونے پر جو جشن منایا یہ بے بنیاد تھا ان کا کہنا تھا کہ ہم ایم ایل اے مینڈھر سے مخاطب ہو کر یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ نیشنل کانفرنس کے دور اقتدار میں انہوں نے مینڈھر میں کون سے پروجیکٹ لائے ان کا کہنا تھا کہ خطہ پیر پنجال کے اندر پی ڈی پی سرکار نے بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی ، مغل روڈ، ڈگری کالج مینڈھر، ڈگری کالج سرنکوٹ کے علاوہ کئی اہم پروجیکٹ دئے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں کابینہ میٹنگ میں محبوبہ مفتی نے ایک اہم فیصلہ لیکر مینڈھر اور سرنکوٹ کی حدود پر ڈنہ شاستار میں ایک یونیورسٹی کیمپس کے لیے محکمہ تعلیم کو 1255 کنال جگہ منتقل کی جس کے لیے ریاستی وزیر علی مبارک باد کی مستحق ہیں ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے مینڈھر کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں لیکن بڑے بڑے پروجیکٹ سرکار کو ہی منظور کرنے ہوتے ہیں ،ہمیں سمجھ نہیں اتی کہ ایم ایل اے مینڈھر اور ان کے کارکنان کس بات کا جشن منا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطہ پیر پنجال کے اندر جو بھی بڑے بڑے پروجیکٹ منظور ہوئے ہیں وہ پی ڈی پی سرکار کی دین ہے ہم ایم ایل اے مینڈھر سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اپ 2008 کے بعد ایم ایل سی تھے اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر بھی تعینات تھے اس وقت اپ نے مینڈھر میں کتنے پروجیکٹ لائے کیونکہ اس وقت سرکار آپ کی تھی ان کا کہنا تھا کہ ریاستی وزیر علی محبوبہ مفتی نے ہر ضلع میں دربار لگا کر جو کام کئے وہ نیشنل کانفرنس کئی سا ل حکومت کرنے کے دوران نہیں کر پائی ان کا کہنا تھا کہ یہ جشن بے صود نہیں اور بے بنیاد ہیں جبکہ کام کوئی کرتا ہے اور جشن کوئی مناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کارکنان کو شرم نہیں آتی کہ گزشتہ مہینے اکلیویا ماڈل سکول اور گورسائی ماڈل پنچایت کا سنگ بنیاد بھی پی ڈی پی سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزیر چوہدری ذوالفقار نے کیا تھا اور دعویٰ نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے کرتے ہےں۔اس موقع پر پی ڈی پی سے وابستہ کئی لوگ موجود تھے ۔