پولیس نے جموں میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کی اجازت نہیں دی

0
0

یہ ایک بدترین آمریت ہے جہاں بین المذاہب ہم آہنگی کے اجلاس کی بھی اجازت نہیں دی جا سکتی:منتظمین
لازوال ڈیسک
جموں// جموں پولیس نے آج جموں کے پریس کلب میں منعقد ہونے والی بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کو ناکام بنا دیا۔واضح رہے یہ کانفرنس یونائیٹڈ پیس الائنس کی جانب سے منعقد کی جا رہی تھی، جو کہ متعدد سماجی سیاسی تنظیموں کی انجمن ہے جبکہ یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال یکم سے 7 فروری تک منائے جانے والے بین المذاہب ہم آہنگی کے ہفتے کے سلسلے میں منعقد کی جا رہی تھی۔ وہیںبین المذاہب کانفرنس میں مختلف مذاہب کے زعماء کے علاوہ سماجی سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کرنا تھی۔تاہم معاشرے میں محبت اور امن کو فروغ دینے کے لیے اپنے خطبات دینے کے لیے جن نامور مذہبی اسکالرز کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا ان میں بابا کنڈیشوری جی مہاراج (سناتن)، مولانا حبیب الرحمان (اسلام)، سردار سرجیت سنگھ (سکھ مت)، فادر وجے کمار (عیسائیت)، وین لوبزانگ لاما (بدھ مت)، پربودھ جینی (جین مت) شامل تھے ۔دریں اثناء پولیس نے کانفرنس کے منتظمین، آئی ڈی کھجوریا، میر شاہد سلیم نریندر سنگھ خالصہ اور سنی کانت چِب کو مقامی تھانوں میں بلایا اور ان سے کہا کہ وہ کانفرنس کے منتظمین ہیں اور تقریب کو منسوخ کر دیا کیونکہ اعلیٰ حکام کی طرف سے مجوزہ کانفرنس کی اجازت نہ دینے کی سخت ہدایات تھیں۔ دریں اثناء منتظمین نے اس سلسلے میں حیرانگی کا ظہار کیاکہ محبت اور امن کو فروغ دینے کے لیے اس طرح کی تقریب کی ایل جی انتظامیہ نے اجازت کیوں نہیں دی جس کا دعویٰ ہے کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ معمول پر ہے۔وہیں پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے منتظمین نے کہا کہ یہ ایک بدترین آمریت ہے جہاں بین المذاہب ہم آہنگی کے اجلاس کی بھی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب مذہب کے نام پر ہر طرف نفرت، عدم برداشت اور دشمنی پھیلی ہوئی ہے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور باہمی احترام کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کی اجاز ت نہیں دی گئی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا