پوسٹ آفس بل میں عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے: اپوزیشن

0
0

پوسٹ آفس میں شکایت کرنے کے لوگوں کے حق کو ختم کر دیا گیا ہے:ششی تھرور
یواین آئی

نئی دہلی؍؍لوک سبھا میں کانگریس نے بدھ کو پوسٹ آفس بل کو عوام کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں عوام کے اعتماد کو ختم کیا گیا ہے اور پوسٹ آفس میں شکایت کرنے کے لوگوں کے حق کو ختم کر دیا گیا ہے۔کانگریس کے ششی تھرور نے بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل انگریزوں کے دور کا ہے لیکن اس وقت کے قانون میں ذمہ داری تھی لیکن موجودہ قانون میں ذمہ داری کو ختم کر دیا گیا ہے اور اگر کسی کو کوئی نقصان ہوتا ہے تو اس کی تلافی یا اس کے بارے میں شکایت کرنے کا کوئی بندوبست اس بل میں نہیں ہے۔ ایک طرح سے اس بل میں عوام کو شکایت کے حق سے محروم کردیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بل لا کر حکومت شہریوں کے تئیں اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہی ہے۔ حکومت خدمات کے حوالے سے غلطیوں سے بچنا چاہتی ہے، اس لیے بل میں ذمہ داری نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ عوام کی شکایات کے ازالے کے لیے صرف عدالت ہی واحد ذریعہ رہ گئی ہے۔ اگر ذمہ داری عدالتوں پر چھوڑ دی گئی تو اس سے ملک کی عدلیہ میں عوام کے لیے مسائل کے انبار لگ جائیں گے۔ اس بل میں محکمہ ڈاک کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوئی شق نہیں ہے۔مسٹر تھرور نے اسے آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی محکمہ ڈاک کے مقابلے میں پرائیویٹ کورئیر سروسز زیادہ موثر ہو رہی ہیں اور اس بل کی وجہ سے لوگوں کا ان پر پوسٹ آفس سے زیادہ اعتماد بڑھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 1898 کے مقابلے میں 2023 کا پوسٹل بل عوامی مفادات کے لیے کے زیادہ خطرہ پیدا کرتا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تاپر گاؤ نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے آنے کے بعد ختم ہورہی پوسٹل سروس کو دوبارہ موثربنایا گیا ہے اور ملک میں جہاں پہلے پوسٹ آفس ایک کے بعد ایک بند ہو رہے تھے، سال 2014 کے بعد دوبارہ کھلنے لگے اور اب تک ملک میں پوسٹ آفس کی 6000 سے زائد شاخیں کھولی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت عوامی خدمت کے لیے 125 سال پرانے پوسٹ آفس ایکٹ میں تبدیلیاں کر رہی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا