ان کے لئے کوئی قانون نہیں ہے ، تعلیم کے نام پر ایک کاروبار ہے !
عمرارشدملک
راجوریضلع راجوری میں بڑی تعداد میں پرائیویٹ اسکول موجود ہیں اور ہر سال فروری اور مارچ میں ان سکولوں می کروڑوں روپے کا مفت منافع ہوتا ہے کیونکہ ایک ہی بچے سے ہر سال داخلہ فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ وہ بچہ پہلے سے ہی اس سکول کا طالب علم ہے لیکن پرائیویٹ سکولوں میں ہر سال بچوں سے داخلہ کے نام پر فیس وصول کی جاتی ہے اس کے علاوہ کتابیں ،وردی اور ٹرانسپورٹ کے لئے بھی اچھی رقم وصول کی جاتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع راجوری کے چھوٹے بڑے تمام پرائیویٹ اسکولوں میں فروری اور مارچ کے دومہینوں میں تعلیم کے نام پر کاروبار ہوتا ہے جس میں نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ بچوں کے والدین سے ہر سال نئی کلاسزکے لئے داخلہ فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ داخلہ ایک ہی بار ہوتا ہے اس کے علاوہ ہر ماہ فیس دینی ہوتی ہے لیکن راجوری میں قانون کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہے ایک طرف عدالت کی ہدایت ہے کہ بچوں سے ایک ہی بار داخلہ فیس وصول کی جائے اسکے علاوہ ماہانہ فیس بھی جائز رکھی جائے تاکہ والدین وقت پر ادا کرسکے لیکن راجوری میں ہر سال بچوں سے داخلہ فیس وصول کرتے ہیں اس کے علاوہ کتابوں کی کمیشن بھی اچھی خاصی طے کی گئی ہے اور وردیوں پر بھی کمیشن حاصل کرتے ہیں اور ٹرانسپورٹ کے نام پر بھی لوٹ مار مچی ہوئی ہے کیونکہ من مرضی سے ٹرانسپورٹ فیس وصول کی جاررہی ہے ۔پرائیویٹ سکولوں میں آخر کبت تک لوٹ مار کا بازار گرم رہے گا کیا ان کے لئے کو ئی قانون نہیں ہے کیا تعلیم ایک کاروبار بن کررہے گیا ہے ۔ضلع راجوری میں تعلیم کو صرف کاروبار تک معدود رکھا گیا ہے اور صرف اچھی خاصی رقم وصول کی جاتی ہے اور اس کے بدلے میں سکولوں میں سہولیات کا بھی فقدان ہے کھیل کے لیے میدان نہیں اور دیگر چیزوں کا بھی فقدان ہے ایسے میں کون راجوری کے بچوں کو انصاف دئے گا اور کون یہاں کے تعلیمی نظام کو بہترین بنائے گا۔