’پاکستان کوسبق سکھایاجائیگا‘

0
51

فوجی جوانوں کی عظیم قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے:نرملاسیتھارمن
سنجواں فدائین حملے میں جیش محمدکاہاتھ،این آئی اے تحقیقات کرے گی،سرحدوںکی حفاظت اب جدیدٹیکنالوجی سے ہوگی
جان محمد

  • جموں؍؍مرکزی وزیردفاع نرملاسیتھارمن نے سنجواں فدائین حملے کے پیچھے پاکستانی حمایت یافتہ جیش محمد کوذمہ دارقراردیتے ہوئے خبردارکیاہے کہ پاکستان کو اس کاخمیازہ بھگتناپڑیگا،اورفوجی جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے،اُنہوں نے کہاکہ اس حملے کی تحقیقات این آئی اے کررہی ہے جوجلدہی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔بین الاقوامی سرحدوں اور حدمتارکہ کوجدیدٹیکنالوجی سے لیس کرنے کااعلان کرتے ہوئے اُنہوںنے کہاکہ اس کیلئے1487کروڑ روپے کابجٹ مخصوص رکھاگیاہے،پاکستان کیساتھ مذاکرات کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی وکالت پرمرکزی وزیردفاع نے خاموشی اختیارکرتے ہوئے ریاست کے ابترحالات پرکہاکہ حالات کوبہتربنانے کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔ تفصیلات کے مطابق یہاں سنجواں میں ہوئے فدائین حملے کے بیچ مرکزی وزیردفاع نرملاسیتھارمن پیرکے روز جموںوارد ہوئیںاورآپریشن بارے جانکاری حاصل کرنے کے علاوہ ملٹری اسپتال میں حملے کے زخمیوں کی عیادت کی، بعد ازاں یہاں دیرشام عجلت میں منعقدایک پریس کانفرنس میں اُنہوںنے آپریشن بارے جانکاری دی۔مرکزی وزیردفاع نرملاسیتھارمن نے بتایاکہ اس حملے کے پیچھے مولانامسعود اظہرکی جیش ِ محمد جنگجوتنظیم کاہاتھ ہوسکتاہے جس کی این آئی اے تحقیقات کرے گی۔اُنہوں نے کہاکہ ملٹری اسٹیشن پرحملہ ایک منصوبہ بندسازش کیساتھ اورمقامی معاونت کیساتھ کیاگیا۔اُنہوں نے بتایاکہ حملے میں چار جنگجوئوں کاہاتھ ہے تاہم ایک مقامی گائیڈہوسکتاہے جوکیمپ کے اندرداخل نہیں ہوابلکہ صرف تین کی فدائین کیمپ میں داخل ہوئے جوبڑے پیمانے پرتباہی مچانے اورقتل وغارت کامنصوبہ بنائے ہوئے تھے لیکن گیٹ پرسنتری نے ان کی حرکات دیکھ لیں اور فوراًانہیں خبردارکیاجس پردونوں افراد سے فائرنگ کاتبادلہ ہو ااور اس بیچ حملہ آور رہائشی کوارٹروںمیں جاگھسے جہاں ابتدائی کچھ منٹوںمیں ہی اُنہوں نے فائرنگ کرکے غیرمسلح فوجی جوانوں کوجان بحق کر دیا اور کوارٹرمیں پناہ لے لی۔اُنہوںنے آپریشن کے طویل چلنے کی وجہ وہاں قریب189نفوس والے26رہائشی کوارٹروں سے لوگوں کو محفوظ باہرنکالناایک بڑاچیلنج قرار دیا۔اُنہوںنے کہاکہ انتہائی احتیاط کیساتھ کارروائی کی گئی تاکہ زیادہ جانی نقصان نہ ہوسکے۔مرکزی وزیردفاع نے بتایاکہ اس حملے کی پختہ منصوبہ بندی کی گئی اور علاقے کی جغرافیائی نوعیت سے پتہ چلتاہے کہ کئی دِنوں سے یہ منصوبہ بناکرمقامی سطح پرمددسے جیش کے جنگجوئوں نے یہ کارروائی انجام دی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس حملے میں ایک عام شہری 2فوجی آفیسر اورتین جوان جان بحق ہوئے ہیں جبکہ تینوں فدائین مارے گئے ہیں اور ساڑھے دس بجے پیرکی صبح آپریشن کواختتام پذیرکیاجاچکاہے۔ملک کی پہلی خاتون وزیردفاع نے کہاکہ اس حملے کی تحقیقات این آئی اے کرے گی اور خفیہ ایجنسیوں سے موصول اطلاعات کابھی جائزہ لیاجائیگا۔اُنہوںنے کہاکہ خفیہ ایجنسیوں نے مقامی مددکاخدشہ ظاہرکیاہے۔اُنہوںنے کہاکہ این آئی اے جلداس حملے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے گی۔نرملاسیتھارمن نے کہاکہ پاکستان ریاست میں دہشت گردی کوفروغ دے رہاہے اور پیرپنجال رینج سے دراندازی کروارہاہے۔اُنہوںنے کہاکہ سیکورٹی فورسز کے بہترآپسی تال میل سے دراندازی کی کوششیں ناکام بنائی جارہی ہیں اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کابھی منہ توڑ جواب دیاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ سرحدوں پرنگرانی کیلئے جدیدآلات نصب کئے جائیں گے اور فوج کو اس کیلئے1487کروڑ روپے کی خطیررقم دی جارہی ہے جوسرحدوں پرجدیدطرزکے آلات نصب کرے گی تاکہ دراندازی پرقابو پایاجاسکے۔نرملاسیتھارکن نے پاکستان کوخبردارکرتے ہوئے کہاکہ ان فوجی جوانوں کی یہ عظیم قربانیاں ضائع نہیںجانے دیں گے بلکہ پاکستان کو اس کے کے کاخمیازہ بھگتناپڑیگا۔اُنہوںنے کہا’’میں یقین دلاتی ہوں،پاکستان حمایت یافتہ دہشت گردی کاسخت جواب دیاجائیگا،ان کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی،میں عظیم فوجی جوانوں کوسلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے عظیم قربانی دیش کیلئے پیش کی ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ حکومت کونٹرٹیراریسٹ حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔انہوںنے بتایاکہ وہ زخمیوں کی عیادت کیلئے ملٹری اسپتال بھی گئی اورزخمیوں کوبہترعلاج معالجہ فراہم کیاجارہاہے۔صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے نرملاسیتھارمن نے کہاکہ پاکستان ملک میں دہشت گردی کوفروغ دے رہاہے ، ایسے میں اس کیساتھ مذاکرات کے بارے میں ابھی سوچنابھی مناسب نہیں ۔اُنہوں نے محبوبہ مفتی کی جانب سے مذاکرات کی وکالت پرخاموشی اختیار کرتے ہوئے کہاکہ محبوبہ مفتی سے ان کی ملاقات ہوئی اوروہ فوجیوں کے اہل خانہ جن میں معصوم بچے اورخواتین شامل ہیں ، زخمی ہونے سے رنجیدہ ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ پاکستان مذاکرات میں نیک نیتی کامظاہرہ نہیں کرتااور دہشت گردی پرروک لگانے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ ممبئی بم دھماکوں میں پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردوں کاہاتھ ہونے کے بارہاثبوت دینے کے باوجود بھی پاکستان کوئی ٹھوس کارروائی عمل میں لانے میں ناکام ثابت ہواہے۔مرکزی وزیردفاع نے شوپیاں میں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد میجرآدتیہ کیخلاف درج ایف آئی آر پرپوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، آج ہی سپریم کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیاہے ، حکومت اس بارے میں جواب پیش کرے گی تاہم اُنہوں نے کہاکہ وہ بحیثیت وزیردفاع اور وزیراعظم ہندنریندرمودی پوری حکومت فوج کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔روہنگیامسلمانوں کے سنجواں فدائین حملے میں ملوث ہونے پرپوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیردفاع نے کہاکہ ابھی ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے، معاملہ تحقیقات کاہے، تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوگا ۔اُنہوںنے کہاکہ تحقیقات سے متعلق جوبھی جانکاری ہوگی وہ جموں وکشمیرپولیس کیساتھ مشترک کی جائیگی۔اُنہوں نے کہاکہ فوج اورجموں وکشمیرپولیس کے آپسی تال میل کاہی نتیجہ ہے کہ آپریشن کامیاب ہوتے ہیں اور دہشت گردی پرقابو پایاجارہاہے۔انہوںنے کہاکہ ہم اورملک کے وزیراعظم فوج کیساتھ کھڑے ہیں،ہم ریاست میں ایسی صورتحال میں ہیں جہاں عوام کی چنی ہوئی سرکار ہے۔پاکستان کیخلاف مجوزہ جوابی کارروائی بارے پوچھے جانے پروزیردفاع نے کہا’’ کوئی حدمقررنہیں کرسکتی، پالیکن کستان کوسبق سکھایاجائیگااورپاکستان کواس کاخمیازہ بھگتناپڑیگا‘‘۔سنگبازوں کوعام معافی دئیے جانے پرپوچھے گئے ایک سوال پرنرملاسیتھارمن نے کہاکہ پہلی مرتبہ سنگبازی کے واقعات میںملوث نوجوانوں کو عام معافی دی گئی ہے۔غلطی دہرانے والوں کومعافی نہیں مل سکتی۔مرکزی وزیردفاع نے اعتراف کیاکہ ملک بھرمیں ملٹری اسٹیشنوں کے اِرد گرد غیرمنظم تعمیرات ایک بڑامسئلہ ہے اور سنجواں ملٹری سٹیشن بھی اسی صورتحال سے دوچار ہے۔اُنہوں نے کہاکہ تمام ملٹری اسٹیشنوں سیت متعلق اعدادوشمار یکجاکئے جارہے ہیں اورجلدہی کوئی جامع منصوبہ بنایاجائیگاتاکہ یہ یقینی بنایاجاسکے کہ ملٹری اسٹیشنوں کے اِرد گرد غلط تعمیرات نہ ہوں۔پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں ’سرجیکل سٹرائک ‘اورکشمیرمیں ’آپریشن آل آئوٹ ‘کے باوجودبھی نوجوانوں کابھاری تعدادمیں بندوق تھامنے بارے پوچھے گئے ایک سوال پراُنہوں نے کہا’’حالات سدھرے ہیں یانہیں سدھرے اس پرمیں کچھ کہنانہیں چاہتی،ہم حالات کوسدھارنے کیلئے مل کرکام کررہے ہیں او رکرتے رہیں گے‘‘۔مرکزی وزیردفاع نے ملٹری اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اوریہاںشام وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملاقات کی۔ میٹنگ کے دوران دو لیڈروں نے ریاست میں کلہم حفاظتی صورتحال پر بحث و تمحیص کی بالخصوص سرحدوں پر لگاتار شلنگ اور دو دِن پہلے سنجوان میں فوجی کیمپ پر حملے پرتبادلہ خیال کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا