ٹیلی کام بل 2023 لوک سبھا سے منظور

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍ملک میں انڈین ٹیلی گراف ایکٹ، 1885، انڈین وائرلیس ٹیلی گرافی ایکٹ، 1933 اور ٹیلی گراف وائرز (غیر قانونی قبضہ) ایکٹ، 1950 کی جگہ لینے والا انڈین ٹیلی کمیونیکیشن بل 2023، آج لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کر دیا گیا۔لوک سبھا میں ایک مختصر بحث کے بعد مواصلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کے وزیر اشونی ویشنو نے اپنے جواب میں کہا کہ اس بل میں ملک میں ٹیلی کام نیٹ ورک کو کسی بھی بیرونی حملے سے بچانے کے لئے قانونی فریم ورک شامل کیا گیا ہے اور سائبر سیکیورٹی کا جامع نیٹ ورک بنانے کی تجویز کی گئی ہے۔مسٹر اشونی ویشنو کے جواب کے بعد ایوان نے اس بل کو حکومت کی تین ترامیم کے ساتھ صوتی ووٹ سے منظور کر دیا اور اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔مسٹر ویشنو نے یہ بھی واضح کیا کہ کال کو انٹرسیپٹ کرنے یعنی بیچ مین سننے کے لئے جو دفعات یا قواعد موجود تھے، انہیں برقرار رکھا گیا ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل انڈیا فنڈ قائم کیا گیا ہے اور اس سے نئی ٹیکنالوجی اور نئی مصنوعات کی ترقی میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام انڈسٹری میں 40 لاکھ سے زائد لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر ہو، یو پی آئی ہو یا بینکنگ، ٹیلی کام ہر ڈیجیٹل سرگرمی کے پیچھے ہوتا ہے اور اس بل کے ذریعے اسے مضبوط کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے ٹیلی کام انڈسٹری میں لچک آئے گی۔یہ بل انڈین ٹیلی گراف ایکٹ، 1885، انڈین وائرلیس ٹیلی گرافی ایکٹ، 1933 اور ٹیلی گراف وائرز (غیر قانونی قبضہ) ایکٹ، 1950 کی جگہ لے لیتا ہے اور ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) ایکٹ، 1997 میں بھی ترمیم کرتا ہے۔ بل میں ٹیلی کام لائسنسنگ سسٹم میں ترمیم کی گئی ہے۔ ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں کے لیے لائسنس کے عمل کو آسان بنا دیا گیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا