’ٹافی ریمارک پر معذرت خواہ ہوں‘

0
0

وزیر اعظم نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر کوحل کرنے کے منڈیٹ کو ضائع کیا:محبوبہ مفتی
یواین آئی

سرینگر؍؍پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سال 2016 کے ‘‘ ٹافی ریمارک’’ پر اظہار معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں بچوں ،جنہیں ریلیوں میں زخمی ہونے کیلئے دھکیلا جارہا تھا، کیلئے حد درجہ متفکر تھی۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے منڈیٹ کو ضائع کیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے پورے ملک اور جموں کشمیر میں اپنے منڈیٹ کو ضائع کیا جس کے باعث یہاں حالات بد سے بد تر ہوئے ۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے منڈیٹ کو ضائع کیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے پورے ملک اور جموں کشمیر میں اپنے منڈیٹ کو ضائع کیا جس کے باعث یہاں حالات بد سے بد تر ہوئے ۔ پی ڈی پی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کی تیسری برسی کے موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کی موجودہ صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے مفتی سعید کی رحلت کے بعد بی جے پی کے ساتھ مجبوری کے تحت حکومت بنا نا پڑی۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں واقع مرحوم مفتی سعید کے مقبرے پر پارٹی کے زعما وکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا، ‘‘میں بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے حق میں نہیں تھی لیکن مجھے اپنی ہی پارٹی کے بعض لیڈروں نے ایسا کرنے پر مجبور کیا۔ میری پارٹی کے بعض لیڈر ناگپور گئے اوروہاں مرکز سے کہا کہ محبوبہ کو نظر انداز کرکے ہمارے ساتھ حکومت سازی کی جائے اور ہم مرکزی قیادت کی ہربات کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں’’۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دوماہ تک سرکار بنانے سے اس لئے انکار کیا کہ پہلے مجھے کچھ چیزیں دی جائیں جن کو دینے کا ذکر ایجنڈا آف الائنس میں تھا اور جن کو مودی سرکار دینے کیلئے وعدہ بند بھی تھی،پھر میں حکومت بناؤں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب پارٹی میں ایسے حالات پیدا ہوئے تو میں پارٹی کو بچانے کیلئے بی جے پی کے ساتھ دوبارہ ہاتھ ملانے پر مجبور ہوئی۔ محبوبہ نے اپنے دور اقتدار کی کارکردگیوں کا مختصر خاکہ کھینچتے ہوئے کہا،‘‘میں نے اپنے دوراقتدار میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے دور میں 12ہزار نوجوانوں کے خلاف درج ہوئے ایف آئی آر کو منسوخ کیا اور فوج کے خلاف بھی بی جے پی کے مرضی کے برعکس ایف ائی آر درج کرایا’’۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بی جے پی سرکار کو ایک ماہ تک ریاست میں فائر بندی کرنے پر راضی کیا جس کی وجہ سے لوگوں نے یہاں راحت کی سانس لی۔انہوں نے کہا کہ اگر میری حکومت باقی رہتی تو میں کم سے کم 6 ماہ تک فائر بندی کراتی ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کٹھوعہ میں پیش آئے عصمت دری اور قتل واقعے پر میں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کرنے سے اس لئے انکار کیا کہ کہیں اسکا حشر بھی شوپیان کی آسیہ اور نیلوفر کیس کا نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں مرکزی وزیر داخلہ کو مجبور کیا کہ وہ حریت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کرے جیسا کہ حال ہی میں وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ مرکز حریت کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے تیار تھا لیکن حریت نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ شر پسندوں نے ان ہی بچوں کو سنگ بازی پر اکسایا جو میرے جلسوں میں شریک ہوا کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو فوجی بنکروں میں جانے کیلئے اکسایا گیا جس کے نتیجے میں ان بچوں کو موت کی آغوش میں جانا پڑا جو میرے لئے بحثیت ماں بہت دلخراش وتکلیف دہ تھا۔ اپنے والد اور پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی سعید کی عوام دوستانہ کاوشوں کو سراہتے محبوبہ نے کہا کہ مرحوم مفتی سعید حق پسند اورسچ کے قائل شخصیت کے مالک تھے ۔انہوں نے کہا کہ وہ تادم مرگ لوگوں کی فلاح وبہود کے تئیں متفکر تھے ۔ محبوبہ نے کہا کہ بستر مرگ پر بھی مرحوم مفتی سعید دو باتیں بار بار کہہ رہے تھے ایک یہ کہ کیا سیلاب زدگان کو مرکزی امداد بہم پہنچی اور دوسری یہ کہ کیا پٹھان کوٹ حملے کے بعد پاکستان کے خلاف ہندوستان کی طرف سے کوئی بیان مت آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب نریندر مودی کشمیر کے دورے پر آئے تو یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ وہ بھی واجپائی جی کی لوگوں کے زخموں پر مرہم ڈال کر پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے لیکن بدقسمتی سے مودی جی نے ایسا نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مفتی سعید پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے حامی تھے یہی وجہ ہے کہ آج سب لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ کشمیر میں امن کی بحالی کیلئے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکراتی عمل کی بحالی کس قدر ضروری ہے ۔ پی ڈی پی میں جاری اتھل پتھل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس اتھل پتھل سے مرعوب ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی ایک تحریک ہے اور کشمیری عوام کو مصیبت کے بھنور سے باہر نکالنے کیلئے یہ تحریک ہمیشہ بر سر جدوجہد رہے گی۔ پی ڈی پی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ کی تیسری برسی کے موقعہ پرانہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا مجھے اتنا بھی حق نہیں ہے کہ میں اپنے بچوں سے کہوں کہ آپ میری ریلیوں کاحصہ ہوا کرتے تھے آج آپ کو کیوں ایسی ریلیوں میں شرکت کیلئے دھکیلا جارہا ہے جہاں خدا نخواستہ آپ کا زخمی ہونا طے ہے ۔ انہوں نے کہا ،‘‘تاہم اگر میرے ان الفاظ سے کسی کو تکیلف پہنچی ہو تو میں معذرت کی خواستگار ہوں ’’۔نوجوانوں کو پی ڈی پی میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اب ایک صاف وشفاف پارٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس پیلٹ فارم سے جموں کشمیر کے تمام تعلیم یافتہ نوجوانوں اوران نوجوانوں ، جو مسئلہ کشمیر کے حل کے متمنی ہیں ،کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ آئیں اور پی ڈی پی میں شمولیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں ریاست کے نوجوانوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ریاست کو مصیبت کے بھنور سے باہر نکالنے کیلئے میری مدد کریں۔ حال ہی مں پلوامہ میں ایک مہلوک جنگجو کے گھر جانے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہلوک جنگجو کے گھر جانے کا میرا یہ پیغام عام کرنا تھا کہ جنگجوؤں کے اہل خانہ کے ساتھ کسی قسم کی ہراسانی نہ کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہاں ایک بیٹی کو ہراساں کیا جارہا تھا جو اس کی عزت وآبرو کا مسئلہ تھا لہذا میں نے یہ ضروری سمجھا کہ وہاں جاکر یہ پیغام عام کروں کہ جنگجوؤں کے اہلخانہ کو ہراساں نہ کیا جائے ۔ قابل ذکر ہے کہ جنگجوؤں کے گھر جانے پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محبوبہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا