ولیوں سے سرزمین ہند ھمیشہ مالا مال بنی رہی

0
0

! ممتاز اور نہایت جلیل القدر شخصیت علامہ ازہری الشاشی کا ہم سبھی کو چھوڑ کر چلے جانا بڑا غم
احمد رضا
سہارنپور// بالآخر جس بات کا خو ف تھا وہی سامنے آیا کچھ وقت سے لگا ہوا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے مگر قدرت خدا وہ خوف ہی حقیقت بن کر سامنے آیا اور ہزاروں قلوب کو ایک گہرا زخم دے گیا آخر پیر طریقت ، رہبر شریعت ، سراپا شفقت و رحمت ، کوه صبر واستقامت مجسم عبدیت وفنائیت ، پیکر تواضع وللہیت عارف باللہ خلیفہ شاہ عبدالقادر رائے پوری (رحمہ اللہ علیہ) علامہ مفتی عبد الغنی ازہری الشاشی بانی و مہتمم دارالعلوم نظامیہ مگن پورہ بادشاہی باغ اس عالم فانی سے راہ عالم بقاء ہوئے!انــا لله وانـا اليــه راجعون! ایک با صلاحیت با وقار با اخلاق بزرگ عالم دین علامہ مرحوم کے اس حادثہ فاجعہ پر تعزیتی نشستوں اور پیغامات کاسلسلہ کل سے ہی مسلسل جاری ہے! عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے نہایت ہی دکھ و رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علامہ مرحوم نہایت متقی ، پرہیز گار ، ملنساراورخدا رسیدہ بزرگ تھے ، آپ ملت ہند کے قابل فخر سپوت تھے جن کے تقدس اور تقوی کی عالم میں شہرت اور مقبولیت تھی ،بچپن ہی سے نہایت ذہین وفطین، کتب بینی اورمحنت کے عادی تھے اپنی ذہانت وذکاوت کی وجہ سے مخلتف علوم وفنون اورخاص طورپر فقہ اورحدیث میں ممتاز جانے جاتے تھے، مسلسل علم حدیث کی خدمت کرتے رہے، آپ کے مواعظ کے مرکزی موضوعات اتباع سنت ، اصلاح معاشرت ، درستگی اخلاق واعمال ، تزکیہ واحسان ، اہل تقوی کی صحبت تعلیم دین کی اہمیت تھے۔اخلاق کی درستگی پر بہت زور دیتےخدا جانے ملت اسلامیہ کو کتنے زخم مقدر ہیں اور کتنی عظیم شخصیات کی جدائی پران آنکھوں کو آنسو بہانا لکھا ہوا ہے ۔ اللہ رب العزت علامہ علیہ الرحمہ کو جنت الفردس میں اعلی و بالا مقام عطافرمائے ، ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے ، ان کے دعوتی ، اصلاحی کوششوں اور روحانی سلسلہ کو جاودانی عطا فرمائے ۔آمین مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی مہتمم جامعہ رحمت گھگھرولی نے اس المناک حادثہ پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے مشفق و مربی علامہ مفتی عبدالغنی ازہری الشاشی قدس سرہ کو بہت طویل زمانہ عنایت فرمایا ،یقینا آپ کا وجود بہت بڑی نعمت تھا، جو اللہ نے واپس لے لی اور ہم سے قدر نہ ہوسکی ، اللہ اس ناقدری کو معاف فرمائے،سیدی حضرت علامہ علیہ الرحمہ کو اللہ نے ایسی تواضع وانکساری عطا فرمائی تھی کہ بچپن ہی سے اپنے اساتذہ کرام میں منظور نظر رہے اور سلوک کی راہ میں شیخ عبدالقادر رائے پوری رحمہ اللہ علیہ کی نظروں میں ایسے محبوب ہو گئے جس کی حد نہیں دارالعلوم سے فراغت کے بعد آپ جامعہ ازہر مصر تشریف لے گئے اور پروفیسر کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں ایک عرصہ دراز تک احمد العلوم خانپور میں حدیث شریف کی خدمت انجام دی، آپ دارالعلوم نظامیہ مگن پورہ بادشاہی باغ کے بانی و مہتمم بھی تھے اور تاحیات وہیں کے ہوکے رہے! شوق وخوف ، اللہ کے لیے محبت ونفرت ، تواضع و کسر نفسی خلق خدا پر شفقت ، اخلاص ، ریاء سے دوری ، سنت نبوی کی محبت ، یہ تمام کیفیات اور باطنی اعمال ہیں آپکے اندر رچے بسے تھے۔ ان کے وجود کی روشنی نے دور دراز کے علاقوں کو روشن اور درخشاں کر دیا ،ان کی قیامگاہ طالبین وسالکین کا مرجع وماوی بنی رہتی تھی ، آپ ایک ایسی ممتاز اور نہایت جلیل القدر شخصیت تھی جن کی طرف دل کھنچتا تھا اور جن کو دیکھنے سے آنکھیں سیر نہیں ہوتی تھیں یہ ناچیز بھی حضرت مرحوم کے سامنے بارہا شرف حاضری سے مشرف ہوکر آپ کی نشست و برخاست، کردار و گفتار اور ملفوظات سے شاگردوں جیسا مستفید و متعارف ہوتا رہا، آپ جامعہ رحمت گھگھرولی بارہا تشریف لائے اور رحمت کانفرنس کی زینت بھی بنے اور اس ناچیز و ادارے کے حق میں ہمیشہ دعا فرماتے! حضرت کا حادثہ وفات ہم خدام پر بجلی بن کر گرا ہے آپ کا بابرکت وجود کتنے دلوں کی ڈھارس تھا اور کتنے روحانی بیاروں کے آپ مسیحا تھے ، اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے ۔شکستہ حال اور زخموں سے نڈھال افراد آپ کے چند محبت آمیز بول سے نئی ہمت اور نیا حوصلہ پاتے تھے ۔اب دل کی کلی مرجھا گئی ہے اور آرزؤوں کا گلستان اجڑ گیا۔ قربِ قیامت کی علامت ہے کہ علماء کرام، مشائخ عظام اور اہل اللہ رحلت فرمانے لگیں گے۔ بس اللہ اپنا فضل و کرم فرمائے! انتقال کی خبر پاتے ہی جامعہ رحمت گھگھرولی میں ایک تعزیتی نشست رکھی گئی جس میں حضرت علامہ علیہ الرحمہ کے لئے دعا مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ پاک اپنے اس محبوب بندے کے درجات کو بلند فرمائے، ان کی خدماتِ جلیلہ کو قبول فرمائے، ان کی قبر کو جنت کا باغ بنائے اور مجھ سمیت حضرت کے تمام عقیدت مندوں کو صبر جمیل کے ساتھ ساتھ صحیح معنوں میں متبع سنت بنائے، اور زندگی بھر قرآن اور سنت کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں آپ کے پند و نصائح اور مواعظ حسنہ وارشادات کو حرز جان بنانے کی توفیق بخشے کہ اب ہمارے درمیان یہی شمع ہدایت و مینارۂ نور ہیں۔ آمین یا رب العالمین!

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا