نوپورہ کولگام میں فوج کی راست فائرنگ :دو کمسن بیٹیوں کا باپ ابدی نیند سو گیا کئی مرتبہ نماز جنازہ  ادا کرنے کے بعد ،مقامی نوجوان کو نم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا؛علاقہ میں صف ماتم بچھ گئی 

0
0
شاہ ہلال
کولگام؍؍سوموار کی شام کو آکھرن نوپورہ میں فوج کی راست فائرنگ سے جاں بحق ہوئے اعجاز احمد بٹ نامی نوجوان کو نم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا اورنماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔جنوبی قصبہ کولگام کے آکھرن نوپورہ میں سوموار شام فوج کی براہ راست گولی کا شکار بنے، 32سالہ اعجاز احمد بٹ کو منگل صبح10بجے مقامی قبرستان میں نم آنکھوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا ۔مہلوک کی نماز جنازہ03مرتبہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ہے ۔ جس دوران اسلام و آزادی کے حق میں فلگ شگاف نعرے بلند ہوئے ۔ مہلوک گھر کا واحد کمائو تھا وہ اپنے پیچھے بوڑھے والدین،اہلیہ و دو کمسن بچیوں 03سالہ دیبا و02سالہ ایمن کو چھوڑ گیا ہے ۔اعجاز کے آخری سفر میں لوگوں کا جمع غفیر اُمڈ آیا تھا جبکہ مہلوک کی معصوم بچیاں والد کے سرہانے بیٹھے چپس کھانے میں مشغول تھے اور وہ اس بات سے بے خبر ہے کہ انکا والد اُن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جدا ہوگیا ہے ۔مقامی لوگوں میں فوج کے تئیں کافی غم وغصہ پایا جارہا ہے ایک مقامی شخص نے نمائندے کو بتایا کہ فوج کی09آرآر سے وابستہ اہلکار سوموار صبح 09بجے گائوں میں داخل ہوئے اور اس دوران کئی نوجوانوں کے موبائل فون بلاجواز چھین لئے اور کیمپ میں حاضر ہونے کا حکم جاری کیا ،اس بیچ نوجوانوں نے مقامی اوقاف کمیٹی ممبران کے ہمراہ کیمپ میں حاضری دی اور وہاں موجود آفسر کو واقع کے لئے آگاہ کیا ،تاہم آفسر نے گشتی پارٹی کی عدم موجودگی کے سبب نوجوانوں کو دوبارہ حاضر ہونے کو کہا ،اس بیچ شام5بجے کے وقت ایک بار پھر فوجی اہلکار گائوں میں داخل ہوئے جس دوران مقامی لوگوں و فوج کے درمیان موبائل فون چھننے ونوجوانوں کو ہراساں کرنے کے معاملے کو لے کر توں توں میاں میاں اور نعرہ بازی ہوئی جس پر فوجی اہلکاروں نے بندوق کے دہانے کھولے اور مظاہرین پر اندھا دھند گولیاں چلائی جس کے نتیجے میں کئی نوجوان خون میں لت پت زمین پر گر گئے اگر چہ وہاں موجود لوگوں نے فوری طور زخمیوں کو  اسپتال پہنچایا تاہم اعجاز احمد نامی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاکر راستے میں ہی دم توڑ بیٹھا جبکہ  رئیس احمد نامی دوسرا نوجوان سرینگر اسپتال میں زیر علاج ہے ۔گائوں میں واقع کو لے کر خوف وہراس پھیل چکا ہے ۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا