’ نوجوان کا دن دہاڑے قتل کیا گیا لیکن سرکار خاموش بیٹھی ہے ‘

0
0

کٹھوعہ میں لیاقت کا قتل،پروین سرور خان نے بنایا ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ
ناظم علی خان
مینڈھرآل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ممبر و ریاستی سکریٹری پروین سرور خان نے کٹھوعہ کے اندر ایک نوجوان کا شرع عام قتل ہونے پر ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سرکار میں شامل بی جے پی کے منتری کٹھوعہ میں مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کرکے ان کو وہاں سے نکالنا چاہتے ہیں انھوں نے کہا کہ ایک نوجوان کا دن دہاڑے قتل کیا گیا لیکن سرکار خاموش بیٹھی ہے اور اس وقت تک ان کی طرف سے کوئی بازی نہیں ہوئی ہے ان کا کہنا تھا کہ دو وروز قبل ریاستی نائب وزیر اعلی جو بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں انھوں نے حلف اٹھاتے ہی ایک معصوم بچی کی عصمت دری اور قتل کے معاملے کو معمولی واقعہ بتاتے ہوئے ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جنھوں نے ایک معصوم بچی کو قتل کرکے ایک جنگل میں پھینک دیا اور جس کی وجہ سے بدھوار کو ایک اور مسلمان نوجوان کا قتل کیا گیا جس کی میں سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہوں ان کا کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی کے لئے بہتر ہو گا کہ مسلمانوں کا قتل عام نہ کروایا جائے ان کا کہنا تھا کہ نائب وزیر اعلی کی طرف سے دئیے گئے وحشیانہ بیان پر بھی ریاستی وزیر اعلی خاموش رہی اور آج ایک اور قتل ہو گیا ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی حالت رہی تو کشمیر جیسے حالات جموں میں بھی بن جائیں گے جہاں سرکار کو بھگتنا مشکل ہو جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ریاستی نائب وزیر اعلی کو اس قسم کی بیان بازی کرنے پر مرکزی حکومت کو فوری طور ان کو بر طرف کرنا چاہئے تھا لیکن وزیر اعظم کٹھوعہ کے معاملہ پر کیوں خاموش ہیں اور اس وقت تک ان کا کوئی بھی بیان نہیں آیا ہے جبکہ ریاستی حکومت نے اس ایم ایل اے کو بھی کابینہ درجے کا وزیر بنا لیا جس نے ہندو ایکتا منچ کے جلوس میں کٹھوعہ کے اندر شامل ہوئے تھے جس پر مرکز کی طرف سے ایک بیان بھی آیا تھا کہ انھوں نے صرف ریلی میں حصہ لیا تھا نہ کہ انھوں نے سٹیج سے تقریر کی تھی انھوں نے کہا کہ یہی لوگ جان بوجھ کر ریاست کے حالات کو خراب کرنا چاہیتے ہیں انھوں نے حکومت سے کہا کہ فوری طور قتل وغارت کو بند کیا جائے یا ریاست کی مخلوط سرکار کو برطرف ہو جانا چاہیے تاکہ ریاست کے حالات ٹھیک ہو سکیں ان کا کہنا تھا کہ سرکار فوری طور ان ملزمان کو بھی فسٹ ٹریک عدالت کے ذریعہ سنوائی کرکے ان کو بھی پھانسی کے تختے پر لٹکایا جائے۔ ورنہ ریاست کے حالات کسی وقت بھی خراب ہو سکتے ہیں جس کی ذمہ واری مرکزی و ریاستی سرکار پر عائد ہو گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا