آر ڈی ڈی ، آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم ، این آئی ایف ٹی یونیورسٹیوں کو پلیسمنٹ سے منسلک نوجوانوں کی ہنرمندانہ اَقدام کیلئے پی آئی اے کے طور پر شامل کرے گا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍محکمہ دیہی ترقی (آر ڈی ڈی) اور پنچایتی راج جموں و کشمیر کے اہم اِداروں کو پروجیکٹ عملانے والی ایجنسیوں( پی آئی اے ) کے طور پر شامل کریں گے تاکہ فلیگ شپ پلیسمنٹ سے منسلک ہنرمندی سکیم کو عملایا جاسکے اور نتائج پر مبنی مہارت اور پلیسمنٹ اَقدام کے لئے متعلقہ محکموں ، بینکوں اور تربیتی اِداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔سیکرٹری دیہی ترقی محکمہ و پنچایتی راج ڈاکٹر شاہد اِقبال چودھری نے جموں و کشمیر میں پلیسمنٹ سے منسلک ہنر مندی تربیتی پروگرام دین دیال اُپادھیائے گرامین کوشلیا یوجنا (ڈی ڈی یو۔جی کے وائی) ، دیہی نوجوانوں کی صلاحیت سازی اور بڑھانے کی ضرورت اور سکیم کی توسیع کا تفصیلی جائزہ لیا۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت جموں و کشمیر کی قابلِ اعتماد ہنرمندی اورتقرری کی کوششوں کے لئے معروف سرکاری تعلیمی اِداروں سے پی آئی اے کے طور پر شمولیت کے لئے رابطہ کیا جائے گا اور ان کی مدد کی جائے گی۔ ڈاکٹر شاہد اِقبال چودھری نے نوجوانوں کے اِنتخاب اور تربیت کے عمل میں زیادہ معقولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے افسران کو ہدایت دی کہ وہ اِس پروگرام میں سرکاری تعلیمی اور تکنیکی اِداروں کو پروجیکٹ عملانے والی ایجنسیوں ( پی آئی ایز) کے طور پر شال کرنے کے اِمکانات تلاش کریں۔سیکرٹری موصوف نے تربیت کے لئے مستحق اُمیدواروں کے اِنتخاب اور تربیتی عمل کی مؤثر نگرانی کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اُجاگر کیا ۔ اُنہوں نے پروگرام کے اِبتدائی مراحل، تربیتی طریقہ کار اور شرکأ کے لئے اِمکانات کو واضح کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر شاہد اِقبال چودھری نے مشن یوتھ جموںوکشمیر کی’ ممکن‘ اور’ تیجسوینی‘سکیموں کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ اِس طرح کے پروگراموں کو سمجھنے سے ان کے تجربات سے فائدہ اُٹھایا جاسکے اور بہترین طریقوں کی نقل کی جاسکے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہنرسکل ڈیولپمنٹ صرف اُسی صورت میں فائدہ مند ہے جب نوجوانوں کے لئے دیرپا روزگار کے ساتھ جوڑا جائے۔اُنہوں نے اس شعبے میں موجودہ ماحول کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خود روزگار کے مواقع تلاش کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ اُنہوں نے پروگرام مینجمنٹ یونٹ کے افسران سے کہا کہ وہ اِنڈین اِنسٹی چیوٹ آف مینجمنٹ جموں، اِنڈین اِنسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی کشمیر، سکاسٹ یونیورسٹی، جموں یونیورسٹی، کشمیر یونیورسٹی، سکول آف بزنس مینجمنٹ اور اس طرح کے دیگر سرکاری تعلیمی اور تکنیکی اِداروں کو پی اے آئی کے طور پر پروگرام میں شامل کرنے کے اِمکانات کا جائزہ لیں اور آر ایس ای ٹی آئی اور کرشی وگیان کیندروں سے بھی مکمل تعاون حاصل کریں۔اُنہوں نے سٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹیوں اور نیم سرکاری ایجنسیوں کو بھی پی اے آئی کے طور پر رجسٹر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر شاہد اِقبال چودھری نے مضبوط بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے افسران کو ہدایت دی کہ وہ آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم جیسے معروف اِداروں سے صلاحیت سازی کا تجزیہ حاصل کریں۔ اُنہوں نے کسی بھی پروگرام کی کامیابی میں تکنیکی، مالی اور اِنتظامی تعاون کے اہم کردار پر بھی زور دیا۔سیکرٹری نے مضبوط سیاسی عزم اور اِنتظامی حمایت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈی ڈی یو۔جی کے وائی کو ایک مشن پر مبنی اقدام کے طور پر تصورکیا جس میں جموں و کشمیر میں ہزاروں نوجوانوں کی زندگی میں نمایاں بہتری لانے کی صلاحیت ہے۔میٹنگ میں مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی سکیم (منریگا) کے تحت 100 دن کا روزگار حاصل کرنے والے کنبوں کے نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنے کے لئے ڈی ڈی یو۔جی کے وائی کو ترقی بھارت ابھیان (یو بی اے) کے ساتھ ضم کرنے کے اِمکانات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں سی ای او ڈی ڈی یو جی کے وائی جموں و کشمیر راکیش گپتا، جوائنٹ ڈائریکٹر پلاننگ کمل کمار شرما اور دیگر اَفسران نے شرکت کی۔