ننھی آصفہ :کنن پوشپورہ کادردپھرتازہ

0
88
 
27برس قبل کی درنددگی کے شکارمتاثرین آج بھی انصاف کے متلاشی،وزیراعلیٰ سے مداخلت طلب
کے این ایس
سری نگر؍آصفہ کیس کے تناظرمیں سانحہ کنن پوشپورہ کی یاددلاتے ہوئے متاثرہ خواتین نے پھرایک مرتبہ انصاف کی مانگ کردی ۔متاثرین خواتین نے سوال کیاکہ اگر آصفہ کی خاطر وزیر اعلیٰ حصول انصاف کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں،تو کنن پوشہ پورہ کیس کی انکوائری کوآج تک مکمل کیوں نہیں کیاگیا۔معصوم آصفہ کے حق میں حصول انصاف کی لہر کے بیچ کنن پوشپورہ کپوارہ کی خواتین نے بھی دہائی دیتے ہوئے27سال قبل اجتماعی آبرو ریزی کے کیس میں متاثرین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا ہے۔متاثرہ خواتین نے وزیر اعلیٰ سے گزارش کی کہ انکے کیس کو بھی یا تو واپس ریاست منتقل کیا جائے،یا سپریم کورٹ میں شنوائی کی جائے۔1990میں سرحدی ضلع کپوارہ کے کنن پوشہ پورہ علاقے میں فوجی کریک ڈائون کے دوران درجنوں خواتین کی عصمت ریزی کی۔ان خواتین کی رنگھٹے کھڑی کرنے والی داستان نے ہر ایک آنکھ کو تر کیا،تاہم ابھی تک عدالتوں کا طواف کر نے کے بعد بھی انصاف نہیں ملا۔کھٹوعہ میں معصوم آصفہ کی عصمت ریزی اور مابعد قتل کے بعد بھارت بھر میں انکے حق میں آواز اٹھنے کے بعد کنن پوشہ پورہ کی خواتین کے دل میں بھی امید کی کرن پیداہوئی ہے،کہ شائد اب27برس بعد بھی انہیں انصاف ملے گا۔ سرینگر میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کنن پوشپورہ سے آئی ہوئی خواتین کے ہمراہ مردوں نے کہا کہ جہاں وزیر اعلیٰ اس بات پر قبل ستائش ہے کہ آصفہ کو انصاف دلانے کا  اعلان کیا،وہیںکنن پوشہ پورہ کی خواتین سے بھی انہوں نے واعدہ کیا تھا کہ انہیں انصاف دلایا جائے گا۔غلام احمد ڈار اور محمد رفیق نے بتایا ’’پی ڈی پی صدر کی حیثیت سے محبوبہ مفتی نے کنن پوشہ پورہ کا دورہ کیا تھا،جس کے دوران انہوں نے واعدہ کیا تھا،کہ متاثرہ خواتین کو انصاف دلانے میں وہ اپنا کردار ادا کریں گی،تاہم گزشتہ3برسوں سے برسراقتدار رہنے کے باوجود بھی ابھی تک انہوں نے عملی طور پر کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا‘‘۔انہوںنے بتایا کہ اگر چہ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات بھی کی،اور انہیں یاد دہانی بھی کرائی،تاہم کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ابتداء میں اس کیس کی فائل ہی غائب کی گئی تھی،تاہم2007میں بشری حقوق کمیشن میں عرضی دائر کی گئی، جنہوں نے اس کیس کی سر نو تحقیقات اور متاثرین کو فی کس2لاکھ روپے کا معاوجہ دینے کی سفارش کی،جبکہ بعد میں کپوارہ عدالت نے بھی اسی  فیصلے کو برقرار رکھا۔انہوں نے کہا کہ سرکار نے معاملہ ہائی کورٹ پہنچایا،جہاں بھی اسی فیصلے کو برقرار رکھا گیا،تاہم موجودہ وزیر اعلیٰ نے کیس کو سپریم کورٹ پہنچایا،جہاں گزشتہ3برسوں سے کیس کی کوئی بھی شنوائی نہیں پو رہی ہے۔غلام احمد ڈار نے کہا کہ40متاثرین میں سیکئی ایک کی موت واقع ہوچکی ہے،اور شائد سرکار چاہتی ہے کہ ایک ایک کر کے سب متاثرین کی موقت واقع ہو،تب تک تاخیری حربے آزمائے جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو واپس ریاستی ہائی کورٹ میں لایا جائے،یا سپرئم کورٹ میں اس کیس کی شنوائی کی جائے۔متاثرین خواتین نے کہا کہ ریاست میں2قوانین رائج نہیں ہے،اگر آصفہ کے حق میں وزیر اعلیٰ حصول انصاف کیلئے جدوجہد کر رہی ہے، کنن پوشہ پورہ کیس میں کیوں نہیں کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کنن پوشہ پورہ واقعے میں مجرموں میں سزا دی گئی ہوتی تو شائد کھٹوعہ جیسے واقعات رونما نہیں ہوتے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا