بس فیس کی وصولیابی پر والدین برہم معاملے کو آئندہ 2 روز میں سلجھایا جائیگا ، انتظامیہ سے مشاورت جاری : جی این وار
سرینگر؍ کے این ایس / نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے گذشتہ چار ماہ سے جاری نامساعد حالات کے دوران ٹیوشن فیس کے بعد بس فیس کی وصولیابی پر والدین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف انتظامیہ حکمنامہ صادر کرتی ہے کہ والدین کو نامساعد حالات کے سبب گذشتہ چار ماہ کے بس فیس کی ادائیگی نہیں کرنی ہے ،لیکن دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں نے فیس کی ادائیگی سے امتحانی نتائج کو مشروط کیا ۔اس معاملے پر ائیویٹ اسکول ایسو سی ایشن کے صدر ،جی این وار نے بتایا کہ انتظامیہ ،سیول سوسائٹی اور والدین کو اعتماد میں لینے کے بعد ہی اس ضمن میں حتمی فیصلہ لیا جائیگا جبکہ آئندہ 2روز میں اس معاملے کو سلجھایا جائیگا اور ایک تفصیلی بیان بھی جاری کیا جائیگا ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) کے مطابق شہر سرینگر کے کئی مقامات پر مختلف نجی اسکولوںمیں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نجی تعلیمی اداروں کی من مانیاں عروج پر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار ماہ سے وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال ہے جبکہ تین ماہ کے دوران بچے اسکول بھی نہیں گئے ،لیکن نجی اسکولوں کے منتظمین ٹیوشن فیس کیساتھ ساتھ اب مکمل بس فیس کی ادائیگی کاتقا ضا کرتے ہیں ۔سٹی رپورٹر کے مطابق گوگجی باغ میں واقع ایک نجی اسکول کے باہر والدین کی ایک بڑی تعداد اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج کررہی تھی ۔احتجاجیوں میں شامل سلیم احمد نامی شہری نے بتایا کہ ٹیوشن فیس کے بعد اسکول انتظامیہ اُن سے گذشتہ نا مساعد4ماہ کے بس فیس کی ادائیگی کا تقاضا کررہے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ ایکطرف صوبائی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم یہ کہہ رہی ہے کہ والدین کو نامساعد حالات کے نتیجے میں بس فیس کی ادائیگی نہیں کرنی ہے ،لیکن دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں کے منتظمین اس حکمنامے کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ اسکولوں کے منتظمین نے امتحانی نتائج کو فیس کی ادائیگی سے مشروط کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 20روز سے یہ معاملہ والدین اور اسکول انتظامیہ کے درمیان حل طلب ہے جبکہ منگل کو اسکول کو بند کرکے انتظامیہ نے والدین پر الزام عائد کیا کہ انہوںنے اسکول اسٹاف کو ہراساں کیا ۔ ان کا کہناتھا کہ اسکول میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جس سے یہ الزام ثابت ہوسکتا ہے کہ والدین نے اسٹاف کو ہراساں کیا یا نہیں ؟۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسائٹمنٹ کے نام پر بھی والدین سے بھاری رقومات وصول کی گئیں ۔ ادھر ۔اس معاملے پر ائیویٹ اسکول ایسو سی ایشن کے صدر ،جی این وار نے بتایا کہ انتظامیہ ،سیول سوسائٹی اور والدین کو اعتماد میں لینے کے بعد ہی اس ضمن میں حتمی فیصلہ لیا جائیگا جبکہ آئندہ 2روز میں اس معاملے کو سلجھایا جائیگا اور ایک تفصیلی بیان بھی جاری کیا جائیگا ۔ان کا کہناتھا کہ اس معاملے کے بیچ بچوں کی تعلیم کو متاثر نہیں ہونے دیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ فیس کی ادائیگی کے حوالے سے ایک حتمی پالیسی بھی مرتب کی جائیگی اور اس ضمن میں انتظامیہ سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ۔