’دستک‘کی تقریب رسم اجرا سے ممتاز اہل قلم کا خطاب
ڈاکٹر انیس صدیقی
گلبرگہ؍؍کرناٹک کے وابستگان اردو صحافت کے درمیان ایک معتبر اور نمایاں نام محمد اعظم شاہد کاہے۔وہ ایک دیدہ ور سیاسی مبصر اور اردو کے سچے خادم کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حامد اکمل، مدیر اعلیٰ روزنامہ ایقان ایکسپریس نے انجمن ترقی اردو ہند (شاخ) گلبرگہ اور ادارہ ’گھومتا آئینہ‘کے زیر اہتمام منعقدہ اردو کے ممتاز ادیب، صحافی و کالم نویس محمد اعظم شاہد کے کالموں پر مشتمل کتاب ’دستک‘کی رسم اجرا انجام دینے کے بعد کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ اعظم شاہد، نباض عصر ہیں۔گرد و پیش کے تازہ ترین حالات اور مسائل پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔انھوں نے اپنی کالم نگاری کے بارہ سالہ دورانیے میں کبھی صحافتی دیانت داری سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔مہمان خصوصی پروفیسر محمد عبد الحمید اکبر، صدر شعبہ اردو، خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی نے ’دستک‘کو قلم و قرطاس کے بیش قیمت تحفے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ’دستک‘میں شامل کالمی نگارشات اردو صحافتی ادب کے خزینہ میں گراں قدر اضافہ ہیں۔اعظم شاہد کے کالم جہاں قارئین کے احساسات و ادراکات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں وہیں وہ ان کی سنجیدہ شعار اور اعتدال پسند مزاج کے آئینہ دار بھی ہیں۔ملنسار اطہر احمد ،سابق اسٹیشن ڈائریکٹر، آل انڈیا ریڈیو نے اپنے اظہار خیال میں محمد اعظم شاہد کے کالموں کو اپنے عہد کی مستند دستاویز سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کالم مستقبل کی نسلوں کو ماضی کے اہم حالات اور کوائف سے واقف ہونے اور ان کے محرکات کے تناظر میں مبنی بر صداقت تاریخ مرتب کرنے میں معاونت کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ اعظم شاہد گزشتہ بارہ برسوں سے بلاناغہ کالم لکھ رہے ہیں، لیکن ان کی فکر و تحریر کی شگفتگی اور تازگی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔اعزازی مہمان کی حیثیت سے معروف ادیبہ و سینئر صحافی محترمہ شاہ تاج خان نے افسانوی طرز پر، پر اثر پیرائے میں قلمبند کیے گئے اپنے تاثرات میں کہا کہ اعظم شاہد کے کالم خیالی بلکہ حقیقت کی زمین پر کھڑے ہیں۔سماجی، سیاسی، تہذیبی، تعلیمی موضوعات مسائل کو محیط ان کالموں کا مطالعہ قاری کو باخبر اور غور و خوض پر مجبور کرتا ہے۔ڈاکٹر اطہر معز ،اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی نے کالم نگاری کے فن کی توضیح و تشریح کے تناظر میں محمد اعظم شاہد کی کالم نگاری کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے کالموں کے ذریعے نہ صرف لا مرکزیت کی شکار قوم میں سیاسی و سماجی شعور بیدار کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ بے سمت گامزن حکومت کو بلا تخصیص نشانہ بنا کر سمت دینے میں مصروف عمل ہیں۔اعظم شاہد نے اپنے کالموں میں نہایت اعتدال کے ساتھ فرقہ پرستی کی مذمت اور ملک میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کا بڑے موثر انداز میں ذکر کیا ہے۔محمد اعظم شاہد،خالق ‘دستک’ نے اپنے تاثرات میں 2011 سے تا حال بارہ برسوں کو محیط کالم نگاری کی طویل مسافرت کے تناظر میں کالم نگاری کو دشوار طلب فن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بارہ برس قبل جب میں نے کالم نویسی کا آغاز کیا تھا، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ سلسلہ اتنا دراز ہوگا،لیکن کرم مولا اور قارئین کی حوصلہ افزائی کا طفیل ہے کہ اب تک بات بنی ہوئی ہے۔روزنامہ سالار بنگلور کے بعد گلبرگہ کے اخبارات بالخصوص کے بی این ٹائمز، ایقان ایکسپریس اور حالیہ برسوں میں گھومتا آئینہ نے اپنے قیمتی صفحات پر میرے کالموں کو شائع کرکے میری پذیرائی کی، جس کے لیے میں ان اخبارات کا ممنون ہوں۔اعظم شاہد نے برقی مصور روزنامہ ’گھومتا آئینہ‘کے سربراہ چاند اکبر کی کی صحافتی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بغیر اشتہارات اور مالی منفعت کے بلا ناغہ تیس صفحات پر مشتمل ’گھومتا آئینہ‘ کی ترتیب و تزئین اور ترسیل قابل تحسین امر ہے۔اس موقع پر محمد اعظم شاہد نے ’دستک‘کی ترتیب و اشاعت کے ضمن میں معاونت کے لیے بہ طور اظہار تشکر ڈاکٹر انیس صدیقی اور چاند اکبر کی خدمت میں شال کا نذرانہ پیش کیا۔تقریب رسم اجرا کے پر مسرت موقع کی مناسبت سے، محمد اعظم شاہد کے نام معنون، ان کی حیات و خدمات کو محیط ، 58 صفحات کے’گھومتا آئینہ‘کے خصوصی شمارے کا اجرا، ملنسار اطہر احمد ،سابق اسٹیشن ڈائریکٹر ،آل انڈیا ریڈیو،بنگلور کے ہاتھوں عمل میں آیا۔صدر اجلاس و صدر انجمن، ڈاکٹر پیر زادہ فہیم الدین نے صدارتی خطاب میں محمد اعظم شاہد کی کالم نگاری کو سراہتے ہوئے ’دستک‘کی اشاعت پر مسرت کا اظہار کیا اور انھیں مبارکباد دی۔تقریب رسم اجرا کا آغاز پروفیسر محمد عبد الحمید اکبر کی قرات کلام پاک سے ہوا۔سید طیب علی یعقوبی نے نذرانہ نعت پیش کیا۔خواجہ پاشاہ انعام دار، نے مہمانوں اور شرکائے تقریب کا خیر مقدم کیا۔چاند اکبر سربراہ ’گھومتا آئینہ‘ نے مہمانان کا جامع انداز میں تعارف پیش کیا۔ شاہ نواز شاہین،ڈاکٹر انیس صدیقی،ڈاکٹر کوثر پروین،محمد مجیب احمد،اسد علی انصاری اور چاند اکبر نے مہمانان تقریب کی خدمت میں شال اور یادگاری تحائف پیش کیے۔ڈاکٹر محمد افتخار الدین اختر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔محمد مجیب احمد کے اظہار تشکر پر یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔محبانِ اردو کی کثیر تعداد میں شرکت نے تقریب کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔