نام بدلنے سے تاریخیں نہیں بدلتیں

0
0

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھاڑکھنڈ

بھارت کے وزیر اعظم جملہ پھینکنے میں مشہور ہیں، لیکن ان جملوں کے درمیان میں کبھی کبھی حق بات بھی سامنے آجاتی ہے، ہو سکتا ہے وہ قصداً ایسا نہ کرتے ہوں ، لیکن بُلا جاتا ہے، ایسی ہی ایک بات انہوں نے تلنگانہ میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ نام بدلنے سے حقیقت نہیں بدل جاتی، تاریخیں نہیں بدلتیں، وہ تلنگانہ حکمراں پارٹی کے نام کی تبیدیلی پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ، یہ بات انہوں نے صد فی صد صحیح کہی ہے، لیکن ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ اگر ایسا ہے تو وہ اور ان کی پارٹی شہریوں کے ناموں کے بدلنے پر اس قدر زور کیوں دے رہی ہے، مغل سرائے کا نام بدلنے سے کیا اس شہر کی تعمیر وترقی میں جن لوگوں اور حکمرانوں کا نام ہے ، وہ بدل جائیں گے، ابھی انتخابی اجلاس میں ان کے بعض ہم نواؤں اور پارٹی کے ذمہ داروں نے حیدر آباد کا نام بدل کر بھاگیہ نگر کرنے کا اعلان کیا ہے کہ ہماری پارٹی جیتے گی تو ہم حیدر آباد کا نام بدل دیں گے، کیا اس تبدیلی سے حیدر آباد کی حقیقت اور اس کے بانیوں کی خدمات فراموش ہوجائیں گی ، حیدر آباد لوگوں کے دلوں پر نقش ہے اور بھاگیہ نگر وزیر اعظم کے فارمولے کے مطابق اس کی حقیقت کو نہیں بدل سکتا، انہیں کی پارٹی کے کئی لوگ علی گڈھ کے نام کو بدلنے کی تجویز بھی لا رہے ہیں، دیو بند کے نام کو بدلنے کے لیے کچھ دوسرے نام اچھالے جا رہے ہیں، علی گڈھ ہو یا حیدر آباد، دیو بند ہو یا اجمیر شریف، یہ ایک شہر نہیں ، علمی، ملی خدمات کا استعارہ ہے، جس طرح کئی شہروں کے سرکاری نام بدلنے سے عوام کی زبان سے وہ نام مٹ نہیں سکا، ویسا ہی حال اس قسم کی تبدیلی کا ہونا ہے، اس لیے حکمراں طبقہ کو اس قسم کے دیوانہ پن سے باز رہنا چاہیے، کیوں کہ دوسری حکومت آئے گی تو پرانے نام کی طرف لوٹے گی، حکمرانوں کا تو کچھ نہیں جائے گا، البتہ ملک کے سرمایہ کا بڑا حصہ ان ناموں کی تبدیلی پر لگ جائے گا، کیوں کہ سارے کاغذات بدلنے ہوں گے اور ان کی تبدیلی مفت تو ہوگی نہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا